0
Wednesday 29 Jun 2011 18:56

دہشتگردوں کو مہران بیس کے اندر سے مدد حاصل تھی، نیوی حکام کا قائمہ کمیٹی میں اعتراف

دہشتگردوں کو مہران بیس کے اندر سے مدد حاصل تھی، نیوی حکام کا قائمہ کمیٹی میں اعتراف
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ پاک نیوی حکام نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ مہران بیس حملے میں دہشت گردوں کو اندر سے مدد ملنے کے شواہد ملے ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں بحریہ حکام نے پی این ایس مہران پر حملہ کے بارے میں دو گھنٹے ان کیمرا بریفنگ دی، کمیٹی چیئرپرسن نے میڈیا کو بتایا کہ بیس کے اندر ہونے والی کارروائی پر تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں، تاہم بیرونی عوامل اور محرکات سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، بحریہ حکام کے مطابق واقعہ میں چار دہشت گرد ملوث تھے، ذمہ داروں کا تعین نیوی اور وزارت داخلہ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا، کمیٹی میں مسلم لیگ ن کے ارکان نے بحریہ کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ 
قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بتایا گیا کہ دہشت گردوں کو مہران بیس کے اندر سے مدد حاصل ہونے کے شواہد ملے ہیں، جن کی تحقیقات جاری ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے نیول حکام نے بتایا کہ بیس پر چار دہشت گردوں نے حملہ کیا، بیس کے اندر ہونے والی کارروائی کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں۔ ذمہ داروں کا تعین نیوی اور وزارت داخلہ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ کمیٹی نے آئندہ اس قسم کے واقعات سے بچنے کے لیے اہم تنصیبات کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ کمیٹی کی چیئرپرسن عذرا فضل کا کہنا تھا کہ نیوی اور وزارت داخلہ کی تحقیقاتی رپورٹس مکمل ہونے کے بعد دوبارہ بریفنگ لی جائے گی۔ ڈی جی اے ایس ایف بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمد اعظم نے کمیٹی کو بتایا کہ مہران بیس حملے کے بعد تمام ایئرپورٹس کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور بڑے ایئرپورٹس پر اے ایس ایف اہلکاروں کو جدید ترین اسلحہ فراہم کر دیا گیا ہے۔ کمیٹی نے پی آئی اے کے 2900 ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور معاملے کو ایک ماہ میں نمٹانے کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے پی آئی اے کی خصوصی آڈٹ رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
خبر کا کوڈ : 81905
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش