11
0
Wednesday 11 Jun 2014 23:35

شام کے صدارتی الیکشن کا آنکھوں دیکھا حال

شام کے صدارتی الیکشن کا آنکھوں دیکھا حال
تحریر: عرفان علی 

بحر متوسط۔ ایشیاء کے مشرق وسطٰی کو یورپ سے جوڑنے والا یہ سمندر پرسکون ہے، لیکن اس کے کنارے واقع شام کے صوبہ طرطوس کے عوام انتہائی پرجوش دکھائی دیتے ہیں۔ عربی ترانے، ڈرم بجاتے نوجوان رقصاں ہیں۔ تالیاں بجاتے بچے و خواتین بھی ھیااللہ ھیااللہ، بشار الاسد بعد اللہ، اللہ للعبادۃ، بشار للقیادۃ کے نعرے لگا کر انتخابی عمل کی مانیٹرنگ کرنے والے عالمی مبصر مشن کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا رہے ہیں، یہ اور دیگر نعرے بینروں پر تحریر بھی کئے گئے ہیں۔ ہم بانیاس کے پولنگ اسٹیشن کے بعد طرطوس شہر کے باہر سیمنٹ فیکٹری میں قائم پولنگ اسٹیشن پہنچے ہیں۔ جعفر حمود کو وہیل چیئر پر پولنگ اسٹیشن لایا گیا۔ ان کی بیوی نے انہیں سہارا دے کر ووٹ کاسٹ کروایا۔ اس معذور شامی شہری کا کہنا تھا کہ اچھے دنوں کے لئے ووٹ دے رہے ہیں۔ دمشق سے ال لاذقیہ (لٹاکیہ) تک اور وہاں سے بنیاس اور طرطوس تک شام ایک پرامن ملک نظر آیا۔

بانیاس کی مجلس مدینہ (میونسپل کمیٹی یا شہرداری) کے ایک حصے میں مرد ووٹ ڈالتے نظر آئے۔ خواتین والے حصے میں کئی خواتین میں سے ایک سے الیکشن کے بارے میں ان کی رائے پوچھی تو عائدہ عدیمی نے بتایا کہ وہ بہت خوش ہیں اور انہیں فخر ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشن صرف دنیا کو یہ بتانے آئی ہیں کہ ان کا ووٹ ثابت کرے گا کہ شام کا قانونی حکمران کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ دہشت گردوں کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتیں اور بلاخوف انتخابی عمل میں شریک ہیں۔ دہشت گردی کی وجہ سے نقل مکانی کرکے بانیاس آنے والی عبیر نیوف کی رائے بھی کچھ مختلف نہیں تھی۔ ہم دمشق سے ہی پولنگ اسٹیشن کے باہر طویل قطاریں دیکھتے ہوئے آئے تھے۔ شامیوں کی نظر میں بشار الاسد صاحب القرار الصعب فی زمن الصعب ہیں۔

بانیاس میں مدرسہ شیخ صالح العلی کے پولنگ اسٹیشن میں بھی جشن کا سماں ہے۔ 22سالہ عزیز صالح جامعہ حلب کا طالب علم وہاں کی خراب صورتحال کے باعث بانیاس میں مقیم ہوا۔ شامی نوجوانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا ووٹ اپنے وطن، وطن کا دفاع کرنے والے غیرت مند سپاہیوں اور جوانوں، ان شہداء کے لئے ہے جنہوں نے تعمیر وطن اور امن و امان کے قیام کے لئے جدوجہد کی اور وطن پر جان قربان کر دی۔ بیلٹ پیپر پر بشار الاسد اور ان کے مقابلے پر الیکشن لڑنے والے ماہر حجار اور ڈاکٹر حسان النوری کی تصاویر بنی ہوئی تھیں، ووٹر کو کسی ایک تصویر کے نیچے بنے خانے میں صحیح کا نشان بنانا تھا۔ ووٹرز کے انگوٹھے پر مخصوص سیاہی لگائی جا رہی تھی، تاکہ وہ دوبارہ ووٹ کاسٹ نہ کرسکے۔ صبح سات بجے پولنگ کا آغاز ہوا تھا اور شام کے سات بجے تک پولنگ کا وقت مقرر کیا گیا، لیکن ووٹرز پولنگ اسٹیشنز میں جمع تھے، لہٰذا مزید پانچ گھنٹوں کا اضافہ کیا گیا اور رات بارہ بجے تک پولنگ جاری رہی۔

بانیاس سے طرطوس کا سفر بھی ایک یادگار سفر تھا۔ دائیں ہاتھ پر بحر متوسط اور دائیں ہاتھ پر سر سبز پہاڑیاں۔ بانیاس میں اور طرطوس تک درمیانی راستے میں ٹنل فارمنگ مقامی افراد کا ذریعہ آمدنی ہے۔ زیادہ تر آلو اور ٹماٹر کی ٹنل فارمنگ کی جاتی ہے۔ پہاڑی پر ایک خوبصورت چرچ نظر آیا تو اس سے چند قدموں کے فاصلے پر ایک اچھی سی مسجد بھی دکھائی دی۔ شامی لفظ مسجد استعمال نہیں کرتے۔ مسجد کو جامع کہتے ہیں۔ بانیاس کی بلدیہ کے قریب بھی ایک جامع موجود تھی۔ طرطوس شہر میں سمندر کے قریب بحریہ کی عمارت الشرکت العامہ طرفا طرطوس میں پولنگ اسٹیشن میں بھی گہما گہمی دیدنی تھی۔ یاد رہے کہ ہم جس بھی پولنگ اسٹیشن میں گئے وہاں صدارتی امیداروں کی پولنگ ایجنٹوں اور پولنگ کے عملے سے بھی انتخابی عمل کے بارے میں سوالات کئے۔ نہ تو ووٹرز اور نہ ہی پولنگ ایجنٹوں نے کہیں دھاندلی کی شکایت کی۔ سب انتخابی عمل سے مطمئن تھے، کوئی ایک بھی شکایت سننے کو نہیں ملی۔ ڈاکٹر جمال ابو العباس اٹلی میں شام کے سفیر ہیں، ان کا تعلق بھی طرطوس سے ہے اور وہ بھی الیکشن میں ووٹ ڈالنے آئے ہوئے تھے۔

غسان محمد، ڈاکٹر حسان النوری کے پولنگ ایجنٹ نے بتایا کہ وہ جمہوریت کے استحکام اور زیادہ عوامی شرکت کے لئے الیکشن میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی جمہوریت کا حسن ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ سیاسی و انتخابی عمل میں شریک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فری اکنامی اور متمدن معاشرے کے لئے وہ حسان النوری کے ساتھ ہیں۔ مجد الدین صھوی سلمان پیشے کے اعتبار سے انجینیئر ہیں، وہ ماہر حجار کے پولنگ ایجٹ تھے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں ملٹی پارٹی سیاست ہو رہی ہے۔ ہم جمہوریت چاہتے ہیں۔ معیادہ یوسف بشار الاسد کی پولنگ ایجنٹ نے کہا کہ شامی عوام غیر ملکی سازشوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کے لئے الیکشن میں پرجوش ہیں۔ مدیریۃالصحت طرطوس میں خواتین ہی خواتین نظر آرہی تھیں۔ یہاں بہت ہی دلچسپ حقیقت سے آگاہی ہوئی۔ صدارتی امیدوار ماہر حجار سنی عرب مسلمان ہیں اور ان کی پولنگ ایجنٹ جولندا جمالۃ ایک مسیحی خاتون۔ ڈاکٹر حسان النوری بھی سنی عرب امیدوار تھے لیکن ان کی پولنگ ایجنٹ سناء ایک علوی مسلمان عرب خاتون تھیں۔

شامیوں کے لئے یہ ایک تکلیف دہ بات تھی کہ ان سے ان کی مذکورہ نوعیت کی شناخت کے لئے سوال کیا جائے۔ بہرحال ہم نے معذرت کی اور انہیں بتایا کہ امریکا، سعودی عرب اور دیگر شام دشمن ممالک شام کی حکومت پر فرقہ واریت کا الزام لگا کر انہیں دنیا بھر میں بدنام کر رہے ہیں، اس لئے یہ جاننا ہمارے لئے بہت ضروری تھا، لیکن اس سے زیادہ اہم حقیقت جو ہمیں معلوم ہوئی وہ یہ تھی کہ شام کی حکومت کے کل 32 وزراء میں سے 21 سنی عرب اور 2 مسیحی عرب ہیں۔ شام کے رئیس الوزراء یعنی وزیراعظم، وزیر دفاع اور وزیر خارجہ ہی نہیں بلکہ اسپیکر مجلس الشعبی (قومی اسمبلی) بھی سنی عرب ہیں۔ اسپیکر ہی الیکشن عمل کے نگران بھی ہیں۔ کرد اور علوی بھی حکومتی نظام میں نمائندگی رکھتے ہیں۔ شام کے معروضی حقائق یہ ہیں، لیکن دنیا میں اسے علوی اور شیعہ بنا کر سنی مسلمانوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔

طرطوس کا کنٹونمنٹ علاقہ معسکر باسل الاسد شہید سے لبنان محض 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس علاقے میں 500 شامی خاندان مہاجرین کی حیثیت سے زندگی گذار رہے ہیں۔ رقہ، حلب، ادلیب سے تعلق رکھنے والے شامی یہاں بہت مطمئن اور مسرور نظر آئے۔ پاکستان سمیت دنیا میں ایسے افراد کے لئے آئی ڈی پیز (IDPs) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے یعنی Internally Displaced Persons۔ حلب کے جمیل دغباشی نے کہا کہ یہ ان کے لئے عید کا دن ہے۔ ادلیب کے عبدالالہٰ ال جیسی، رقہ کے عبدالعزیز خلیفۃ ہوںیا حلب کے جمال شحیمی، ان کی نظر میں یہ صدارتی الیکشن شام کے لئے نئی پیدائش کا دن ہے۔ اس علاقے کو شہر سے ملانے والی سڑک پر ایک جگہ القادۃ العظماء (عظیم قائدین) کا بورڈ نصب نظر آیا، اس میں حافظ الاسد مرحوم، بشار الاسد کے ساتھ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی تصویر موجود تھی۔

شام کے ان تمام علاقوں میں پولنگ ہوئی جہاں بشار حکومت کا کنٹرول مضبوط تھا۔ گو کہ حلب شہر میں شامی حکومت کا کنٹرول ہے لیکن اس کے نواحی علاقے میں دہشت گرد بدستور مصروف عمل ہیں۔ ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر ووٹرز کی قطار کے قریب مارٹر گولہ آکر گرا تو ایک 6سالہ بچے سمیت کئی افراد شہید ہوگئے۔ یہ 6سالہ بچہ اپنے بزرگوں کے ہمراہ الیکشن دیکھنے آیا تھا۔ خوش قسمتی سے اس کے والد اور چچا بچ گئے۔ ہسپتال میں انہوں نے عالمی مبصرین سے سوال کیا کہ ان کا اور ان کے بچے کا کیا قصور تھا؟ کیا ملک میں پرامن سیاسی انتخابی عمل میں شرکت کرنا جرم ہے؟ وہاں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے خون سے اپنا صدر منتخب کریں گے اور امریکا و سعودی عرب قطر یا ترکی انہیں اس سے روک نہیں پائیں گے۔ مجموعی طور پر اہل شام کے لئے منگل 3جون 2014ء کا دن عید کا تہوار یا جشن کا دن تھا۔

بشار الاسد کے مخالف امیدار حسان النوری نے بعد ازاں شیرٹن ہوٹل دمشق میں پریس کانفرنس میں بہت ہی اہم بات کی۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ اور مبصر مشن پر واضح کیا کہ شام کے صدارتی الیکشن کو تین صدارتی امیدواروں کے مابین مقابلہ تصور نہ کیا جائے بلکہ یہ شام اور شام کے ان دشمنوں کے درمیان مقابلہ ہے جو شام میں دہشت گردی کروا رہے ہیں۔ ان کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ صدارتی امیدواروں میں سے جو بھی جیتے گا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تینوں جیت گئے اور امریکا، سعودی عرب، قطر، ترکی اور اردن و ناجائز غاصب صہیونی ریاست ہار گئے، یہی شام کا مجموعی موڈ تھا۔ شام کے الیکشن میں پاکستان جیسے ممالک کے لئے یہ پیغام تھا کہ دہشت گردوں کو بھلے امریکا اور عرب کے دولتمند حکمرانوں کی مدد حاصل ہو، وہ اتنے طاقتور نہیں کہ عوام اور حکومت کے حوصلوں کو شکست دے سکیں۔ شام نے جس طرح دمشق، طرطوس، اللاذقیہ، القصیر اور دیگر علاقوں سے دہشت گردوں کو مار بھگایا ہے، وہ واقعی قابل ستائش ہے۔ آج شام کے بیشتر علاقوں میں عوام پرامن ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 391211
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
Very good.You deserve praise for observing election in war torn country.
پاکستان بچاو پهر یہاں وہاں جاو
دوستو ہمارا ملک عزیز خطرناک حالات میں گهرا ہوا ہے، اس کو بچاو، اختلاف ختم کرو
ماشاء اللہ ۔۔۔۔۔ بہت عمدہ۔۔۔
ظ جعفری
Pakistan
Nice one
سلام ہو پاکستان کے اس عظیم فرزند پر جو پاکستان بچانے کی فکر میں ہے اور تب تک یہ چاہتا ہے کہ کوئی کہیں نہیں جائے۔ آپ اپنا پتہ لکھ دیں، تاکہ آپ کی قیادت میں ہم سب وزیرستان جائیں اور پاکستان کا دفاع کریں۔ آپ بتائیں آپ کی ڈیوٹی کہاں لگائیں، کراچی ایئرپورٹ ہر یا وزیرستان میں؟؟ جلدی بتائیں، تاکہ آپ ملک عزیز کو بچاسکیں۔
پاکستان بچانے کی فکر میں دبلے ہونے والے بھائی کی خدمت میں عرض کہ حکومت، فوج، پولیس، رینجرز سب موجود ہیں اور کسی نے بھی عوام سے مدد طلب نہیں کی ہے۔ لہذا مدعی سست گواہ چست نہ بنیں، اپنی فکر کریں۔ ان کو سکیورٹی چاہیے تو بتائیں۔ لوگ حج و زیارت پر اور دنیا بھر میں اپنے کاموں سے آجا سکتے ہیں اور ایسا کر رہے ہیں اس سے ملکی سلامتی خطرے میں نہیں پڑتی۔ آپ کراچی میں ڈاکٹر ہارون سے یا کوٹری حیدرآباد کے درمیان گدو بندر سے رجوع کریں، تاکہ آپ کو لاحق خطرات دور ہوسکیں۔
شام کی تازہ ترین صورتحال اور زمینی حقائق بیان کرنے پر آپ کے مشکور ہیں۔
خدا پاکستان کو بھی بشار الاسد جیسا غیرت مند، شجاع، بابصیرت لیڈر عطا کرے، گڈجاب عرفان بھائی اتنے سخت حالات میں بھی آپ شام کے الیکشن کی مانیٹرنگ کرکے آئے ہیں۔
زبردست برادر زبردست۔
سلام
عرفان بھائی کا شام کے صدارتی الیکشن پر انگریزی آرٹیکل پریس ٹی وی کی ویب سائٹ پر پڑھیں اور شیئر کریں۔
http://presstv.com/detail/2014/06/14/366885/assads-victory-legitimacy-of-rule/
Pakistan
sib say pehlay pakistan
ہماری پیشکش