4
Sunday 14 Aug 2022 22:13

خاتون جو خون کا دریا عبور کرکے پاکستان پہنچی۔۔۔۔!!

خاتون جو خون کا دریا عبور کرکے پاکستان پہنچی۔۔۔۔!!
تحریر: سیدہ ارم زہراء
https://twitter.com/sayedairum
(تقسیم ہند کے وقت ایک عورت کی حقیقی کہانی، جس نے پاکستان بننے میں جان و مال کی کئی قربانیاں دیں)
اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، یہ اس کی پہلی قربانی تھی، حسرت سے اک نظر بھرے گھر پر ڈالی، خدا جانے دوبارہ کب واپسی ہوگی، ہوگی بھی یا نہیں؟ وہ، اس کا شوہر اور دو بچے پاکستان جا رہے تھے، یہی اس کی کل کائنات تھی، جو ہجرت کرکے پاکستان جا رہی تھی، جس کے بارے میں وہ سادہ لوح خاتون بس یہی جانتی تھی کہ ایک ایسی سرزمین ہے، جس میں وہ آزادی سے رہیں گے، اپنے مذہب کے مطابق جئیں گے اور اسلامی زندگی بسر کریں گے۔ گاؤں کے کچھ مسلمان گھرانے بھی ان کے ساتھ ہجرت کر رہے تھے، وہ ابھی گاؤں سے کچھ دور ہی گئے تھے کہ سِکھوں نے ان پر حملہ کر دیا۔

یہاں اس کی دوسری کمائی لٹی، جب اس نے اپنے شوہر کو خون میں لت پت دیکھا، اس کا شوہر قتل کر دیا گیا۔ رونے کا وقت کہاں تھا، یہ تو وہ وقت تھا کہ خود اپنی اور اپنے بچوں کی جان بچانی تھی۔ حضرت زینبؑ کے مصائب کو یاد کرتے ہوئے دو بچوں کو لے کر آگے بڑھی، لیکن ڈر، خوف اور بھوک سے نڈھال اُس اکیلی عورت سے دو بچے سنبھالنے مشکل ہو رہے تھے۔ ان کے کاروان پر مسلسل سکھوں کے حملے ہو رہے تھے، ایسے میں جان بچانا بہت مشکل تھی، افراتفری کے اس عالم میں رشتہ دار بھی کہاں تک مدد کرتے، سکھوں کے ایک اور جتھے نے ان پر حملہ کر دیا تھا، قتل و غارت ہو رہی تھی، ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے پیاروں کی خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی۔

اُسے تیسری قربانی دینی تھی، شیر خوار بچے کے رونے کی آواز سے سکھوں کو معلوم ہو جاتا کہ یہاں کوئی قافلہ چھپا ہے، دل پر پتھر رکھ کر پاکستان ہجرت کرنے والے قافلے کو بچانے کی خاطر اس نے اپنا چھ ماہ کا بچہ ایک خشک ندی کے کنارے رکھ دیا۔ کربلا کے شیر خوار شہید علی اصغرؑ اور ان کی والدہ حضرت ربابؑ کو یاد کرتے ہوئے، شکستہ دل کے ساتھ وہ قافلہ کے ساتھ روانہ ہوگئی، خاک اور خون کے کئی دریا پار کرکے، لاشوں کے کئی انباروں میں سے گزر کر بالآخر ٹرین لاہور اسٹیشن پر پہنچ گئی، جہاں ایک کمزور سا لمبا سا انسان (مسٹر جناح) کہہ رہا تھا۔ "آپ پاکستان پہنچ گئے"

اُس خاتون نے اور اُس جیسے بہت سے لوگوں نے کئی قربانیاں دی تھیں، اُن کی زندگیاں تباہ ہوگئی تھیں، لیکن ان کی قربانیوں نے آنے والی نسلیں محفوظ کر دیں۔ ہم جو بڑے جوش و خروش سے آزادی کی پچھترویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ ہم نے پاکستان کے لئے کیا کیا۔ اگر کچھ نہیں کر پائے تو اب بھی وقت ہے، آپ جہاں کہیں بھی، جس فیلڈ سے تعلق رکھتے ہیں، اس فیلڈ میں بہترین کام کریں۔ آج یہ عہد کریں کہ پاکستان کے تحفظ و سلامتی کے لئے اپنی تمام تر قوتوں سے کام کریں گے اور پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنا کر چھوڑیں گے۔
خبر کا کوڈ : 1009173
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش