0
Wednesday 15 Dec 2010 00:12

جمعیت علماء اسلام (ف) کا حکومت سے علیحدہ ہونے کا اعلان

جمعیت علماء اسلام (ف) کا حکومت سے علیحدہ ہونے کا اعلان
 اسلام آباد:اسلام ٹائمز-آج نیوز کے مطابق جمعیت علماء اسلام نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا،مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت مفاہمتی پالیسی سے دستبردار ہو چکی ہے،پیپلز پارٹی کے یکطرفہ فیصلوں کے بعد حکومت میں شامل رہنا ممکن نہیں رہا۔آر جی ایس ٹی کی ہر جگہ مخالفت کی جائے گی۔اعظم سواتی کی برطرفی کے بعد اسلام آباد میں جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں ہوا۔جس میں حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا گیا۔ 
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت مفاہمت کی پالیسی سے دستبردار ہو گئی،فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اہم فیصلوں پر مشاورت نہیں کی جاتی۔اعظم سواتی نے حج اسکینڈل بے نقاب کر کے کوئی جرم نہیں کیا۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ حتمی ہے۔تاہم وہ کشمیر کمیٹی کی سربراہی سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔اسلامی نظریاتی کونسل کی سربراہی کے بارے میں بھی مولانا نے اسی طرح کا جواب دیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آر جی ایس ٹی کے بارے میں جے یو آئی کی جو رائے سینیٹ میں تھی وہی قومی اسمبلی میں بھی ہو گی۔
فضل الرحمان کی نیوز کانفرنس کے کچھ ہی دیر بعد صدر زرداری کے پرنسپل سیکریٹری عبدالقیوم سومرو،مولانا کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے اور ان سے کہا کہ آپ نے ہماری دوڑیں لگوا دیں،ویسے ہی ملنے کے لئے بلوا لیتے میں آ جاتا۔جے یو آئی کے سربراہ ایک بار پھر میڈیا کے سامنے آئے تو ان سے بلوچستان حکومت کے بارے میں پوچھا گیا انہوں نے کہا کہ اس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا،آگے بھی فیصلے کریں گے،ان سے جب پوچھا گیا کہ صدر اور وزیر اعظم کا فون آٰیا تھا آپ نے اٹینڈ نہیں کیا،جس پر فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ساری باتیں کیوں پوچھتے ہو۔
جنگ نیوز کے مطابق جمعیت علمائے اسلام( ف) نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔جے یو آئی کے دو وزراء نے اپنے استعفے وزیراعظم کو بھجوا دیئے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آرجی ایس ٹی کی مخالفت کریں گے۔اسلام آباد میں جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ حتمی ہے۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے، پارلیمانی کمیٹیوں سے نہیں۔آرجی ایس ٹی پر جو رائے سینیٹ میں تھی وہ ہرجگہ رہے گی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت یکطرفہ فیصلہ کر کے حکومت مفاہمتی عمل سے دستبردار ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت کیا تھا۔اور بطور اتحادی اپنی شمولیت برقرار رکھنا اب ممکن نہیں۔جے یو آئی کے اعتماد میں لئے بغیر اس کے وزیر کو فارغ کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی نے کوئی غلطی نہیں کی بلکہ حاجیوں کے حق میں بات کی تھی۔
ذرائع کے مطابق صدر اور وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو ٹیلی فون کیا،تاہم انہوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔اس موقع پر صدر آصف زرداری کے معاون خصوصی قیوم سومرو بھی مولانا فضل الرحمان سے ملنے پہنچ گئے۔تاہم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قیوم سومرو پرانے جاننے والے ہیں،ان سے ملنے آئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 46914
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش