0
Sunday 20 Jul 2014 15:43

گلگت بلتستان میں متعدد پاور پراجیکٹس کی تعمیر میں تعطلی اور منسوخی خطے کیخلاف سنگین سازش ہو سکتی ہے

گلگت بلتستان میں متعدد پاور پراجیکٹس کی تعمیر میں تعطلی اور منسوخی خطے کیخلاف سنگین سازش ہو سکتی ہے
رپورٹ: میثم بلتی

گلگت بلتستان میں ایک بڑی سازش کے تحت پاور پراجیکٹس کے منصوبوں کی تعطلی اور منسوخی کا سلسلہ جاری ہے۔ وزارت امور کشمیر شغرتھنگ اور تھک پاور پراجیکٹ کے بعد نلتر 16 میگاواٹ فیز تھری کی تعمیر کی راہ میں رکاوٹ بن گئی ہے اور اس میگا پراجیکٹ کو منسوخ کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ 16 میگاواٹ کے پن بجلی گھر کی تعمیر کی غرض سے لائی گئی گاڑیاں واپس لے لی گئی ہیں اور ملازمین فارغ کئے جا رہے ہیں۔ اس منصوبے کے لئےخریدی جانے والی تمام گاڑیاں ایس اینڈ جی ڈی ڈیپارٹمنٹ میں جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ 3 ارب روپے سے شروع ہونے والے اس میگا پراجیکٹ کے لئے صرف ایک گاڑی ہوگی اور صرف پروجیکٹ ڈائریکٹر ایک انجینئر، اکاﺅنٹ آفیسر، ایک کمپیوٹر آپریٹر، ایک آفس بوائے اور ایک ڈرائیور ہو گا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نلتر 16 میگاواٹ بجلی گھر کی وفاقی پی ایس ڈی پی سے منظوری دی گئی ہے اور ایکنگ نے اس منصوبے کو ہیوی میکنیکل کمپلکس ( ایچ ایم سی ) کو دیا ہے مگر 3 سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان ہیوی میکنیکل کمپلکس کے ساتھ کنٹریکٹ پر دستخط نہیں کر رہا ہے اور آئے روز مختلف قسم کے روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے 3 سال کا عرصہ گزرنے جانے کے بعد بھی اس میگا منصوبے پر تعمیراتی کام شروع نہیں ہو سکا ہے۔ تین سال کے دوران صرف فائلوں پر کام ہوتا رہا اور کشمیر افیئرز و گلگت بلتستان ڈویژن کی سستی اور غفلت کے باعث اس منصوبے کا تعمیراتی کام تاحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایکنگ نے فیصلہ کیا تھا کہ 14 میگاواٹ نلتر فیز 5 کا بین الاقوامی سطح پر ٹینڈر طلب کیا جائے گا اور جب ٹینڈر ہوگا تو اسی ریٹ کی بنیاد پر نلتر 16 میگاواٹ فیز تھری کی لاگت کا تخمینہ لگایا جائے گا اور تخمینے کے بعد نلتر 16 میگاواٹ فیزiii کی تعمیر کا کام ہیوی مکینیکل کمپلیکس (ایچ ایم سی) ٹیکسلا کو سونپا جائے گا۔ یعنی نلتر 16 میگاواٹ فیز تھری کا ٹھیکہ ہیوی مکینیکل کو دیا جائے گا مگر وزارت امور کشمیر کی ہٹ دھرمی اور عدم دلچسپی کے باعث نلتر 16 میگاواٹ فیز تھری پر تاحال کام شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق نلتر 14 میگاواٹ فیز 5 کا ٹینڈر 2012ء میں ہوا تھا اور اس منصوبے پر 2012ء کے آخر میں کام شروع ہوا تھا اسی منصوبے کے ریٹ کی بنیاد پر نلتر 16 میگاواٹ فیز تھری پر 2013ء میں کام شروع کیا جانا تھا لیکن وزارت امور کشمیر کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کثیر المقاصد منصوبے پر 2014ء میں بھی کام شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔

ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اور پلاننگ ڈویژن نے نلتر 16 میگاواٹ فیز تھری پر فوری کام شروع کرنے کی منظوری دیدی تھی اور فائل وزارت امور کشمیر کو بھجوا دی تھی مگر وزارت امور کشمیر نے فائل دبا دی اور میگا پراجیکٹ پر کام شروع کرنے کے احکامات تاحال جاری نہیں کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جو حال شغرتھنگ اور تھک پراجیکٹ کا ہو رہا ہے وہی نلتر 16 میگاواٹ فیزتھری کا بھی ہو رہا ہے اس منصوبے کے ملازمین فارغ کئے جا رہے ہیں، گاڑیاں قبضے میں لے لی گئی ہیں، گاڑیاں واپس لینے اور ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ وزارت امور کشمیر کی ہدایت پر گلگت بلتستان کی انتظامیہ نے کیا ہے کیونکہ قانون کے مطابق بڑے پن بجلی گھروں کے ملازمین کو فارغ کرنے اور گاڑیاں واپس لینے کا اختیار صرف وزارت امور کشمیر کے پاس ہے۔ ذرائع کے مطابق نلتر پاور پراجیکٹ کی تعمیر کیلئے تمام کام مکمل ہیں، اس وقت وزارت امور کشمیر کی طرف سے ایک حکم کا انتظار ہے مگر بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ کشمیر افیئرز نلتر16 میگاواٹ فیزتھری کی تعمیر کیلئے کسی قسم کا حکم جاری کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ نلتر14 میگاواٹ فیز (5) کی لاگت کا تخمینہ تین ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا تھا نلتر 16 میگاواٹ نلتر 14 میگاواٹ سے کم لاگت تعمیر میں جتنی تاخیر ہوگی اس کا ریٹ بڑھتا جائے گا اور علاقے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

ذرائع کے مطابق معاہدہ طے پا گیا تھا کہ نلتر 14 میگاواٹ فیز (5) کی لاگت کا تخمینہ لگانے کے بعد اسی ریٹ پر 2013ء میں نلتر 16 میگاواٹ فیز تھری پر کام شروع کیا جانا تھا مگر کرپشن مافیاز نے کام بگاڑ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مخصوص لابی گلگت بلتستان میں بڑے پن بجلی گھروں کی تعمیر ہرگز نہیں چاہتی ہے وہ چاہتی ہے کہ تمام منصوبے فیل ہو جائیں۔ اس وقت گلگت بلتستان میں 106 بجلی گھروں پر گلگت بلتستان اے ڈی پی کے تحت کام ہو رہے ہیں۔ 4میگا پراجیکٹس کو فیڈرل پی ایس ڈی پی میں شامل کیا گیا تھا ان میں نلتر 14میگاواٹ فیز(5) نلتر16 میگاواٹ فیز تھری، 26 میگاواٹ شغر تھنگ پاور پراجیکٹ اور 6 میگاواٹ تھک پاور پراجیکٹ شامل ہیں لیکن ان چار بڑے پن بجلی گھروں میں سے صرف ایک بجلی گھر پر کام ہو رہا ہے باقی تین پاور پراجیکٹس پر کام زیرالتواء ہے۔ نلتر 16 میگاواٹ شغر تھنگ 26 میگاواٹ اور تھک چلاس 6 میگاواٹ کے خلاف ہونے والی سازشیں کامیاب ہوتی جا رہی ہیں۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بجلی کے بڑے منصوبوں کی عدم تعمیر سے گلگت بلتستان میں ایک نہ ختم ہونے والا بحران پیدا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 399991
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش