0
Thursday 4 Sep 2014 22:23

ٹی ٹی پی کی تقسیم کیوجہ سے انکے خلاف آپریشن آسان ہو گیا ہے، تجزیہ نگار

ٹی ٹی پی کی تقسیم کیوجہ سے انکے خلاف آپریشن آسان ہو گیا ہے، تجزیہ نگار
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان میں پھوٹ پڑنے کے کھلے عام اعتراف کے سبب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان غالباً اپنے خاتمے کے قریب ہے اور تحریک طالبان پاکستان اپنے اعلٰی کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد سے مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں حکیم اللہ محسود بھی شامل تھا، جو گزشتہ سال مارا گیا تھا۔ بعد میں ایسے قائدین نے تنظیم کی قیادت حاصل کر لی جنہیں گروپ میں زیادہ احترام کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا، خان سید عرف سجنا اور شہریار محسود کے دھڑوں کے درمیان حالیہ جھڑپیں بھی منظر عام پر آ چکی ہیں۔ پاکستان کے دفاعی تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ نئے گروپ کا اعلان تحریک طالبان پاکستان کی صفوں کے اندر سنگین بد انتظامی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کسی سربراہ کے بغیر دکھائی دیتی ہے کیونکہ ملا فضل اللہ اسے افغانستان میں کسی جگہ بیٹھ کر چلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت الاحرار کی علیحدگی سے تحریک طالبان پاکستان مزید کمزور ہو سکتی ہے اور اس کی قیادت کو بعض چھوٹے دھڑوں کی حمایت سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔ سلامتی کے امور کے تجزیہ کار ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل طلعت مسعود نے کہا ہے کہ اس پھوٹ کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے لیے عسکریت پسند گروپ کے خاتمے کا کام آسان ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا کافی ثبوت ہے کہ تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ کے قائدین اور مرکزی قیادت کے درمیان ہم آہنگی نہیں تھی اور ان کے درمیان ہمیشہ سے اختلافات موجود تھے، یہ طالبان کے خاتمے کا آغاز ہے۔

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی تجزیہ کار ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی نے کہا کہ جماعت الاحرار نے تحریک طالبان پاکستان کی قیادت کی پالیسیوں کی کھلے عام مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دیگر گروپوں کی جانب سے بھی علیحدگی اختیار کرنے اور اپنے حامیوں کو ساتھ لے جانے کا امکان ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کی آپس کی لڑائی اور شمالی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائی نے تحریک طالبان پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور اسے کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طالبان گروپوں میں پھوٹ کی بنیادی وجہ شمالی وزیرستان میں ضرب عضب ہے۔
خبر کا کوڈ : 408262
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش