0
Friday 12 Apr 2024 22:51

مغربی باشندوں کیجانب سے تل ابیب کا بائیکاٹ جبکہ 5 عرب ممالک نے بلکتی صیہونی معیشت کو سہارا دے رکھا ہے، صیہونی میڈیا

مغربی باشندوں کیجانب سے تل ابیب کا بائیکاٹ جبکہ 5 عرب ممالک نے بلکتی صیہونی معیشت کو سہارا دے رکھا ہے، صیہونی میڈیا
اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے معروف سیاسی تجزیہ نگار عکیفہ ایلدار (Akiva Eldar) نے عبرانی زبان کے صیہونی اخبار ہآرٹز میں ایک کالم شائع کرتے ہوئے قابض صیہونی رژیم کے خلاف عالمی رائے عامہ میں پائی جانے والی شدید نفرت اور اس پر ہتھیاروں کی فروخت کی پابندی کے اثرات سے لے کر غزہ میں جنگبندی پر مبنی سلامتی کونسل کی قرارداد تک پر روشنی ڈالی ہے۔

صیہونی لکھاری عکیفہ ایلدار نے غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں کا شدید مذاق اڑاتے ہوئے سال 2016ء کی قرارداد 2334 کہ جس میں اسرائیل سے غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا پر صیہونی ردعمل اور غزہ کی پٹی میں فوری جنگبندی پر مبنی قرارداد 2728، کہ جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ ماہ ہی منظور کیا ہے، دونوں پر غاصب صیہونیوں کے "ردعمل" کا موازنہ کیا ہے۔

اسرائیلی تجزیہ نگار نے لکھا کہ سال 2016ء میں، اسرائیلی رژیم نے ان ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا کہ جنہوں نے غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کو روکنے کے فیصلے کی حمایت کی تھی، لیکن اکتوبر 2023ء کے بعد، اسرائیل کو "جنگبندی کی قرارداد" پر مبنی اپنی "توہین" کو نہ صرف اس میں حصہ لینے والے ممالک کو بغیر کسی جواب دیئے "برداشت" کرنا پڑا بلکہ اسے مذکورہ قرارداد کی منظوری کے خلاف اپنے ویٹو کا حق استعمال کرنے میں امریکہ کی شدید ناکامی کو بھی "جھیلنا" پڑا۔

عکیفہ ایلدار نے 7اکتوبر کے "جرائم" کے بعد اسرائیل کے زوال اور اس کے عالمی اثر و رسوخ میں شدید کمی کو کئی ایک پیراگرافوں کی شکل میں درج کیا ہے:

۔ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے متشدد آبادکاروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا کہ جن میں اثاثوں کو منجمد کرنا اور یورپی یونین کے ممالک میں سفری پابندیاں عائد کرنا شامل ہیں اور اعلان کیا گیا کہ یورپی یونین کے شہریوں کو ان آبادکاروں کے ساتھ کسی قسم کے کاروباری تعلقات رکھنے سے بھی منع کیا جائے گا۔

۔ بولیویا نے اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات اور افریقی یونین نے اسرائیل کو حاصل "مبصر" کا درجہ معطل جبکہ چلی، کولمبیا، چاڈ، ہنڈوراس، ترکی و اردن نے اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو محدود کر دیا۔

۔ کولمبیا نے اسرائیل سے اسلحے کی خریداری معطل کردی، اسرائیلی کمپنیوں نے کولمبیا اور چلی میں ہتھیاروں کی نمائشوں میں شرکت نہیں کرنے دی اور بیلجیئم میں والونیا کی علاقائی حکومت نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات معطل کر دیں۔

۔ اسپین میں مرکزی اور حکمران جماعت سمیت دیگر جماعتوں نے بھی اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت کو معطل کردیا اور پارلیمنٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے اس رژیم کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت کو روکنے کے حق میں ووٹ دیا۔

۔ اردنی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ معاہدے (پانی کے بدلے بجلی) کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔

۔ ڈنمارک میں متعدد پنشن فنڈز نے اسرائیلی کمپنیوں کو خارج کر دیا اور غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر میں شامل بینکوں سمیت میں اپنی سرمایہ کاری منسوخ کر ڈالی۔

۔ کینیڈا کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کے حق میں ووٹ دیا، برطانوی پارلیمنٹ کے 130 سے ​​زائد اراکین نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

۔ ہسپانوی شہر بارسلونا نے اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر دیئے اور بیلجیئم کی سٹی کونسل آف گینٹ نے اعلان کیا کہ وہ ایسی کمپنیوں سے خریداری نہیں کرے گی کہ جو قبضے کے نظام (اسرائیل) اور فلسطینیوں پر ظلم و ستم کی کارروائیوں سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔

۔ کیلیفورنیا میں ہائی فیلڈ کی میونسپلٹی نے، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ شراکت کرنے والی 4 کمپنیوں سے سرمایہ واپس لینے کے حق میں ووٹ دیا۔

۔ امریکہ میں 120 سٹی کونسلز نے قراردادیں جاری کرتے ہوئے جنگبندی کا مطالبہ کیا۔

۔ جاپان کی 2 بڑی کمپنیوں نپن ایئر کرافٹ سپلائی (Nippon Air Craft Supply) اور اٹوچو (Itochu) نے اسلحہ بنانے والی کمپنی البٹ (Albit) کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر لئے جبکہ وسکونسن انویسٹمنٹ بورڈ نے اپنے تمام (8,083) حصص کو فروخت کر ڈالا۔ بینک آف امریکہ نے سال 2023ء کی تیسری و چوتھی سہ ماہی کے درمیان اس کمپنی میں اپنے حصص کا نصف واگزار کر دیا اور بینک آف سکاٹ لینڈ کہ جو ایلبٹ میں سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ہے، نے بھی اپنے حصص کو 16 فیصد کم کر دیا۔

۔ بیلجیئم، بھارت، کاتالونیا، اٹلی، یونان، ترکی، کیلیفورنیا اور جنوبی افریقہ کی بندرگاہوں میں مزدور یونینوں نے اسرائیلی بحری جہازوں یا اسلحے کی کھیپ کے خلاف کارروائی کی اور ملائیشیا کی حکومت نے اپنی بندرگاہوں میں اسرائیلی بحری جہازوں پر پابندی لگا دی۔

۔ ناروے کی 5 یونیورسٹیوں نے اسرائیلی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کے معاہدوں کو معطل کر دیا۔ یونیورسٹی آف اینٹورپ کے لاء اسکول کی کونسل نے بار-ایلان یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کے معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا اور ٹیورن یونیورسٹی نے "غزہ کی نسل کشی میں ملوث ہونے" کی خاطر اسرائیلی تحقیقی اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر لئے۔ برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی آف سیرا نے برازیل-اسرائیل انیشی ایٹو کو منسوخ کر دیا۔ یونیورسٹی آف مونٹریال کی 1400 رکنی یونین نے متفقہ طور پر اسرائیلی یونیورسٹیوں کے بائیکاٹ کے حق میں ووٹ ڈالا۔ مشی گن یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے اسرائیل سے اپنی سرمایہ کاری کو باہر نکال لینے کے حق میں ووٹ دیا۔

۔ یورپی جمناسٹک فیڈریشن کی انتظامی کمیٹی نے تل ابیب میں 2025ء یورپی آرٹسٹک جمناسٹک چیمپئن شپ کی میزبانی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

۔ یہاںتک کہ فنون لطیفہ میں 4000 فعال ہمجنس پرستوں نے بھی مقبوضہ فلسطین میں اپنے کام کی نمائش نہ لگانے کا عہد کیا اور 10 فلم پروڈیوسروں نے اسرائیل کے زیر اہتمام ہمجنس پرستوں کے فلم فیسٹیول سے دستبرداری اختیار کرلی، جرمن اسپورٹس ویئر کمپنی (پوما) نے بھی اعلان کیا کہ اسرائیل فٹ بال فیڈریشن کے ساتھ اس کے معاہدے کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

۔ آئرش حکومت نے بڑی اسرائیلی کمپنیوں میں سرمایہ کاری سے 2.95 ملین یورو نکالنے کا فیصلہ کیا اور میک ڈونلڈز نے اسرائیل میں اپنے 225 ریستوران اپنی مقامی فرنچائزوں سے واپس خرید لئے۔

ہآرٹز میں چھپنے والے اپنے کالم میں اسرائیلی تجزیہ نگار نے غاصب صیہونی رژیم کے اعلی عہدیداروں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ پوری دنیا کے ساتھ تعلقات میں پڑ جانے والی اس گہری خلیج کو کیسے پر اور مغوی افراد (اسرائیلی قیدیوں) کو کیسے واپس لائیں گے؟
 
عرب میڈیا رأی الیوم نے اس کالم کو شائع کرتے ہوئے، ایسے حالات میں غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت کے باعث کئی ایک عرب ممالک کی رسوائی پر بھی روشنی ڈالی ہے۔

اس اخبار نے سال 2022ء و 2023ء کے درمیان اسرائیلی برآمدات کی مقدار کے بارے جاری ہونے والی غاصب صیہونی رژیم کی وزارت اقتصادیات کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس رپورٹ نے اشارہ کیا ہے کہ اسرائیل کی برآمدات گذشتہ سال (2023ء) میں بحران کا شکار ہو گئیں اور ان میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی تھی لیکن 5 عرب ممالک نے اسرائیلی برآمدات میں اسی سال ریکارڈ اضافہ کرتے ہوئے اسرائیلی غیر ملکی تجارت کو بچا لیا کہ جس سے اسرائیل اپنی برآمدات کے حجم میں تیزی کے ساتھ ہوتی کمی کے خطرے سے بچ گیا۔

اس رپورٹ کے مطابق ان 5 ممالک میں، مراکش؛ اسرائیل سے برآمدات میں 128 فیصد اضافے کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جس کے بعد مصر، بحرین، اردن اور متحدہ عرب امارات واقع ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1128154
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش