1
0
Wednesday 14 Jan 2015 19:25

پاکستان کو بدنام کرنیکی امریکی کوشش، ہوم لینڈ نامی ڈرامہ سیریل

پاکستان کو بدنام کرنیکی امریکی کوشش، ہوم لینڈ نامی ڈرامہ سیریل
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان اور بالخصوص افواج پاکستان کی قربانیاں کسی تعارف کی محتاج نہیں، لیکن افسوس کہ عالمی میڈیا اور خصوصاً امریکی میڈیا نہ صرف ان کاوشوں اور قربانیوں پر پردہ ڈالتا ہے، بلکہ الٹا پاکستان اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دینے کی غیر معمولی کوششیں کرتا نظر آتا ہے۔ ایک ایسی ہی ناپاک اور زہر آلود کوشش مشہور امریکی ڈرامہ سیریل ہوم لینڈ (Homeland) کی صورت میں کی جا رہی ہے، جس میں پاکستان کو دنیا کا خطرناک ترین ملک اور اس کی خفیہ ایجنسی کو اس کا اصل حکمران اور عالمی امن کیلئے خطرہ ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔

گذشتہ دو عشروں سے عالم اسلام پر الیکٹرانک میڈیا کی یلغار ہے۔ ٹی وی چینلوں کے سیلاب کے ذریعے معاشرتی و اخلاقی اقدارکو بدل کر رکھ دیا ہے اور اسلامی ثقافت پر گہری ضرب لگانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ مغرب اس سے کیا چاہتا ہے؟ فرانسیسی جریدے لے موند ڈپلومیٹ  کے مطابق اسلام کے خلاف جنگ صرف فوجی میدان میں نہیں ہو رہی بلکہ ثقافتی اور تہذیبی میدان میں بھی معرکہ آرائی جاری ہے۔ اس سلسلے میں امریکی فلمی مرکز ہالی ووڈ اسلام مخالف سازشوں کا مرکز گردانا جاتا ہے، ایک صدی سے زائد مدت سے یہاں فلموں کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت و کدورت، بغض و کینہ پوری دنیا میں پھیلایا جا رہا ہے۔ نسل نو کے اذہان کو مسموم کرنے کے لیے بنائے جانے والے کارٹونوں کے علاوہ بیسویں صدی کی آخری دو دہائیوں میں ہالی ووڈ نے مسلم دشمنی پر مبنی فلمیں ڈیلٹا فورس، انتقام جیسی فلمیں بنائیں اور ورلڈ ٹریڈ سنٹر کا تجرباتی ڈراما اسٹیج کرنے کے لیے حقیقی جھوٹ اور  حصار نامی فلمیں تیار کی گئیں، ان فلموں میں  اسلام اور مسلمانوں کا تشخص بری طرح مجروح کیا گیا، دنیا کے سامنے مسلمانوں کو امن دشمن اور دہشت گرد بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ نائن الیون کے بعد امریکا اور مغربی ممالک نے اسلحہ ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ جدید میڈیا ٹیکنالوجی کا سہارا لے کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا مہم شروع کر رکھی ہے۔ امریکا عالم اسلام کے وسائل، معدنیات اور تیل پر قبضے کا خواہاں ہے۔ افغانستان اور عراق پر قبضہ اور نائن الیون کا خودساختہ ڈراما اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ عالم اسلام پر امریکی جارحیت اور مغربی میڈیا کا بےبنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈا چہار اطراف سے امتِ مسلمہ کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ واحد ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے اسلامی جمہوریہ پاکستان مغرب کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ مغرب نے دنیا بھر کی معیشت اور میڈیا پر اپنا قبضہ جما رکھا ہے۔ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم مغربی میڈیا کا مستقل موضوع ہے۔

ڈرامے کی کہانی اور اہم کردار:
اس ڈرامے کی کہانی کس حد تک سچائی اور انصاف پر مبنی ہے اس کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ اس کی بنیاد ایک اسرائیلی سیریل Hatutim (جنگی قیدی) پر رکھی گئی ہے، اس کی تیاری اسرائیلی مصنف اور ڈائریکٹر Gideon Raff (جو Hatutim کے خالق بھی ہیں) کی رہنمائی میں کی گئی ہے اور اس کے متعدد اہم ترین کردار بھارتی فنکاروں نے ادا کئے ہیں۔ ڈرامے کے اہم ترین حصے میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے زیر سایہ ایک دہشت گرد گروپ نے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے پر حملہ کر کے 40 امریکی سفارتکاروں کو ہلاک کر دیا ہے، جس کے بعد امریکا نے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر کے اپنا ایٹمی ہتھیاروں سے لیس بحری بیڑہ ففتھ فلیٹ (Fifth Fleet) کراچی کی طرف روانہ کر دیا ہے۔ ڈرامے کا نمایاں ترین کردار پاکستان میں امریکی سی آئی اے کی خاتون سٹیشن کمانڈر کیری میتھیسن ہے، جو اپنے دیگر ایجنٹ ساتھیوں کے ساتھ گفتگو میں ہمیشہ پاکستان اور اس کی خفیہ ایجنسی کے متعلق زہر اگلتی نظر آتی ہے۔ پاکستانی دفاعی اداروں اور خصوصاً خفیہ ایجنسیوں کو دوغلے پن کے چیمپئن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جو ایک طرف دنیا کو دہشت گردی کے خلاف سینہ سپر نظر آتے ہیں، جبکہ دوسری طرف دہشت گردوں کو پالتے اور ان کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ ڈرامے میں پاکستان، اس کے دفاعی اداروں، خفیہ ایجنسی، رہنماﺅں اور عوام کے بارے میں جو غلیظ زبان استعمال کی گئی ہے وہ بیان سے باہر ہے۔ امریکی دارالحکومت میں ہر کوئی پاکستان کو ایک بے وقعت اور بددیانت ملک کہتا دکھایا گیا ہے اور امریکی خفیہ ایجنسی کا سربراہ اسے ایک حقیقی ملک کی بجائے محض ایک غلیظ جگہ اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کو ناقابل اعتبار اور پیٹھ میں چھرا گھونپنے والے افراد کا مجموعہ قرار دیتا ہے۔ ڈرامے میں ایک خاتون کو آئی ایس آئی کی افسر دکھایا گیا ہے اور اسے منفی ترین اور تاریک ترین کردار کے طور پر پیش کیا گیا ہے ( یہ کردار ایک بھارتی خاتون نمرت کور نے ادا کیا ہے)۔

ڈرامے میں مسلم مشرق وسطیٰ کی جھلک:
اس ڈرامہ سیریل (جو کہ دراصل بے بنیاد اور زہریلا پراپیگنڈہ ہے) کی 48 اقساط چار سیزن کی صورت میں پیش کی گئی ہیں، پاکستانی خفیہ ادارے کو چوتھے سیزن میں نشانہ بنایا گیا ہے، جبکہ پچھلے سیزنز میں مشرق وسطٰی کو بھی مغربی زاویے سے دکھایا گیا ہے اور 2015ء میں پانچواں سیزن پیش کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اسے امریکا کے فوکس انٹرٹینمنٹ گروپ نے تیار کیا ہے اور یہ امریکی کیبل چینل "Showtime" پر پیش کیا جاتا ہے۔

پاکستانی حکومت کا واجبی ردعمل اور پاکستانی میڈیا میں امریکی اثر و رسوخ:
امریکہ میں موجود سفارتی ذمہ داریوں پر متعین پاکستانی حکام نے شو ٹائم ٹی وی سیریز ہوم لینڈ میں اپنے ملک کو بدنام کرنے پر ناراضی ظاہر کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، امریکا میں پاکستان کے سفارتی حکام نے بارہ اقساط پر مشتمل ہوم لینڈ کا پورا سیزن 4 خود دیکھا ہے۔ پاکستانی حکام نے ایمی انعام یافتہ، مشہور سیریز کے پروڈیوسرز سے شکایت بھی کی۔ پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ نے روزنامہ نیو یارک پوسٹ سے گفتگو میں کہا تھا امریکا کے اتحادی اور ایک قریبی دوست ملک کو بدنام کرنا ناصرف واشنگٹن کے سکیورٹی مفادات بلکہ امریکی عوام کے خلاف بھی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ سیریز میں جس طرح پاکستان کے سکیورٹی حکام اور اسلام آباد کو دکھایا گیا، اس پر پاکستانی حکام مایوس ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکیوں کی طرف سے پاکستان کیخلاف بے بنیاد اور زہریلے پروپیگنڈہ سے دنیا میں پاکستان کا تشخص مجروع ہو رہا ہے، حکومت کو اس پر سخت ردعمل ظاہر کرنا چاہیئے، فقط مایوسی کا اظہار ناکافی ہے۔ ذرائع کے مطابق اپنے طور پر پاکستانی حکام نے نیو یارک پوسٹ کو بتایا ہے کہ اسلام آباد ایک پرسکون اور ہرا بھرا خوبصورت شہر ہے، اس کے برعکس ہوم لینڈ میں دکھایا جانے والے اسلام آباد میں تباہی و بربادی ہے، جہاں ہر طرف فائرنگ اور بم دھماکے اور لاشیں بکھری ہیں، جس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ واضح رہے کہ ہوم لینڈ میں نظر آنے والا اسلام آباد دراصل جنوبی افریقا کے شہر کیپ ٹاؤن میں فلمایا گیا۔ دراصل پاکستانی حکام اس بات سے بھی ناراض ہیں کہ سیریز میں پاکستانی حکومت کو دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے دکھایا گیا۔ ہوم لینڈ نامی ڈرامے میں بار بار دکھایا گیا ہے کہ پاکستان کی ایک خفیہ ایجنسی شہریوں کی جانوں کی قیمت پر دہشت گردوں کو تحفظ دینے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستان نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب نا صرف مضحکہ خیز بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کی جانوں کی قربانی کے ساتھ بھی مذاق ہے۔ ہوم لینڈ کا موجودہ سیزین گذشتہ اتوار کو ختم ہو گیا اور ہوتیانہ نے خواہش ظاہر کی ہے کہ شو کے پروڈیوسر حقائق کو درست کر لیں گے۔

یہاں تک تو پاکستانی حکام کیطرف سے دوست ملک امریکہ کے ساتھ احتجاج کی بات ہے۔ حکومت اور پاکستانی میڈیا کی بھی ذمہ داری ہے کہ امریکی امداد کے نام پہ ملنے والی رقوم وصول کرنے سے انکار کریں۔ گذشتہ سال جنگ اور جیو نے فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف جو کیا وہ کوئی محب وطن نہیں کر سکتا، انہوں نے امریکہ اور برطانیہ سے کتنا پیسہ لیا، جنگ اور جیو کے مالک میر شکیل نے تو ابھی تک اس حوالے سے سامنے آ کر کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی اپنی زبان سے کوئی جواب دیا، البتہ امریکی سفارت خانے کے ترجمان کا ایک بیان اخبارات کی زینت ضرور بنا۔ امریکی سفارت خانے نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ حال ہی میں امریکہ کی جانب سے پاکستانی میڈیا کے اداروں کے لئے رقم کی فراہمی کے حوالے سے متعدد خلاف حقیقت اور گمراہ کن بیانات ذرائع ابلاغ میں شائع اور نشر کیے گئے ہیں، امریکی سفارت خانہ میڈیا کے اداروں سمیت بہت سی پاکستانی تنظیموں کی پیشہ ورانہ ترقی اور ان کی استعداد کار بڑھانے کے لئے انہیں فنڈز اور تعاون فراہم کرتا ہے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکہ پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی متحرک پیشہ ور اور آزاد میڈیا کی بھرپور حمایت کرتا ہے، امریکی حکومت کی جانب سے وسیع پیمانے پر فراہم کی جانے والی امداد سے اخبارات، ٹیلی ویژن اور ریڈیو سمیت ذرائع ابلاغ کے متعدد شعبوں کو اعانت ملتی ہے، مثال کے طور پر امریکہ پرانے ریکارڈ سے انتظام و انصرام کی صلاحیتوں کو فروغ دینے پر صحافیوں کو تبادلہ پروگرام کے ذریعے امریکہ میں اپنی پیشہ ورانہ مہارتوں میں اضافے کے مواقع فراہم کرنے اور صحافیوں، مدیروں اور پروڈیوسروں کے لئے تعلیم اور تربیت کے مواقع فراہم کرنے کے لئے فنڈز دیتا ہے۔

امریکہ کے سفارت خانے کی طرف سے جاری کی جانے والی اس وضاحت کے بعد سوال یہ ہے کہ امریکہ پاکستان میں جس طرح کے متحرک، پیشہ ور اور آزاد میڈیا کی حمایت کرتا ہے اور اسے فنڈز فراہم کرتا ہے اس طرح کا آزاد میڈیا، اسرائیل، برطانیہ،  بھارت اور خود امریکہ میں نظر کیوں نہیں آ رہا؟ ان ممالک کا میڈیا اگر حقیقی طور پر آزاد ہے تو پھر اس آزاد میڈیا نے کبھی موساد، ایم آئی سکس، را اور ایف بی آئی اپنے اپنے ممالک میں اس طرح کی کھلی اور شدید تنقید کیوں نہیں کی؟ جس طرح کی شدید تنقید ایک اخباری گروپ نے پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی پر جاری رکھی ہوئی تھی؟ طرفہ تماشا یہ ہے کہ پی پی کے دور حکومت میں حسین حقانی نے امریکی بہی خواہوں سے مل کر جس طرح کی سازش کی اس طرح کی سازش نون لیگ کی حکومت نے مذکورہ میڈیا گروپ کیساتھ مل کر کامیاب بنانے کی کوشش کی۔ یہی وجہ ہے کہ فوج اور آئی ایس آئی کیخلاف امریکی پروپیگنڈہ پر موجودہ حکمرانوں سے چپ سادھ رکھی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے پاکستان امریکی بالادستی سے نکل کر سیاسی اور ثقافتی میدان میں آزاد قوم ہونے کا ثبوت دے۔

خبر کا کوڈ : 428827
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

abbas
Pakistan
baloch phir baloch hai
منتخب
ہماری پیشکش