0
Friday 15 Apr 2011 02:26

پاکستان بھر میں آلِ سعود کا دفاع جاری، آج مکتب دیوبند سمیت کالعدم تنظیمیں یوم تحفظ حرمین شریفین منائیں گی

پاکستان بھر میں آلِ سعود کا دفاع جاری، آج مکتب دیوبند سمیت کالعدم تنظیمیں یوم تحفظ حرمین شریفین منائیں گی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حقانیہ کے شیخ الحدیث اور اہل سنت و الجماعت (سپاہ صحابہ) کے رہنما مولانا ڈاکٹر شیر علی مدنی نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا دینی و روحانی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا ہر مشکل وقت کا ساتھی ہے۔ یاد رہے گزشتہ ہفتے کراچی شہر کے بڑے مدرسوں جامعہ بنوریہ، جامعہ فاروقیہ، جامعہ رشیدیہ، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان، اور جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے ایک مشترکہ اجلاس میں سعودی حکمرانوں کے خلاف چاکنگ پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد کو بھی اس سے آگاہ کیا گیا تھا۔ شہر کی بعض مساجد میں گزشتہ نمازِ جمعہ کے خطبوں میں سعودی عرب کے شاہی خاندان سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ 
جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مفتی نعیم نے خطیبوں سے اپیل کی تھی کہ وہ خطبوں میں سعودی حکومت کی جانب سے دنیا بھر کے حجاج و عمرہ زائرین کی خدمات اور ان کی سہولت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو موضوع بنائیں اور تحفظ حرمین شریفین کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں۔ مفتی نعیم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قیام سے لیکر آج تک سعودی حکمران ہی ہیں جنہوں نے ہر مشکل وقت میں پاکستانی عوام کا ساتھ دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں سعودی عرب کا کردار بھی زیربحث آیا تھا۔ مسلم لیگ نون کا کہنا تھا کہ اس رہائی میں سعودی عرب نے کردار ادا کیا، مگر دیوبند جماعتیں اس کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کے رہنما قاری عثمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں جو معاملات چل رہے ہیں وہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ 
مبصرین کے مطابق مشرق وسطیٰ میں عوامی بیداری اور بالخصوص سعودی عرب میں جاری عوامی احتجاج کو فرقہ واریت کا رنگ دینے کی ناکام کوششیں جاری ہیں۔ جس کے لئے پاکستان میں سعودی سفارت خانہ سرگرم ہو گیا۔ سعودی سفارتخانے کی نمک ہلالی کیلئے تیرہ سو سے زائد علمائے دیوبند میدان میں کود پڑے۔ یہ وہ گروہ ہے جس نے آج تک خودکش دھماکوں کی مذمت نہیں کی، بلکہ ہمیشہ ان حملوں کو جواز پیش کرتے رہے ہیں۔ اس فکر کے حامل لوگ جو فلسطین کی آزادی، اور حماس کی حمایت کا اعلان تک نہیں کرتے۔ ان آل یہود کے نوکروں نے تو فلسطینی مسلمانوں پر مسلط کی گئی جنگ کی مذمت تک نہیں کی تھی۔ حالیہ مصر کے انقلاب میں بھی انہوں نے امریکی غلامی کا خوب حق ادا کیا اور بہت داد سمیٹی۔
تازہ اخباری رپورٹ کے مطابق شہر کراچی میں سعودی حکمرانوں کے بحرین میں مداخلت کیخلاف بینرز اتروانے اور وال چاکنگ مٹوانے کیلئے یہ مہم شروع کی جا رہی۔ اس حوالے سے گزشتہ روز جامعہ بنوریہ میں ایک اجلاس منقعد کیا گیا جس میں مفتی محمد نعیم، مولانا عثمان یار خان، مفتی زبیر، مولانا غیاث سمیت کئی مولانا شریک تھے۔ مبصرین کا کہنے کہ وطن عزیز میں تمام مشکلات اور مذہبی رواداری میں اہم روکاوٹ سعودی عرب ہے۔ مذہبی انتہا پسندی کے فروغ اور ایک مخصوص سوچ کو اسلام کا نام دیکر نافذ کرنے کی ہر جائز و ناجائز کوششیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بی بی سی پر نشر ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کراچی شہر میں بعض مذہبی جماعتوں کی جانب سے بحرین اور سعودی عرب کے عوام کے حق میں وال چاکنگ کی گئی ہے۔ کراچی کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر یہ وال چاکنگ نمایاں نظر آتی ہے، جس میں سعود خاندان اور عرب افواج پر تنقید کی گئی ہے اور لوگوں پر "ظلم بند" کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سے قبل شیعہ علماء کونسل کی جانب سے بحرین، لیبیا، یمن اور مشرق وسطیٰ کی عوام سے یکہجتی کے اظہار کے لیے ریلی بھی نکالی گئی تھی۔
گزشتہ جمعہ کو مجلس وحدت مسلمین کے رہنما محمد مہدی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مشرق وسطٰی انقلاب کا خواہشمند ہے اور وہ وہاں کے عوام موجود ڈکٹیٹرشپ کے خلاف ہیں اور موجودہ لہر اسلامی مشرق وسطٰی کی جانب ایک قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطٰی میں سعودی عرب کا کردار مشکوک ہے۔ عوامی اسلامی بیداری اس بات کا ثبوت ہے کہ ساٹھ سال قبل امریکہ اور اسرائیل نے وہاں ڈکٹیٹروں کو اقتدار بخشا، جو ان کے احکامات کے طابع ہیں۔ محمد مھدی کا کہنا تھا کہ اگر سعودی عرب حقیقی اسلامی ریاست ہے تو پھر بیت المقدس کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کیوں نہیں کرتا۔
تجزیہ نگار اور صحافی خالد احمد کا کہنا ہے کہ کراچی میں دیوبندی حضرات جو عربوں سے کافی مدد لیتے ہیں اور تمام ہی مدرسوں کو وہاں سے پیسے بھی آتے رہے ہیں۔ موجودہ حالات میں مشرق وسطیٰ میں جاری سیاسی ہلچل اور سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی سے پاکستان میں فرقہ واریت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ آج جمعہ پر احتجاج کا اعلان سعودی خاندان سے وفاداری کا اعلان تو ہے ہی، لیکن یہ احتجاج فرقہ واریت کی جانب پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
قوم جانتی ہے کہ مکتب دیوبند وہ گروہ ہے جس نے وطن عزیز کو شروع دن سے ہی تسلیم نہیں کیا تھا۔ انہی لوگوں کا کہنا تھا کہ خدا کا شکر ہے کہ ہم پاکستان کے بننے کے گناہ میں شریک نہیں ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 65394
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش