0
Tuesday 24 Aug 2010 12:06

کسی غیر آئینی اقدام کا تصور نہیں کر سکتے،وزیراعظم گیلانی،الطاف حسین جرنیلوں کو خوش کر رہے ہیں،نواز شریف

کسی غیر آئینی اقدام کا تصور نہیں کر سکتے،وزیراعظم گیلانی،الطاف حسین جرنیلوں کو خوش کر رہے ہیں،نواز شریف
اسلام آباد،لاہور:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے مارشل لاء سے متعلق دیے گئے بیان سے ملک میں نئی بحث کا آغاز ہو گیا،جس پر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ معلوم نہیں الطاف حسین نے کس سیاق وسباق میں یہ بیان دیا،پیپلزپارٹی کسی غیر آئینی اقدام کا تصور بھی نہیں کر سکتی،جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات قمرزمان کا ئرہ نے کہا کہ مارشل لاء کی بات کرنا عوامی خواہشات اور آئین سے انحراف ہے،الطاف حسین کے بیان پر تعجب ہوا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا کہ الطاف حسین کا مارشل لاء کے بارے میں بیان بدنیتی پر مبنی ہے،الطاف حسین جرنیلوں کو خوش کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں، ملک کا بیٹرا غرق جرنیلوں کے دور میں ہوا،ملک میں ترقی جتنی جمہوری ادوار میں ہوئی کسی دور میں نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جعلی کیمپوں کا دورہ کر کے عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں، حکومت اگر ہماری تجویز پر عمل کر لیتی تو کام کہیں آگے ہوتا،جبکہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے ایم کیو ایم سے کہا ہے کہ الطاف حسین کے بیان کے بعد بطور سیاسی جماعت الیکشن کمیشن سے رجسٹریشن ختم کر کے اسے رجمنٹل تنظیم بنا لیں، اپوزیشن الطاف حسین کے بیان کے خلاف ایوان میں تحریک استحقاق پیش کریگی،انہوں نے کھلم کھلا آئین کی خلاف ورزی کی ہےِ،یہ ایک غیر ذمہ دارانہ بیان ہےِ،الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہئے۔
 دریں اثناء دیگر سیاسی تنظیموں نے بھی الطاف حسین کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیان 17 کروڑ عوام کیلئے لمحہ فکریہ ہے،مارشل لاء لگانے کا مطالبہ ملک توڑنے کے مترادف ہے،جمہوریت ہی ملک کے استحکام ،عوامی مسائل کے خاتمے اور ملک کی ترقی و خوشحالی کا باعث ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی شہید بھٹو کی چیئرپرسن غنوی بھٹو نے الطاف حسین کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ کا بیان پاکستانی عوام کیلئے لمحہٴ فکریہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا کہ الطاف حسین کا بیان آئین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے،موجودہ حکومت کے اتحادی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اسطرح کے بیانات دیں۔یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ الطاف حسین کا بیان پاکستان میں ایک مشکل صورتحال کو گھمبیر بنانے کے مترادف ہے،مجھے نہیں لگتا کہ یہ کوئی سیاستدان بول رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ الطاف حسین مشرف دور کے اپنے کردار سے باہر نہیں آئے۔انہوں نے کہا کہ اگر الطاف حسین واقعی کرپشن اور کرپٹ لوگوں کے خلاف ہیں،تو قومی اسمبلی میں بالخصوص قانون قائمہ کمیٹی حکومت کی لولے لنگڑے احتساب سیل کی حمایت کی بجائے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر ایک ایسا احتساب بل پارلیمنٹ میں لائیں،جس سے کوئی کرپٹ آدمی سزا سے نہ بچ سکے۔وہ اقتدار کے مزے بھی لیتے ہیں اور دوسری طرف اپنے آپ کو نیک اور پارسا ظاہر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جعلی ڈگری ہولڈر کے حوالے سے عدلیہ اپنا کردار ادا کرے،جب فیصلہ ہو گیا تھا،تو دستی جیسے لوگ دوبارہ کیسے منتخب ہو کر آئے ہیں،عدلیہ نے ہی فیصلہ کیا تھا تو پھر عدلیہ نے اس کا نوٹس نہیں لیا۔
وزیراعظم کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ اپنی کمزوری اور ندامت چھپانے کیلئے وزیراعظم کو غیر ضروری تاویلیں اور دلائل نہیں دینا چاہئیں،ایک شفاف فلڈ کمیشن کے راستے میں دیوار صوبوں نے نہیں،ایوان صدر نے کھڑی کی،اگر وزیراعظم کو اپنے اختیارات اور حدود کا احساس ہوتا،تو وہ میاں نواز شریف کو ساتھ بٹھا کر پریس کانفرنس نہ کرتے۔سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیرافگن نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کا بیان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے اور اگر دونوں بڑی سیاسی جماعتیں جمہوریت پسند ہیں،تو پارٹی کو فوری طور پر ایم کیو ایم کو سندھ اور وفاق سے علیحدہ کر دینا چاہئے اور سیاسی قوتوں کو الطاف حسین کے بیان کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہئے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھی ایم کیو ایم کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوریت کے خلاف سازش اور آمرانہ قوتوں کو مارشل لاء کی شکل میں ایک مرتبہ پھر مسلط کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

خبر کا کوڈ : 35196
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش