0
Tuesday 7 Aug 2018 10:18

ہماری اکثریت کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ کی باتیں بے بنیاد ہیں، جام کمال

ہماری اکثریت کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ کی باتیں بے بنیاد ہیں، جام کمال
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ جام کمال نے کہا ہے کہ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کے ایماء پر اکثریت حاصل کرنے کے تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ عام انتخابات میں بلوچستان میں اکثریت لینے والی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کا قیام چند ماہ قبل مئی میں ہوا تھا۔ پارٹی کی عملی شکل اس سال سینیٹ کے انتخابات کے موقع پر ابھر کر سامنے آئی، لیکن پارٹی کے خدوخال پر کام گذشتہ ڈیڑھ دو سال سے ہو رہا تھا اور اس سلسلے میں ہم آہنگی پیدا کی جارہی تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ جام کمال نے کہا ہے کہ لوگ کس بنیاد پر یہ بات کررہے ہیں کہ ان کی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی بنیاد پر اکثریت حاصل ہوئی۔؟ مخالفین اگر انتخابات کے نتائج کو مد نظر رکھ کر بات کر رہے ہیں تو یہ درست نہیں ہے۔ کیونکہ ان انتخابات میں پارٹی کو صرف 15 نشستیں ملی تھیں اور چار آزاد اراکین کی حمایت کے بعد پارٹی کے اراکین کی تعداد 19 ہوئی ہے۔ بعض دیگر جماعتیں جن میں متحدہ مجلس عمل اور بلوچستان نیشنل پارٹی شامل ہیں، ان کو بھی بلوچستان سے زیادہ نشستیں ملی ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے انتخابات میں جیتنے والے لوگوں کی پوزیشن مضبوط تھی اور یہ لوگ آج نہیں، بلکہ پہلے سے انتخابات جیتتے رہے ہیں۔

بلوچستان عوامی پارٹی اسٹیمبلشمنٹ کی ایما پر نہیں بلکہ ایک نظریئے کی بنیاد پر بنی، جو یہ تھا کہ بلوچستان کے فیصلے بلوچستان میں ہوں۔ لوگ مسلم لیگ کے نام سے بیزار نہیں ہوئے، بلکہ اس ذہنیت سے بیزار ہوگئے جس کے تحت لوگوں نے پارٹیوں کو اپنی ذاتی جاگیر بنایا۔ ہم بھی اسی ذہنیت سے بیزار ہوگئے تھے۔ ان کی جماعت کو بلوچستان میں حکومت سازی کے لئے اکثریت سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ جو لوگ قومی دھارے کی جماعتوں میں رہے، ان کو یہ تلخ تجربہ رہا کہ ان میں بلوچستان کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی، جس کے باعث انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے نام سے جماعت کی داغ بیل ڈالی۔ ان کی پارٹی کا مقصد پاکستان کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانا ہے۔ ان کی جماعت کو بلوچستان میں حکومت سازی کے لئے اکثریت سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال میں پہلے سے زیادہ بہتری آئی ہے۔ بلوچستان میں انتخابات میں ٹرن آٹ بھی زیادہ رہا۔ آج کے بلوچستان کے چیلنجز امن وامان کے حوالے سے بہت زیادہ نہیں، بلکہ اچھی طرز حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 742938
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش