0
Monday 11 Apr 2011 00:48

عرب ریاستوں میں اٹھنے والی اسلامی بیداری کا خیر مقدم ، بحرین اور لیبیا میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی، مقررین کا سیمینار سے خطاب

عرب ریاستوں میں اٹھنے والی اسلامی بیداری کا خیر مقدم ، بحرین اور لیبیا میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی، مقررین کا سیمینار سے خطاب
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام جامع امام صادق جی نائن ٹو اسلام آباد میں”عالم اسلام میں بیداری کی تحریکیں“ کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سابق سینیٹر سید جواد ہادی، علامہ مرزا یوسف حسین، ایم ڈبلیو ایم کے امور خارجہ کے مسؤل علامہ شفقت شیرازی، علامہ حیدر علی جوادی اور آئی ایس او کے مرکزی نائب صدر حسن رضا نقوی نے عرب ریاستوں بحرین، یمن اور لیبیا میں اٹھنے والی بیداری کی لہر کا خیر مقدم کرتے ہوئے بیرونی ممالک کی افواج کی جانب سے بے گناہ مظاہرین کے قتل عام کی پر زور مذمت کی۔ انہوں نے عوامی بیداری کی اس لہر کو انقلاب اسلامی ایران کا ثمر قرار دیا اور مظلوم بحرینی مسلمانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ بحرینی مسلمانوں کے قتل عام کے لیے پاکستان میں سابقہ فوجیوں کی بھرتی کا سلسلہ فوراً روکا جائے اور جو افراد بحرین بھیجوائے جا چکے ہیں انہیں فوراً واپس بلایا جائے۔ پاکستانی قوم کو اسلامی دنیا میں کرائے کے قاتل کے طور پر پیش کرنے سے نہ صرف ہمارا قومی تشخص مجروح ہوا ہے بلکہ پوری قوم کو شرمندگی کا سامنا ہے۔ پاکستانی قوم عرب دنیا میں اٹھنے والی بیداری کی تحریکوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور ایسی تمام قوتوں کی مذمت کرتی ہے جو یمن، لیبیا اور بحرین میں باہر سے آکر مداخلت کر رہی ہیں۔ بحرین میں کرائے کے قاتل بھیجوانے کے عمل کو ملک کے حکمرانوں کے خلاف پوری قوم یک زبان ہو کر احتجاج کرتی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملک کے ہر باضمیر شہری کا مطالبہ ہے کے لیبیا اور بحرین میں بیرونی مداخلت کا خاتمہ اور عرب دنیا میں اٹھنے والی بیداری اور آزادی کی تحریک کو روکنے کے لیے آل یہود کی سازشوں کے قلع قمع کے لیے OIC فوری اجلاس بلایا جائے۔
قبل ازیں تنظیمی نشت میں مرکز سمیت تمام صوبوں نے اپنی اپنی کارکردگی رپورٹس پیش کیں اور سوال و جواب کا سلسلہ شروع کیا گیا جس پر تمام اضلاع کے نمائندگان نے مرکز سے ان کی سال بھر کی کارکردگی سے متعلق سوالات کیے اور احتساب کیا۔ مرکزی کابینہ کی جانب سے ان سوالات کے جواب دیئے گئے۔ تنظیمی نشت کے آخری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے نئے سال کو تنظمی و تربیتی سال قرار دیا اور کہا کہ انشاء اللہ ملک بھر میں اس سال تمام تنظمین اسٹرکچر کو مکمل کیا جائے گا اور یونٹس سازی کو بھر پور انداز میں شروع کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت نے ان تین سوالوں میں ثابت کر دیا کہ تمام تنظیموں اور شخصیات کا احترام کرتے ہیں کہیں پر کوئی ایسا مسئلہ پیش نہیں ہونے دیا جس سے قومی وحدت پارہ ہو۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ انشاء اللہ تمام شخصیات، تنظمیں اور افراد کو قومی مسائل کے حل کے لیئے وحدت کی دعوت دی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 64479
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش