0
Tuesday 26 Apr 2011 09:58

سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور دھرنے میں خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں،چوہدری نثار، اپوزیشن ثبوت دے، وزیراعظم گیلانی

سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور دھرنے میں خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں،چوہدری نثار، اپوزیشن ثبوت دے، وزیراعظم گیلانی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار خان نے خفیہ ایجنسیوں پر سیاست میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور دھرنے میں خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں اور وہ اس حوالے سے پارلیمنٹ کو تمام ثبوت فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم نے کبھی حکومت اور نظام کیخلاف سازش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنا بیڑا غرق کرے، جمہوریت اور ایوان کا نہیں، ملک مسائلستان بنا ہوا ہے، اقتدار کی بندر بانٹ جاری ہے۔ جبکہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان سے درخواست کی ہے کہ اگر وہ اپنی جماعت کے ارکان اور حکومت کو ملکی سیاست میں ایجنسیوں کے کردار سے متعلق مداخلت کے شواہد فراہم کرتے ہیں تو حکومت اس پر ضرور اپنا ردعمل ظاہر کریگی، پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے سے متعلق اپوزیشن کی سفارشات پر حکومت عمل کرنے کیلئے تیار ہے، اگر اپوزیشن کی جانب سے پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا کوئی فارمولہ پیش کیا جاتا ہے اور وہ قابل عمل ہو گا تو ہم اس پر بھی عملدرآمد کریں گے۔
 پیر کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی نے نکتہ اعتراض پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایجنسیوں کا کردار اب بھی متنازعہ ہے، جانتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کے کون سے اہم لوگ ایجنسیوں سے رابطے میں ہیں اور ایجنسیوں کے کہنے پر دھرنا دیتے ہیں، مسلم لیگ(ن) نئے صوبوں کے قیام کی مخالف نہیں، آئین میں موجود طریقہ کار کے تحت نئے صوبے بنائے جائیں، جس انداز سے سندھ اور وفاقی حکومت کو چلایا جا رہا ہے، وہ جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے، ایجنسیاں اس وقت ملک میں سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کا سندھ کے حوالے سے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
 وزیراعظم نے ایوان کو بتایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی ان کی اجازت سے امریکا گئے، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی 3 دن کے دورے پر گئے تھے لیکن ایک دن بعد واپس کیوں آگئے، ایجنسیوں کا احترام کرتے ہیں، وزیراعظم ایجنسیوں کو پابند بنائیں کہ وہ پارلیمنٹ کے ماتحت رہیں ایجنسیاں کہاں کہاں کام کر رہی ہیں اور کیا کیا سیاست کر رہی ہیں، ایجنسیوں کو اس لئے پیسے نہیں دئیے جاتے کہ ان کا آڈٹ بھی نہ ہو، ماضی میں اپوزیشن حکومت کو گرانے کیلئے ایجنسیوں کو کندھا دیتی تھی، جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے اگلے دن ایوان کو بتایا تھا، ملاقات میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کو بتایا کہ فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، لیکن اس کو منفی انداز میں پیش کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا ملکی مفاد کے خلاف ہے، ملک اس وقت مسائل سے دوچار ہیں، ایک دوسرے کو قتل کی دھمکیاں دینے والے آج اکٹھے ملکر اسے قومی حکومت کا نام دے رہے ہیں۔
 قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قائد حزب اختلاف اس سے قبل بھی آئی ایس آئی کے بارے میں بعض حوالوں سے اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان اور ارکان اسمبلی اپنی طاقت کو سمجھیں، ہمیں کسی سے کوئی خطرہ نہیں، اگر کسی کو داخلی اسپانسرز کیا جا رہا ہے تو ان سے کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہئے، ابھی تو انتخابات کا وقت ہی نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ وقفہ سوالات کے دوران وزراء کی عدم موجودگی واقعی مناسب بات نہیں ہے، اس کا نوٹس لیا جائیگا، ہم ہمیشہ ایوان کا احترام کرتے ہیں، اسکو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایوان کی کارروائی محض قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف تک محدود نہیں ہونی چاہئے۔ دیگر ارکان کو ہدایات کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بعض غیرملکی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے پاکستان کے اخبارات میں بھی یہ خبریں شائع ہوئیں ہیں کہ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کے پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف سے رابطے ہیں۔ شکر ہے کہ خود بھارتی وزیراعظم کے ذرائع نے اس خبر کی تردید کر دی ورنہ اس حوالے سے بھی ملک میں تنازعہ کھڑا ہو جاتا۔ 
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے اور تمام معاملات کا حل سیاسی عمل کے ذیعے کرنے کی غرض سے وہ فوج کے سربراہ اور ڈی جی آئی ایس آئی کو اپنے ہمراہ افغانستان لے گئے۔ آن لائن کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ دھرنے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے، عوام کی طاقت سے ایوان میں آئے ہیں اس وقت کسی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، مسلم لیگ (ن) کے دس نکاتی ایجنڈے پر کام کرنے کی مخلص کوشش کی۔ خیبرپختونخواہ اور سندھ میں اتحادی حکومت بن سکتی ہے تو اگر مرکز میں کوئی اتحادی حکومت بنتی ہے تو اس پر کسی کو تحفظات کا اظہار نہیں کرنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 67918
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش