0
Monday 12 Jan 2015 02:12

اگر دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں تو پھر انکے جنازے کیوں پڑھتے اور انہیں شہید کیوں کہتے ہو، علامہ راغب نعیمی

اگر دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں تو پھر انکے جنازے کیوں پڑھتے اور انہیں شہید کیوں کہتے ہو، علامہ راغب نعیمی
اسلام ٹائمز۔ جامعہ نعیمیہ کے مہتمم علامہ راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے نظریہ کے خلاف نظریہ پیش کیا جانا چاہیے اور ان کے تکفیری نظریہ کو رد کرنا چاہیئے۔ تحفظ پاکستان کیلئے ایک ایسا مشترکہ نظریہ آنا بہت ضروری ہے کہ عام آدمی دہشتگردوں سے متعلق گومگو کی کیفیت سے باہر آسکے اور اسے دہشتگردوں کا نظریہ غیر اسلامی تصور ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اتفاق کے بعد اکیسویں ترمیم کی گئی اور ساری قوم ایک ہوئی لیکن اب کچھ چہروں کا رنگ اترنا شروع ہوگیا ہے۔ یہ لوگ تحفظ پاکستان میں شریک نہیں ہونا چاہتے۔ ان کے اجداد نے بھی پاکستان کے قیام کو گناہ قرار دیا تھا۔ یہ سوچ اسی سلسلہ کی کڑی ہے، جو لوگ قائد اعظم کی تحریک میں شامل نہیں تھے، آج ان کی اولادیں تحفظ پاکستان کی مخالفت میں پیش پیش ہیں۔ علامہ راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ اگر اہل تشیع کہہ رہے ہیں کہ انہیں مدارس کی رجسٹریشن اور آڈٹ پر کوئی اعتراض نہیں تو ہم بھی اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں بھی کوئی اعتراض نہیں ہے اور کسی تنظیم المدارس سے ہمارے مدارس کی جانچ پڑتال کیلئے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

علامہ راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ جو لوگ مدارس کے سلسلے میں حکومت کیساتھ تعاون نہیں کر رہے، وہ جانتے ہیں کہ کہیں نہ کہیں کوئی معاملہ ضرور ہے۔ اگر میلاد کے جلسوں پر پابندی لگتی ہے تو پھر رائیونڈ کے پروگراموں اور جلوسوں پر بھی پابندی لگنی چاہیے۔ اہم سوال یہ بھی ہے کہ اگر امام بارگاہوں، درگاہوں پر بم دھماکے ہوتے ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ آج تک رائیونڈ پر کوئی واقعہ نہیں ہوا، ہم پوچھتے ہیں کہ اگر دہشتگردوں کا مذہب نہیں ہے تو پھر ان کے جنازے کیوں پڑھتے ہو، انہیں شہید کیوں کہتے ہو۔
خبر کا کوڈ : 431869
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش