0
Sunday 18 Jan 2015 20:32
مشترکات کو فروغ دیا جائے اور اتحاد امت کیلئے عملی کوششیں کی جائیں

امت مسلمہ اور پاکستان کی ترقی کا راز اتحاد امت میں ہے، سیرت مصطفٰی کانفرنس

امت مسلمہ اور پاکستان کی ترقی کا راز اتحاد امت میں ہے، سیرت مصطفٰی کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے زیراہتمام اسلام آباد میں "سیرت مصطفٰی" کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں حضور اکرم حضرت محمد مصطفٰی ؐ کی شان اقدس میں مقالے بھی پیش کئے گئے جبکہ پاکستان اور ایران کے علمائے کرام، اسکالرز اور سیاسی رہنماؤں نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سیمینار سے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ محمد امین شہیدی، ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و البصیرہ کے سربراہ سید ثاقب اکبر، جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما میاں محمد اسلم، مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، پیر محمد محفوظ مشہدی، المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے شعبہ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر عباسی، پیر سعادت علی شاہ چورہ شریف، سید وقار نقوی سمیت دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات نے خطابات کئے جبکہ پروفیسر زاہد علی زاہدی، پروفیسر نرگس افتخار اور انجینئر محمد ریحان نے مقالے پیش کئے۔ 

 اپنے خطاب میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ یورپی ممالک کی جانب سے حضور اکرم ؐ کی شان میں اہانت کی شدید مذمت کرتے ہیں، اس طرح کی قبیح حرکت کرنیوالوں نے اپنی اخلاقی پستی اور اپنی ہی بدکرداری عیاں کی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کی حالت زار اور فرانس میں ہونیوالی گستاخی کے بعد مسلم دنیا کے ردعمل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب تک امت مسلمہ متحد نہیں ہوگی، اس وقت تک مسلمانوں کو ایسے حالات کا سامنا رہے گا، آج مسلم دنیا کے اکثریت ممالک میں امن نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم حکمرانوں کو بھی اب خواب غفلت سے جاگنا ہوگا اور او آئی سی کو صحیح معنوں میں فعال کرنا ہوگا، جبکہ اس سلسلے میں حکومت پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو اقوام متحدہ میں بھی سخت احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے۔ انہوں نے پاکستان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں دہشت گردی کا بازار گرم ہے، کسی کی جان محفوظ نہیں۔ سانحہ پشاور نے پوری قوم کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کی سرکوبی کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں ۔

 مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضور اکرم ؐ علم و عدل و انصاف کا پیغام لے کر آئے، مگر افسوس دہشت گرد عدل و انصاف و علم کے ہی دشمن ہوگئے ہیں۔ آرمی پبلک سکول پر حملہ کے بعد ملک بھر کے کالجز و یونیورسٹیوں کا بند ہو جانا اس بات کی شہادت ہے کہ دہشت گرد نہ صرف انسانیت بلکہ علم دشمن بھی ہیں اور جہالت کے پیروکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس آج اسلام کے نام پر تکفریت و دہشت گردی کا بازار گرم کیا جا رہا ہے۔ پاکستان انہی دہشت گردوں کی وجہ سے مقتل گاہ بن گیا ہے۔ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔

 ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و البصیرہ کے سربراہ سید ثاقب اکبر نے اپنے خطاب میں کہا کہ فرانسیسی جریدے نے حضور اکرمؐ کی شان میں جسارت کے ساتھ ساتھ آزادی اظہار رائے کے مقدس نام کی بھی توہین کر دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حضرت ختمی مرتبت ؐ اخلاق حسنہ کے مالک اور امن و آشتی کا پیغام لے کر آئے۔ آج کچھ بدکار و دہشت گرد گروہ اس نام کو بدنام کر رہے ہیں، لیکن واضح کر دیں کہ انتہاء پسندی و دہشت گردی کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ اسلام کے حقیقی نمائندے وہی ہیں جو اس کا چہرہ رحمت پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انبیاء کرام ؑ پر کسی ایک امت کی اجارہ داری نہیں، یہ پوری انسانیت کیلئے ہیں اور حضور اکرم ؐ تمام جہانوں کیلئے رحمت اللعالمین بن کر آئے ہیں۔
 
جماعت اسلامی کے سینیئر نائب امیر میاں محمد اسلم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور اکرم ؐ اسلام کا آفاقی پیغام لے کر آئے، جو پیغام وحدت و امن ہے۔ انہوں نے کہا کہ سر کاٹ کر فٹبال کھیلنے والوں اور انسانی کھوپڑیوں کے مینار بنانیوالوں کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کہیں تاریخ اپنے آپ کو دہرا تو نہیں رہی۔ افسوس کہ مسلمان ہاتھ پے ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں لگتا ہے، کیا ہم اتنے کمزور ہوگئے ہیں کہ ہر کوئی ہمارا مذاق اڑانے کیلئے میدان میں اتر آتا ہے، ہمیں اب باتوں کی بجائے عملی اقدامات اٹھانا ہونگے، مسلم حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے۔
 
 مسلم لیگ (ن) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ بندوق اور دھماکوں کے ذریعے بے گناہوں کو شہید کرنیوالے ہی صرف دہشت گرد نہیں بلکہ مذاہب کے درمیان تصادم کرنیوالے بھی دہشت گرد ہیں۔ فرانسیسی جریدے نے بھی جسارت کرکے دہشت گردی کو پروان چڑھانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے پاکستان کی موجودہ صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں حکومت، سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذہبی رہنماؤں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، تاکہ ملک کو صحیح معنوں میں فلاحی جمہوری و اسلامی مملکت بنایا جاسکے۔

 تقریب سے المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے شعبہ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور اکرم ؐ نے امن و آشتی اور بھائی چارے کا درس دیا، اسلام کے آفاقی پیغام میں تشدد و بربریت کا دور تک بھی ذکر نہیں، اس نے باہمی احترام و بھائی چارے کی دعوت دی ہے۔ آج مسلمان جس صورتحال کا شکار ہیں، اس کی بڑی وجہ اتحاد سے دوری اور اسلامی تعلیمات سے دوری ہے۔

 تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چورہ شریف کے سجادہ نشین پیر سعادت علی شاہ نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں ایمپلی فائر ایکٹ کی آڑ میں دورود و سلام روکنے کی سازش کی جا رہی ہے، بتایا جائے کہ اس طرح امت متحد نہیں بلکہ منتشر ہوگی، ہم کسی ایسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ دورد و سلام پڑھنا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارض پاک اسلامی جمہوریہ کیلئے حاصل کی تھی، بے خبر حکمران بھی ہوش کے ناخن لیں، اگر معاشرے میں امن، محبت اور اتحاد و چاہت کے باغ سجانے ہیں تو پھر باہمی احترام کو فروغ دیا جائے اور عزم شبیر ؑ کی ضرورت ہے، جہاں وسعت قلبی کا شاندار مظاہرہ ہوا۔ 

 سیمینار کے اختتام پر متفقہ قرارداد بھی پیش کی گئی 
*۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہم فرانسیسی جریدے کی جانب سے کی جانیوالی گستاخی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، وفاقی حکومت فرانسیسی جریدے میں ہونیوالی جسارت کا نوٹس لیتے ہوئے فرانس حکومت سے سخت احتجاج ریکارڈ کرائے اور فرانسیسی جریدے کے ذمہ داروں کیخلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا جائے۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی پر بھی دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں فرانسیسی جریدے کے خلاف متفقہ قرارداد پر بھی حکومت و اپوزیشن جماعتوں کو داد تحسین پیش کرتے ہیں، اسی طرح کے جذبے کا اظہار عالمی فورمز پر بھی کیا جائے۔
 
*۔ ہم سانحہ پشاور کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جبکہ واضح کرتے ہیں کہ آرمی پبلک سکول کے معصوم بچوں کے قاتل مسلمان تو دور کی بات انہیں انسان کہنا بھی انسانیت کی توہین ہے۔ 
*۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے، جس کا دہشت گردی سے کوئی واسطہ نہیں۔ حکومت پاکستان کے ایکشن پلان کی مکمل تائید کرتے ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر حکومت پاکستان کو داد تحسین پیش کرتے ہیں، جبکہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک سے تکفیریت کا بھی مکمل خاتمہ کیا جائے۔
*۔ سیاسی و مذہبی رہنماؤں کا یہ نمائندہ اجتماع اس بات پر متفق ہے کہ امت مسلمہ اور پاکستان کی ترقی کا راز اتحاد امت میں ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مشترکات کو فروغ دیا جائے اور اتحاد امت کیلئے عملی کوششیں کی جائیں۔ 
خبر کا کوڈ : 433479
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش