0
Tuesday 11 Jan 2011 13:22

مفتی حنیف اور علامہ امتیاز کے خطاب سے متاثر ہو کر گورنر پنجاب کو قتل کیا،ممتاز قادری کا مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم

مفتی حنیف اور علامہ امتیاز کے خطاب سے متاثر ہو کر گورنر پنجاب کو قتل کیا،ممتاز قادری کا مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم
اسلام آباد:اسلام ٹائمز- گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے الزام میں ملوث پنجاب پولیس کے کمانڈو ملک ممتاز قادری نے پیر کو اسلام آباد کی عدالت میں اپنا اقبالی بیان قلمبند کرایا اور سلمان تاثیر کے قتل کا اعتراف کر لیا اور کہا کہ مفتی حنیف اور علامہ امتیاز کے خطاب سے متاثر ہو کر گورنر پنجاب کو قتل کیا تھا۔ ضلعی مجسٹریٹ محمد علی رندھاوا نے دفعہ 164کے تحت ملزم کا بیان قلمبند کیا۔ ملزم کو بکتر بند گاڑی میں ضلع کچہری لایا گیا اور پولیس کے حصار میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے تحفظ ناموسِ رسالت قانون کو کالا قانون قرار دیکر خود کو قابل گردن زنی بنا لیا تھا۔ میں نے جو کچھ کیا اس سے مطمئن ہوں، اس پر کوئی شرمندگی نہیں۔ تحفظ ناموس رسالت پر ایک تو کیا ہزاروں جانیں قربان کر سکتا ہوں۔ ایگزیکٹو مجسٹریٹ نے بیان قلمبند کر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد کو فائل بھیج دی ہے۔ 
ادھر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج ملک محمد اکرم اعوان نے ملزم ممتاز حسین قادری کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا۔ پولیس نے 6دسمبر کو ملزم کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک میں پیش کر کے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا جو 11 جنوری کو مکمل ہونا تھا، مگر پولیس نے ایک روز قبل ہی ملزم کو عدالت میں پیش کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوانے کی استدعا کر دی۔ گزشتہ روز بھی اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری نے ایس پی سٹی کی قیادت میں ملزم کو بکتر بند گاڑی میں بٹھا کر عدالت میں پیش کیا اور فوراً ہی جوڈیشل ریمانڈ کا حکم ہونے پر اڈیالہ جیل لے گئے۔ گزشتہ روز پولیس نے عدالتی حکم پر ملزم کا میڈیکل کروانے کے بعد حاصل کی گئی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کر دی۔ رپورٹ کے مطابق ملزم کے جسم پر زخم کے دو نشانات ہیں جن کے بارے میں ڈرماٹالوجسٹ اور ماہر فریزنک سے رپورٹ لی جائے گی۔ 
آج نیوز کے مطابق ملزم نے سلمان تاثیر کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی میں ایک جلسے کے دوران بتایا گیا تھا کہ سلمان تاثیر نے توہین رسالت کا ارتکاب کیا ہے۔ ملزم کے مطابق اس نے جلسے میں تقاریر سننے کے بعد ہی گورنر پنجاب کو قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے اس اعترافی بیان کی روشنی میں دو افراد قاری حینف اور اشتیاق شاہ کی گرفتاری کیلئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ ان دونوں افراد کا تعلق اٹک سے ہے اور وہ راولپنڈی میں ایک مدرسہ چلاتے ہیں۔ تفتیشی افسر نے عدالت میں موٴقف اختیار کیا کہ ممتاز قادری سے تفتیش مکمل کر لی گئی ہے لہذا اس کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں جس پر عدالت ملزم کو جیل بھجوا دیا۔
خبر کا کوڈ : 50029
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش