0
Monday 24 Nov 2014 11:07

عالمی رہنماوں کا امت سے اور شہباز شریف کا رہنماوں سے فکر انگیز خطاب

عالمی رہنماوں کا امت سے اور شہباز شریف کا رہنماوں سے فکر انگیز خطاب
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

مختلف ممالک کی اسلامی تحریکوں کے رہنماﺅں نے مینار پاکستان کے احاطے میں منعقدہ جماعت اسلامی کے ملک گیر اجتماع عام کے دوسرے روز عالمی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ امریکہ اور مغربی طاقتوں کی تمام تر سازشوں کے باوجود اسلام کی سربلندی کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھی جائے گی، مسلمانوں کو تفرقات میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا ہے، مراکش سے افغانستان تک پوری امت متحد و یکجان ہے، سید ابو الاعلیٰ مودودی اور امام حسن البناء کا پیغام پوری دنیا میں پھیل چکا ہے اور اسلام کے غلبے کو اب کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ عالمی سیشن سے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق، اخوان المسلمون اردن کے سربراہ ڈاکٹر حمام سعید، اخوان المسلمون مصر کے رہنماء ابراہیم منیر، ترکی کی سعادت پارٹی کے مصطفی کمال، مالدیپ کے وزیر مملکت برائے مذہبی امور محمد دیدی، سوڈان کے صدر عمر حسن البشیر کے خصوصی مشیر پروفیسر ڈاکٹر عبد الرحیم علی، حماس کے نمائندہ خالد القدومی، تیونس کے شیخ صادق الشروع، الجزائر کے عبدالرزاق مصری، عراق کے محمد ریاض، سعودی عرب ریاض سے پروفیسر ڈاکٹر خالد العظیمی، حزب اسلامی افغانستان کے ترجمان انجینئر غیرت بہیر نے خطاب کیا۔ اجتماع عام میں امت مسلمہ سے خطاب کرنے والے عالمی رہنماوں نے انٹرنیشنل سیشن کی تقریروں کے بعد وزیراعلیٰ شہباز شریف سے ملاقات کی اور پھر ان رہنماوں سے شہباز شریف نے خطاب کیا۔

مختلف ممالک سے آئے ہوئے اسلامی تحریکوں کے رہنماوں کے خطابات:
انٹرنیشنل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا کہ آج عالم اسلام سے اجتماع عام میں آنے والے رہنما اکثر ان ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے استعمار سے لڑ کر آزادی حاصل کی، ہمارے درمیان رنگ و نسل کا نہیں بلکہ کلمہ کا رشتہ ہے، آج بھی عالم اسلام کے بہت سے ممالک پر استعمار کے ایجنٹ قابض ہیں، جنہوں نے دشمن کی بجائے اسلامی تحریکوں سے جنگ چھیڑ رکھی ہے، بنگلادیش اور مصر کی جیلیں ہمارے رہنماﺅں اور کارکنان سے بھری ہوئی ہیں، مصر، بنگلا دیش، کشمیر اور فلسطین ہمارے مشترکہ مسائل ہیں، جن کے حل کیلئے ہمیں مشترکہ حکمت عملی اپنا نا ہو گی۔ اخوان المسلمون اردان کے سربراہ ڈاکٹر حمام سعید نے کہا کہ اردن کے عوام اپنے فرائض کو اچھی طرح جانتے ہیں، مسجد اقصیٰ ایک بار پھر آزاد ہو گی، یہ ہماری منتظر ہے، جماعت اسلامی کے پرچم تلے دنیا بھر کی اسلامی تحریکیں متحد ہو سکتی ہیں، دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں نے مولانا مودودی اور حسن البناء کے لٹریچر سے رہنمائی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام پر جماعت اسلامی کا ساتھ دینا اور جماعت اسلامی میں شامل ہونا ذمہ داری اور فرض ہے۔

ترکی کی سعادت پارٹی کے مصطفی کمال نے کہا کہ نجم الدین اربکان نے نے جو چراغ روشن کیے تھے، ان سے آج پورا ترکی جگمگا رہا ہے، اس وقت عالم اسلام پریشان کن صورتحال سے دوچار ہے، حالانکہ ہمارا رب، قرآن اور قبلہ ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دل ایک ہیں، میں ترکی کے عوام کی جانب سے پاکستانی عوام کے لیے محبت کا پیغام لے کر آیا ہوں۔ سوڈان کے صدر عمر حسن البشیر کے خصوصی مشیر پروفیسر ڈاکٹر عبد الرحیم علی نے کہا کہ میں آپ کو یہ خوشخبری سنانے آیا ہوں، کہ مغرب کی تمام تر سازشوں کے باوجود سوڈان اب مزید مستحکم ہو رہا ہے اور وحدت کی جانب قدم بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی سرزمین سے تشویشناک خبریں سننے کو ملتی ہیں، اسلام دشمن کسی ایک نہیں، پوری امت مسلمہ کے دشمن ہیں، مغرب مسلمانوں کو شیعہ سنی میں تقسیم کرنا چاہتا ہے، مگر امت متحد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مولانا مودودی کے شاگرد ہیں، پاکستان میں جاری سیاسی بحران پر قابو پانے کے لیے جماعت اسلامی کا کردار ناقابل فراموش ہے۔

حزب اسلامی افغانستان کے ترجمان انجینئر غیرت بہیر نے کہا کہ افغانستان برطانیہ اور روس کا قبرستان بن چکا ہے اور اب امریکہ کا قبرستان بننے والا ہے۔ عراق کی اسلامی تحریک کے رہنماء محمد ریاض نے کہا کہ یہ انتظار مت کر و کہ نصرت کب آئے گی، بلکہ یہ دیکھو کہ حق و باطل کے معرکے میں آپ کہاں کھڑے ہیں۔ الجزائر کی اسلامی تحریک کے رہنماء عبد الرزاق مصری نے کہا کہ میں مغرب سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں، الجزائر نے قربانی دے کر فرانس سے آزادی حاصل کی، اسلام کا دفاع کیا، مولانا مودودی کی فکر کی روشنی سے ہم نے رہنمائی حاصل کی، مولانا مودودی ہمارے امام ہیں، عالم اسلام کے مسلمان پاکستان کو امت کے رہنماء کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ تیونس کی اسلامی تحریک کے سابق سربراہ شیخ صادق الشروع نے کہا کہ آپ جس سرزمین پر رہتے ہیں وہاں مولانا مودودی، علامہ اقبال پیدا ہوئے، جنہوں نے امت مسلمہ کی فکری رہنمائی کی۔ انہوں نے کہا کہ سراج الحق اس اسمِ با مسمٰی ہیں، ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔

اخوان المسلمون کے سیکریٹری جنرل ابراہیم منیر نے کہا کہ امت مسلمہ کلمے کی بنیاد پر وجود میں آئی ہے، اس امت کو ختم نہیں کیا جا سکتا ہے، آج امت بحرانوں کا شکار ہے، مگر اللہ تعالیٰ ہمارا سرپرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ حسن البناء نے کہا تھا کہ لوگ اگر تمہیں پتھر ماریں تو تم پھول برساﺅ، تمہیں اپنی دعوت پہنچانے کے لیے اعلیٰ کردار اپنانا ہو گا۔ مالدیپ کے وزیر مملکت برائے مذہبی امور جسٹس پارٹی کے رہنماءمحمد دیدی نے کہا کہ میں مالدیپ سے محبت کا پیغام لے کر آیا ہوں، مالدیپ میں ہم پر امن جدوجہد کر رہے ہیں، اسلام غالب ہو کر رہے گا اور اسلام دشمن قوتوں کی سازشیں ناکام ہوں گی۔ حماس کے نمائندہ خالد القدومی نے کہا کہ ہم فلسطینی نہتے ہیں، لاکھوں مسلمانوں کے اس اجتماع کو دیکھ کے کہتا ہوں کہ مسجد اقصیٰ کی آزادی دور نہیں ہے، مسجد اقصیٰ آپ لوگوں کے لیے تڑپ رہی ہے، میں آپ لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اپنا لہو بہاتے رہیں گے۔ سعودی عرب ریاض سے پروفیسر ڈاکٹر خالد العظیمی نے پاکستانی عوام سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا پاکستان بطور ایک ایٹمی طاقت امت مسلمہ کی قیادت کا فرض ادا کر سکے گا۔

اجتماع عام کے انٹرنیشنل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے حزب المجاہدین کشمیر کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین نے کہا کہ دنیا کی سامراجی طاقتیں امت مسلمہ پر ٹوٹ پڑی ہیں، عراق، افغانستان، فلسطین، کشمیر جدھر بھی دیکھتے ہیں، امت مسلمہ کا لہو بہہ رہا ہے، بستیاں اور بازار تخت و تاراج ہیں، مسجد و محراب ڈھائے جا رہے ہیں۔ کشمیری مجاہدین کے سپریم کمانڈر نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا متحد ہو کر مقابلہ کرنا ہو گا، بھارت اور اسرائیل نے جنگل کا قانون رائج کر رکھا ہے، اپنی طاقت سے ان زیادتیوں کا تدارک کرنا ہو گا، کشمیر بزور شمشیر آزاد ہو گا، کشمیر کو 8 لاکھ درندہ صفت بھارتی فوجیوں نے بندوق کے زور پر غلام بنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاد کی برکت سے ہی قیصر و کسریٰ کی سلطنتیں زمیں بوس ہو گئیں اور آج 26 ممالک پر مشتمل نیٹو فورس افغانستان میں رسوائی کے ساتھ بوریا بستر لپیٹنے پر مجبور ہو چکی ہے، جہاد کی برکت سے ہی ہندو سامراج کشمیر سے نکلنے پر مجبور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت کو مسئلہ کشمیر پر واضح حکمت عملی مرتب کرنا ہو گی۔

عالم اسلام کے رہنماوں سے شہباز شریف کا خطاب:    
  وزیراعلیٰ شہبازشریف سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی زیرقیادت اسلامی ممالک سے آئے مندوبین کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے امیرجماعت اور اجتماع میں شرکت کرنیوالے انٹرنیشنل مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کا 3 روزہ اجتماع، نظم وضبط اور بھائی چارے کا شاندار مظاہرہ تھا، دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی دھرنے اور احتجاج کی سیاست سے پرہیز کرنا چاہئے، احتجاج کہیں بھی ہو، قانون کے دائرے میں ہونا چاہئے، اسلام کے سنہری اصول بھی ہم سب کو اتحاد، اتفاق اور بھائی چارے کا درس دیتے ہیں، آج ہمیں یہی سنہری اصول اپنانے کی ضرورت ہے۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ کاسا بلانکا سے کوالالمپور تک 50 مسلم ممالک بے شمار نعمتوں اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں، لیکن بدقسمتی سے امت مسلمہ آج بھی ڈکٹیشن پر چل رہی ہے، ہمارے پاس گیس، تیل، زرخیز زمین اور قدرتی وسائل موجود ہیں، لیکن اتحاد اور اتفاق کی کمی کے باعث اقوام عالم میں بہت پیچھے ہیں، پوری امت مسلمہ باہمی تنازعات میں الجھی ہوئی ہے، جبکہ علم، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ریسرچ اور دیگر میدانوں میں مغرب بہت آگے نکل چکا اور عالم اسلام پیچھے ہے۔

شہباز شریف نے عالمی رہنماوں سے کہا کہ مذہب کے نام پر فرقہ بندیاں پیدا ہو چکی ہیں، زبان، رنگ ونسل کی بنیاد پرمزید تقسیم درتقسیم ہو رہی ہے اور یہی امت مسلمہ کے زوال کا باعث ہے، اسلامک بلاک کو آج متحد ہونے کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہیں تھی اور یہی وقت آپس کے اتحاد اور اتفاق کا ہے، محض بیانات سے اتحاد اور اتفاق کا عظیم کام پایہ ٔتکمیل تک نہیں پہنچ سکتا، بلکہ عملی طو رپر اقدامات کرنا ہونگے، پوری امت مسلمہ کو غربت، کرپشن، جہالت اور نا انصافی کے خاتمہ کیلئے میدان میں نکل کر جنگ لڑنا ہو گی، اگر ہم آپس میں دست و گریباں رہے، تو اقوام عالم میں مقام حاصل نہیں کر سکیں گے۔ بعدازیں میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے جس منظم طریقے سے 3 روزہ اجتماع کیا، اس پر سراج الحق کو مبارکباد دیتا ہوں، پاکستان جن مشکل حالات سے گزر رہا ہے، اس تناظر میں اجتماع کے دوران جو مکالمے پڑھے گئے، وہ حوصلہ افزاء ہیں، ایسے وقت میں جبکہ ملک کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے، یہ اجتماع ایک امید بھی دلاتا ہے، دیگر جماعتوں کو دھرنے اور احتجاج کی سیاست سے پرہیز کرنا چاہئے، یہ خیال رکھا جانا چاہئے کہ احتجاج سے قومی مفادات کو دھچکا نہ لگے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے اپنے فکر انگیز خطاب میں کہا کہ پاکستان کے قیام کا بنیادی مقصد یہاں مساوات اور منصفانہ نظام کا قیام ہے، جہاں سب کو یکساں انصاف میسر آئے اور یہاں حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت کا وجود ہو، میں سمجھتا ہوں کہ ہم سب مل کر اتحاد اور اتفاق کے ساتھ محنت، دیانتداری اور امانت کے ساتھ اس منزل کی طرف چلنا ہو گا اور یہی پیغام ہمارے قائدین نے دیا ہےـ

دوسری جانب امیر جماعت اسلامی نے اجتماع میں تعاون پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثنا شہبازشریف سے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی زیر سربراہی وفد نے بھی ملاقات کی اور تعلیمی نظام کو اسلامی مقاصد اور تعلیمات کے مطابق ڈھالنے، عربی اور اسلامی علوم کے مضامین کو لازمی بنانے اور عربی اساتذہ کی اسامیاں برقرار رکھنے کیلئے تجاویز پیش کیں، ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ ملک میں تبدیلی کے نام پر نوجوان نسل کو دینی اور ملّی اقدار سے دور ہٹانے والے ایجنڈے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا۔
خبر کا کوڈ : 421115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش