0
Thursday 27 Feb 2014 19:52

فوج دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرے، قوم حمایت کرے گی، منور حسن

فوج دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرے، قوم حمایت کرے گی، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ عسکری قیادت کی طرف سے کچھ طالبان گروپوں کو ’’را ‘‘ اور ’’سی آئی اے‘‘ کی سرپرستی حاصل ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے، اس سے قبل بلوچستان کے حوالے سے بھی بھارتی و امریکی سازشیں بے نقاب ہو چکی ہیں جس کی طرف جماعت اسلامی نے بھی بارہا توجہ دلائی ہے۔ حکومت کی طرف سے ان گروپوں کیخلاف کاروائی کرنے اور دیگر طالبان گروپوں سے مذاکرات کرنے کی پالیسی قومی امنگوں کی عکاس ہے۔ ملک و قوم کے لیے یہ ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے۔ فیصلہ کن معاملہ یہ ہے کہ دہشتگرد کون ہے اور طالبان کون ہیں۔ قوم کو اپنے عسکری اور سیاسی اداروں پر مکمل اعتماد ہے۔ دہشتگردوں کے خلاف جو بھی کاروائی کی جائے گی، پوری قوم اس کی حمایت کرے گی۔ بے اختیار کمیٹیاں اچھے بیانات تو دے سکتی ہیں مگر مسائل حل کرنے میں بھر پور کردار ادا نہیں کر سکتیں۔ دونوں کمیٹیاں اپنا اجلاس بلا کر حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر بٹھانے کی کوشش کریں۔ کراچی کے آپریشن کو سات ماہ کا عرصہ گزر چکاہے لیکن اس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے نہیں آئے، اسے ریویو کرنے کی ضرورت ہے۔

منصورہ میں جاری تین روزہ کسان کنونشن کے دوسرے روز خطاب اور بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید منور حسن نے کہا کہ الطاف حسین کا بیان سراسر جمہوریت کی نفی ہے جس نے آئین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ ایم کیو ایم حکومت میں تو نہیں لیکن پارلیمنٹ میں تو موجود ہے۔ الطاف حسین کو اپنا بیان واپس لینا چاہیے اور ملک میں جمہوریت کو پنپنے کا موقع دینا چاہیے۔ فوج ایک منظم ادارہ ہے امید ہے وہ الطاف حسین کے ان بیانات پر کان نہیں دھرے گی اور اس کے تباہ کن اور خطرناک نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے اس کا سختی سے نوٹس لے گی۔ انہوں نے حکومت سے فوری طور پر شمالی علاقوں میں ائر سٹرائیک کو بند کر دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن سے دہشتگردوں سے زیادہ عوام کا نقصان ہو رہا ہے۔

سید منور حسن نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں ہونے والی ایئر سٹرائیکس کی وجہ سے ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں جن کیلئے خیبر پختونخوا حکومت کو مرکزی حکومت سے مل کر بحالی کیمپ لگانے چاہئیں اور مہاجرین کی پریشانیوں کو کم کرنے کے لیے حکومتی سطح پر ایک بڑی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے گھر ہونے والے قبائلیوں کے لیے رفاہی اداروں اور تنظیموں کو بھی آگے بڑھ کر حکومت کا ہاتھ بٹانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی طرف سے الخدمت فاؤنڈیشن پہلے ہی میدان عمل میں ہے اور مہاجرین کی مناسب دیکھ بھال کے لیے انتظامات کر رہی ہے۔ انہو ں نے الخدمت کے کارکنوں کو ہدایت کی کہ بے گھر ہونے والے لوگوں کی دل و جان سے خدمت کریں اور ان کی رہائش و خوراک کا بندوبست کریں۔

سید منور حسن نے کہا کہ مئی 2013 ء کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کی بازگشت ابھی تک سنائی دے رہی ہے۔ الیکشن کمیشن اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات پر اٹھائے گئے سوالات اور اعتراضات کا جواب دیں اور عوام کے اندر پائی جانے والی بے چینی کو ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا انتخابی عمل پر اعتماد مجروح ہو چکا ہے اگر عوام کا اعتماد بحال نہ کیا گیا تو وہ کسی دوسرے راستے پر چل نکلیں گے اور پھر کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکے گی۔ دفاع پاکستان آرڈی نینس کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سید منور حسن نے کہا کہ یہ مسودہ سیاسی پارٹیوں کو ارسال کیا گیا تھا اور رائے طلب کی گئی تھی ہم نے اس پر اپنی رائے کا تحریری اظہار کر تے ہوئے کہاتھاکہ یہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔
خبر کا کوڈ : 356196
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش