اسلام ٹائمز۔ قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے سینیئر صحافی حامد میر نے ہوش میں آنے کے بعد اپنے پہلے بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حالات میں انھیں سب سے زیادہ خطرہ پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی سے تھا جو لاپتہ افراد کے لواحقین کے لانگ مارچ پر ان کے پروگرام سے ان سے ناراض تھی۔ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے حامد میر کی گاڑی پر اس وقت فائرنگ کی گئی تھی جب وہ کراچی کے ہوائی اڈے سے شہر کی جانب آ رہے تھے۔ اس حملے میں حامد میر کو کئی گولیاں لگی تھیں اور وہ اس وقت ایک نجی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
حامد میر پر حملے کے فوراً بعد ان کے بھائی نے بھی پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ تاہم فوج کے ترجمان نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ کسی ثبوت کے بغیر آئی ایس آئی یا اس کے سربراہ کو حملے کا ذمہ دار قرار دینا افسوسناک اور گمراہ کن ہے۔ جیو ٹی وی سے وابستہ حامد میر کا پہلا باضابطہ بیان جمعرات کو سامنے آیا ہے، جو ان کے بھائی عامر میر نے صحافیوں کو پڑھ کر سنایا۔