0
Monday 27 Dec 2010 11:57

ترجیحات تسلیم کر لی جائیں تو حکومت میں آنے کیلئے تیار ہیں،فضل الرحمان

ترجیحات تسلیم کر لی جائیں تو حکومت میں آنے کیلئے تیار ہیں،فضل الرحمان
پشاور:اسلام ٹائمز-جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر ہماری ترجیحات تسلیم کر لی جائیں تو وہ دوبارہ حکومت میں شامل ہونے کو تیار ہیں۔حکومت کو پرویز مشرف کی پالیسیاں ترک کرنا ہوں گی۔پاکستان کو امریکا کا اتحادی کہنا درست نہیں۔ حکمرانوں نے پاکستان کو امریکی کالونی بنا دیا ہے۔ ہم نے ایک وزیر نکالنے پر حکومت سے علیحدگی اختیار نہیں کی بلکہ دوستی توڑنے کا اعلان حکومت نے خود کیا،ہم دوستی نبھانا جانتے ہیں۔ ہم نے حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی پاسداری کی لیکن ملا کو تنگ نظر کہنے والے لوگ خود ہی تنگ نظر ہیں۔ کراچی میں 9 جنوری سے اپنے اگلے سیاسی سفر کا آغاز کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو شاہی باغ پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
 مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آر جی ایس ٹی امریکی حکومت کے ایماپر نافذ کیا جا رہا ہے،ہماری دفاعی قوت عالمی دباﺅ میں استعمال ہو رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور ہماری سیاست بغاوت کی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے اتحاد اس لیے کیا تھا کہ وہ سابق صدر پرویز مشرف کی پالیسیاں ترک کریں لیکن افسوس آج اسی آمر کی پالیسیوں کو ملک میں چلایا جا رہا ہے اگر حکومت کو اتحادیوں کے ساتھ اتحاد رکھنا ہے تو اسے مشرف کی پالیسیاں ترک کرنا ہوں گی۔ انہوں نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کی حکمت عملی اور پاکستان کو امریکی اتحادی قرار دینے کو پاکستان کی پارلیمنٹ کی توہین قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس اور ناموس رسالت قانون میں تبدیلی امریکی ایجنڈا ہے ۔ورکرز کنونشن سے جمعیت علماء اسلام کے جنرل سیکرٹری عبدالغفور حیدری نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ناموس رسالت قانون میں تبدیلی کی گئی تو پاکستان میں خون کی ندیاں بہیں گی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکا افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے لیکن خطے سے نہیں،پاکستان کی سرزمین اسے اپنے لیے موزوں نظر آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن کو کامیاب کہا جا رہا ہے لیکن آج تک کسی بھی علاقے سے فوج واپس نہیں گئی۔ کشمیر کی جنگ امریکا نہیں چاہتا اسی وجہ سے ایجنسیاں وہاں پر کشمیریوں کو ہتھیار رکھنے کو کہہ رہی ہیں جبکہ مغربی سرحد پر امریکا جنگ چاہتا ہے۔
جنگ نیوز کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکہ کا اسٹریٹجک پارٹنر کہنا،فاٹا اور خیبر پختونخوا میں مسلسل فوجی کارروائیاں کرنا پارلیمنٹ اور جمہوریت کی نفی ہے،ہماری فوج،سکیورٹی ادارے،سیاست اور سول سوسائٹی عالمی دباوٴ کے تحت ان کے مقاصد کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معاملہ ایک وزیر کا نہیں تھا درحقیقت ہمیں بے خبر رکھ کر ہمارے ہی وزیر کو برطرف کر کے ہمیں دوستی توڑنے کا پیغام بھجوایا گیا جو ہم نے قبول کر لیا،انہوں نے کہا کہ ترجیحات تسلیم کر لی جائیں تو دوبارہ حکومت میں شامل ہو جائینگے،حکومت کومشرف کی پالیسیاں ترک کرنا ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز پشاور میں جے یو آئی ضلع پشاور کے زیر اہتمام پشاور،مردان ڈویژن،خیبر،مہمند اور باجوڑ ایجنسی کے مشترکہ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی ایک نظریاتی قوت ہے، گزشتہ انتخابات کے بعد حکومت سازی کے وقت ہم نے اپنی ترجیحات حکومت کے سامنے رکھیں جب انھیں تسلیم کیا گیا تو ہم پی پی پی کے ساتھ حکومت میں شامل ہو گئے۔
خبر کا کوڈ : 48172
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش