0
Friday 8 Dec 2017 12:46

جامعۃ المصطفی العالمیہ اسلام آباد میں وحدت اسلامی کے عنوان سے جشن صادقین کا انعقاد

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز صاحب کی خصوصی شرکت و خطاب
جامعۃ المصطفی العالمیہ اسلام آباد میں وحدت اسلامی کے عنوان سے جشن صادقین کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ جامعۃ المصطفٰی العالمیہ اسلام آباد میں وحدت اسلامی کے عنوان سے جشن صادقین کا انعقاد کیا گیا، جس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی جنرل سیکٹری ثاقب اکبر، جامعہ حقانیہ کے شعبہ تحقیق و تالیف سے محترم اسرار مدنی، کل مسالک علماء بورڈ کے مولانا تحمید جان الازہری، مولانا محمد جان اخونزادہ، ڈاکٹر ساجد سبحانی اور دیگر علمائے کرام نے شرکت کی۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وحدت ضعف و قوت و دونوں صورتوں میں ضروری ہے، اسے ضرورت کی بجائے عبادت و فریضہ سمجھ کر انجام دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادقؑ کی تعلیمات پوری امت کے لئے سرمایہ افتخار ہیں، پاکستان میں اکثریت فقہ حنفی کے ماننے والوں کی ہے اور امام ابوحنیفہ امام جعفر صادق کے شاگرد ہیں، بدقسمتی سے امام ابو حنیفہ اور امام جعفر صادقؑ کا یہ تعلق ہمارے نصاب کا حصہ نہیں ہے، جس سے مدارس، یونیورسٹیز، کالجز اور سکول کے طلبہ اس تعلق سے آشنا نہیں ہوتے۔ اس خطے کے مسلمان ہمیشہ مل جل کر رہے ہیں، تحریک پاکستان شیعہ سنی اکابرین نے ملکر برپا کی اور وطن عزیز کے حصول کے لئے مشترکہ جدوجہد کی۔ اسی طرح جب ختم نبوت کا مسئلہ پیش آیا تو ختم نبوت کی تاریخ ساز جدوجہد میں تمام مسالک کے علمائے کرام شریک رہے، ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل جیسے تاریخ ساز اتحادوں میں بھی تمام مسالک کے علمائے کرام شریک رہے۔ جب 1973ء کا  آئین بن رہا تھا تو اس کے بنانے میں اس وقت کے تمام بڑے اکابر امت نے اہم کردار ادا کیا، اس میں ختم نبوت کا اقرار نہ کرنے پر قادیانیوں کو غیر مسلم ڈیکلئر کیا گیا، اس کے علاوہ تمام موجود مسالک کو مسلمان مانا گیا اور اس آئین پر اس وقت کے اکابر نے اعتماد کیا، آج اگر کوئی گلی میں چورائے پر کھڑا ہو کر کسی دوسرے مسلک کو کافر کہتا ہے تو یہ جہاں ان اکابر کے طریقے کے خلاف ہے، وہیں آئین پاکستان کے بھی خلاف ہے۔ ہم سب ایک جسم و جان ہیں، جامعۃ المصطفٰی معاشرے ہم آہنگی لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، ایک خوبصورت امت کی تشکیل میں کوشاں ہے۔

محترم ثاقب اکبر نے امام جعفر صادقؑ کی سیرت پر گفتگو کرتے ہوئے آپ کی تعلیمی خدمات پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ امام نے ہر شعبہ میں شاگرد تیار کئے تھے، جو اپنے اپنے موضوع پر بڑے علماء بنے۔ جابر بن حیان جن کو علم کیمیا کا باپ کہا جاتا ہے، اسی طرح فقہ و حدیث، فلسفہ و کلام میں بھی آپ کے شاگرد یدطولی رکھتے تھے۔ بعض لوگوں نے کہا کہ امام ابوحنیفہ امام جعفر صادقؑ کے ہم عمر ہیں، وہ ان کے شاگرد کیسے ہوسکتے ہیں؟ ان کو مولانا شبلی نعمانی نے جواب دیا کہ علم و معرفت میں امام جعفر صادقؑ کو جو مقام حاصل ہے، وہ کسی اور کو کہاں حاصل تھا، اس لئے یہ اعتراض بے جا ہے۔ جشن سے خطاب کرتے ہوئے کل مسالک علماء بورڈ کے مولانا تحمید جان ازہری  نے کہا کہ مسائل کی وجہ باہمی دوریاں ہیں، وہ چند روز پہلے اہلسنت علماء کا ایک وفد لیکر پارا چنار گئے تھے، انہوں کہا کہ سب اہلسنت علماء ڈرے ہوئے تھے، مگر جب ہم پارا چنار پہنچے اور جس طرح شیعہ علماء نے ہمارا استقبال کیا، وہ فقید المثال تھا۔ انہوں کہا کہ وہاں پر خطاب کرتے ہوئے میں نے کہا کہ مدینہ میں نبی اکرم کی آمد سے پہلے اوس و خزرج کی دشمنیاں تھیں، اسلام آیا تو یہ لوگ باہم شیر و شکر ہوگئے، ایک یہودی کو یہ بات کھٹکتی تھی، اس نے ایک منصوبے کے تحت پہلے والی دشمنی کو بھڑکایا۔ اوس و خزرج سے تعلق رکھنے والے صحابہ جب آپس میں لڑنے کے لئے آمادہ ہوگئے تو نبی اکرم کو پتہ چلا، آپ نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان موجود ہوں اور تم جاہلیت کی طرف پلٹ گئے، نبی اکرم کا خطبہ سن کر اوس و جزرج سے تعلق رکھنے والے صحابہ کرام ایک دوسرے کو گلے لگا کر  رو رہے تھے، آج ہمارے لئے بھی وہی مقام ہے کہ ہمیں اللہ کے نبی نے ایک امت بنایا تھا، مگر ہم آپس میں لڑ رہے ہیں، آج ہمیں بھی صحابہ کرام کی طرح ایک دوسرے کے گلے لگ کر رونا چاہیے۔

ڈاکٹر ساجد سبحانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سب سے پہلے نبی اکرم کی معرفت کو حاصل کرنا ضروری ہے، کیونکہ کسی بھی شخصیت کی بلندی کو جاننے کے لئے پہلے مرحلے پر اس کی پہچان ضروری ہوتی ہے اور جب پہچان ہو جاتی ہے تو دوسرے مرحلے میں اس شخصیت کی محبت پیدا ہو جاتی ہے، یہاں پر بھی معرفت کے بعد نبی اکرم کی محبت ہر مسلمان کے ایمان کا لازمی جزء ہے اور محبت کا دعویٰ اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتا، جب وہ پیروی نہ کی جائے، آج امت مسلمہ میں اطاعت رسول کا فقدان ہے، اس لئے سیرت کے اس پہلو کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ جامعۃ المصطفٰی اسلام آباد کے مدیر آغا انیس الحسین خان نے تمام مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج وقت آگیا ہے کہ ہم وحدت امت کو ایک اسلامی اصل کے طور پر قبول کریں اور امت کو عملی طور پر ایک بنائیں۔ رہبر معظم سید علی خامنہ نے اہلسنت مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے، آیۃ اللہ سید علی حسینی سیستانی نے کہا کہ اہلسنت ہمارے بھائی نہیں ہمارے نفس و جان ہیں۔ ہمیں ان بزرگان کی تعلیمات کے مطابق عمل کرنا چاہیے، جو امت کو جوڑنے کا کام کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 688659
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش