0
Monday 20 Oct 2014 23:17
حادثے کا شکار مسافروں کا سراغ نہ مل سکا

اسکردو، کمنگو حادثے کا شکار ہونیوالی الزہرا کالج کی بس نکال لی گئی

اسکردو، کمنگو حادثے کا شکار ہونیوالی الزہرا کالج کی بس نکال لی گئی
اسلام ٹائمز۔ اسکردو انتظامیہ اور ریسکو 1122 کی بدترین ناکامی اور ریسکیو آپریشن سے دستبردار ہونے کے بعد کالج انتظامیہ نے کوہستان سے ماہرین کی ٹیم بھاری اجرت کے عوض طلب کی تو انہوں نے مختصر وقت میں کالج کی بس کو نہایت مہارت کے ساتھ باہر نکال لیا۔ اگر یہ فیصلہ بروقت ہوتا اور اسکردو انتظامیہ اپنی نااہلی اور اوقات بروقت بیان کرتی تو شاید حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں بھی بازیاب ہوتیں۔ واضح رہے کہ 3 اکتوبر کو حادثے کا شکار ہونے والی الزہرا کالج کی بس جس نے8 افراد کی قیمتی جانیں لی تھی کو نکالنے کیلئے کئی دن آپریشن جاری رہنے کے بعد دریائی بہاو اور موسمی شدت کے باعث ریسکیو امور میں مشکل پیش آنے کے بعد بند اسکردو انتظامیہ جواب دے بیٹھی تھی۔ بعد میں کالج انتظامیہ نے کوہستان سے بھاری اجرت دے کر ماہرین کی ٹیم طلب کی جنہوں نے تین دنوں سے جاری آپریشن میں ریسکو 1122 اور مقامی لوگوں کی مدد سے بس نکال لی لیکن بدقسمتی سے اس میں کسی مسافر کی کوئی نشانی تک باقی نہیں تھی۔ لواحقین کی آخری امید یہی تھی کہ بس کے ساتھ لاشیں بھی برآمد ہونگیں لیکن انکی امیدوں کی کرنیں غالباََ تین اکتوبر کی شام کو ہی دریائے سندھ کی بےرحم موجوں کی تھپیڑوں کی زد میں آ گئی تھیں۔ اب لواحقین اپنے عزیزوں کی لاشوں کی آمد اور اسکے گرد حلقے بنا کر روایتی طور پر مرثیہ پڑھنے اور انکے آخری دیدار کی خاطر انکی راہ نہ تک سکیں گے۔

واضح رہے کہ  تین اکتوبر کو الزہراء کالج اسکردو کے پرنسپل سمیت سات طلباء و طالبات عید کی چھٹیاں گزارنے گاوں جا رہے تھے کہ کھرمنگ کمنگو میں انتہائی خطرناک چڑھائی سے بس بےقابو ہو کر دریائے سندھ میں جا گری اور تاحال لاپتہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق مذکورہ کالج کے پرنسپل شیخ عیسٰی طالبات کو چھوڑنے کالج کی بس میں جا رہے تھے کہ بس خطرناک اترائی سے دریائے سندھ میں جا گری تھی۔ لاپتہ افراد میں شیخ عیسٰی کے علاوہ طالبات میں عالیہ، عابدہ، رضیہ، زہراء شامل ہیں جنکا تعلق کھرمنگ کمنگو سے بتایا جاتا ہے جبکہ ذوالفقار، یاسر اور علی رضا کلیم کا تعلق کھرمنگ پاری سے تھا اور ڈگری کالج اسکردو کے طالبعلم تھے۔ اس واقعہ کو بلتستان کے افسوسناک واقعات میں شمار کیے جانے لگا ہے۔
خبر کا کوڈ : 415625
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش