0
Thursday 14 Apr 2011 20:12

دنیا کے مختلف ممالک کے 1 ہزار سے زائد مفتیان کرام خودکش حملوں کے حرام ہونے کا اجتماعی فتویٰ جاری کریں گے، صاحبزادہ فضل کریم

دنیا کے مختلف ممالک کے 1 ہزار سے زائد مفتیان کرام خودکش حملوں کے حرام ہونے کا اجتماعی فتویٰ جاری کریں گے، صاحبزادہ فضل کریم
لاہور:اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم نے کہا ہے کہ 17 اپریل کو مینار پاکستان کے سائے تلے"استحکام پاکستان سنی کانفرنس" ضرور منعقد ہو گی، ہم حکومت کو انتباہ کرتے ہیں کہ وہ اس کانفرنس کے انعقاد میں رکاوٹیں نہ ڈالے بصورت دیگر پیش آنے والے نتائج کے ذمہ دار حکمران ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقعہ پر کونسل کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے، صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ 17 اپریل کو مینار پاکستان کے سائے تلے استحکام پاکستان سنی کانفرنس کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں ملک بھر سے علماء و مشائخ اور اہل سنت جماعتوں کے سربراہ لاہور پہنچ گئے ہیں لیکن حکومت ہمیں واضح طور پر کانفرنس کے انعقاد کی کوئی اجازت نہیں دے رہی اور سکیورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر اس کانفرنس کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا ہر حالت میں مقررہ جگہ پر انعقاد کریں گے کیونکہ یہ ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے، ہم پاکستان بچانے کیلئے کشتیاں جلا کر میدان میں اتر آئے ہیں اور اب ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے موقعہ پر دنیا کے مختلف ممالک کے 1 ہزار سے زائد مفتیان کرام خودکش حملوں کے حرام ہونے کا اجتماعی فتویٰ جاری کریں گے، اگر حکومت دہشت گردی اور خودکش حملوں کے خاتمے کیلئے مخلص ہے تو ہمیں کانفرنس کرنے دے اور اس کے راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ کرے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں سکیورٹی خدشات کی وجہ سے وہاں کانفرنس کا انعقاد نہیں کرنے دیتی تو ہم اپنے رضا کاروں کے ساتھ مل کر حکومت کی مدد کریں گے، اس کانفرنس کا مقصد ملک سے دہشت گردی اور خودکش حملوں کے خاتمے کو یقینی بنانے کیلئے کام کرنا ہے اس لئے حکومت ہمارا ساتھ دے، انہوں نے کہا کہ آج سنی اتحاد کونسل کا ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کو تیار کیا جائے گا، اور کانفرنس کے موقع پر انقلابی منشور اور ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے لائحہ عمل پیش کریں گے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر وہ مزارات اولیاء کا تحفظ یقینی نہیں بنا سکتی تو ان کو ہمارے حوالے کیا جائے اور گرفتار دہشت گردوں کا اوپن ٹرائل کیا جائے اور قوم کو بتایا جائے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آج تک کسی دہشت گرد کو سزا کیوں نہیں دی جا سکی۔
خبر کا کوڈ : 65334
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش