0
Monday 13 Mar 2023 23:10

ایم ڈبلیو ایم کی تحفظ حقوق تشیع کانفرنس

ایم ڈبلیو ایم کی تحفظ حقوق تشیع کانفرنس
خصوصی رپورٹ: عدیل زیدی

مجلس وحدت مسلمین عزاداری ونگ کے زیر اہتمام ’’تحفظ حقوق تشیع‘‘ کانفرنس جی نائن جامع الصادق اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ احمد اقبال رضوی نے کی۔ کانفرنس میں تنظیمی شخصیات، ماتمی انجمنوں، بانیان مجالس، علمائے کرام اور عزاداران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صد علامہ سید اکبر کاظمی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہر اس شخص سے صلح ہے، جس سے امام حسین علیہ السلام کی صلح ہے، ہماری ہر اس شخص کے ساتھ جنگ ہے، جس کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کی جنگ ہے۔ ہم چودہ سو سال سے مسلسل جدوجہد میں ہیں، ہمیں اپنے حقوق کے لئے خواہ وہ مکتبی ہوں، نصاب کا مسئلہ ہو، عزاداری کا، ہم اپنی قوم کو اکٹھا کریں گے۔ ہم اپنے مسائل کے لئے متوجہ ہیں، ہم اپنے جائز اور قانونی آئینی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، مذہبی آزادی کے آئینی و قانونی حق پر کس قسم کی قدغن برادشت نہیں کریں گے۔

علاوہ ازیں مجلس علمائے شیعہ پاکستان کے رہنماء علامہ سید جاوید شیرازی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر امت مسلمہ چاہتی ہے کہ عزت پائے تو اس کو اپنے ہر مسلک کو اس کا حق دینا ہوگا۔ ہر انسان کو فکری آزادی کا حق ہے، ہر انسان کو حق ہے کہ وہ اپنی مذہبی رسومات کو اعلانیہ ادا کرے اور حکومت کا فرض ہے کہ اس حق کی حفاظت کرے۔ یہ وہ حق ہے، جو ہمیں اسلام دیتا ہے، اقوام متحدہ دیتا ہے۔ یہ تمام مسلموں کا پاکستان ہے، کسی خاص مسلک کا پاکستان نہیں ہے۔ پارلیمنٹ میں بننے والے امتیازی اور متنازعہ قوانین کو ہرگز قبول نہیں کرتے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد اللہ چیمہ صدر ایم ڈبلیو ایم ضلع اسلام آباد نے کہا کہ دنیا اس وقت واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم ہے، ایک قافلہ حق والوں کا اور ایک باطل کا ہے، ہمیں پاکستان میں رہتے ہوئے خود کو قافلہ حق کے ساتھ منسلک رکھنا ہے۔ گذشتہ دنوں قومی اسمبلی میں پیش ہونے والے متنازعہ ترمیمی ایکٹ کی مذمت کرتے ہیں اور اس کانفرنس میں واشگاف الفاظ میں کہتے ہیں کہ ہم شعار حسینیؑ پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی ایسے قانون کو قبول کریں گے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ ملک اقرار حسین نے تمام شرکائے کانفرنس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم ملت جعفریہ کے حقوق کے لئے میدان عمل میں موجود ہیں اور ان شاء اللہ ہم ہر چیز قربان کر دیں گے، لیکن عزاداری سید شہداء علیہ السلام پر کوئی پابندی برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا ک ہم ملک و ملت کیساتھ دشمن کی ہر کوشش کو ناکام بنائیں گے، اس کانفرنس سے ہم پیغام دیتے ہیں کہ ہم اپنے آئینی حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہ وقت بیداری کا وقت ہے، جرات و استقامت کا وقت ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے وائس چیئرمین علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ملک سے انگریز چلے گئے، لیکن اپنے آلہ کار چھوڑ گئے، ہم بظاہر آزاد نظر آتے ہیں، لیکن غلام ہیں، پاکستان میں تقسیم در تقسیم کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ ملک کو کمزور کرکے ملک دشمنوں کے ناپاک عزائم کو مکمل کیا جا رہا ہے، المیہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کسی مقبول سیاسی و مذہبی قیادت کو جینے نہیں دیا گیا، لیاقت علی خان شہید، محترمہ فاطمہ جناح سمیت ہر محب وطن قیادت کو غدار قرار دے کر ابدی نیند سلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ تقسیم کرکے مسلح جھتے بنائے گئے، ملت تشیع کے 20 ہزار سے زائد پڑھے لکھے انجینئرز، ڈاکٹرز، وکلاء، بیوروکریٹس کو چن چن کر قتل کیا گیا، لیکن ہم ملت تشیع جو اس وطن عزیز کے بانیان کی اولاد ہیں، نے ان سازشوں کا اپنے خون سے مقابلہ کیا۔ دشمن کو ہر محاذ پر رسوائی کا سامنا کرنا پڑا، وطن کی سالمیت و بقاء پر کبھی آنچ آنے نہیں دی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین نے پاکستان میں یہ آواز اٹھائی کہ یہ مسلم پاکستان ہے، مسلکی پاکستان نہیں ہے، یہ جو قومی اسمبلی کے اندر سازش کی گئی اور پاکستان کے آئین اور بنیادی انسانی حقوق کو پامال کرکے ایک مذہبی انتہاء پسندی کا بل منظور کیا گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے دشمن کس طرح ملک میں مسلکی تقسیم کو ہوا دے کر امن عامہ کو پھر سے تہہ و بالا کرنے کے درپے ہیں۔ پاکستانی قوم بیدار ہے، اب کسی بھی ایسی ملک دشمن سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے، اس باشعور اور غیرت مند قوم نے غلامی کی زنجیروں اور خوف کے بت کو پاش پاش کر دیا ہے۔

علاوہ ازیں کانفرنس سے مرکزی رہنماء ایم ڈبلیو ایم علامہ اعجاز حسین بہشتی، صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا علامہ جہانزیب علی جعفری، سابق وزیر قانون بلوچستان سید محمد رضا، ملک خاور عباس، سید سلیم رضوی، سید حسین، سید صابر حسین نقوی، مولانا سید اعوان علی شیرازی، رئیس عباس رضوی، واجد علی شاہ سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت آئین اور قانون کیساتھ کھلواڑ کا سلسلہ جاری ہے، عوام کی اکثریت کو اپنے جبر اور ظلم سے زیر کرنے کے خواہش رکھنے والوں نے سانحہ مشرقی پاکستان سے کچھ نہیں سیکھا، مجلس وحدت مسلمین عوامی حق رائے دہی کیخلاف ہونے والے ہر سازش کیخلاف میدان عمل میں موجود رہے گی، ہم ملک میں فوری اور شفاف انتخابات کے حامی ہیں، انتخابات کو ملتوی کرنے کی خواہش رکھنے والے دراصل آئین پاکستان کیساتھ غداری کر رہے ہیں، ہم آج پاکستان کی عوام کے ساتھ اور فرسودہ غلامانہ نظام کیخلاف کھڑے ہیں، ان شاء اللہ کامیابی پاکستان اور پاکستانی عوام کا مقدر ہے، دشمن اپنے ہر حربے میں ناکام رہے گا۔

تحفظ حقوق تشیع کانفرنس منعقدہ اسلام آباد کی قراردادیں:
۱۔ ہم وطن عزیز کی سلامتی، استحکام اور ترقی کے لئے اپنا آئینی، دستوری اور قومی فریضہ ادا کرتے رہیں گے۔
۲۔ اس ملک کو قرارداد مقاصد کی روح کے مطابق مسلم پاکستان بنانے میں جس طرح ہمارے آباء و اجداد نے قربانیاں دیں اور جدوجہد کی، ہم اس ملک کو کسی صورت میں بھی مسلکی پاکستان نہیں بننے دیں گے اور قائداعظم ؒاور علامہ اقبال ؒ کے فرمودات کی روشنی میں اسے ایک حقیقی فلاحی اسلامی ریاست بنائیں گے۔
۳۔ ملت جعفریہ پاکستان کے خلاف ہونے والی تمام اندرونی اور بیرونی سازشوں کا مقابلہ کریں گے اور دستور پاکستان نے جو حقوق بحثیت پاکستانی ہمیں تفویض کئے ہیں، ان سے کسی طورپر بھی دست بردار نہیں ہونگے۔
۴۔ ملک کے مقتدر حلقوں اور ایوان اقتدار میں ہونے والی گھناونی سازشوں کو آشکار کرتے رہیں گے اور ملت جعفریہ پاکستان کے خلاف ہونے والی تمام غیر آئینی، غیر اخلاقی، غیر دستوری قانون سازیوں کو کسی طور پر بھی قبول نہیں کریں گے۔
۵۔ ہم فوجداری ترمیمی ایکٹ 2021ء میں کی جانے والی ترامیم کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور اسے ملکی سلامتی اور قومی یکجہتی کے لئے زہر قاتل قرار دیتے ہیں۔

۶۔ ہم فوجداری ترمیمی ایکٹ 2021ء میں کی جانے والی ترامیم کو ملت جعفریہ پاکستان کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہیں اور اس کے خلاف آئینی، قانونی اور عوامی جدوجہد کا اعلان کرتے ہیں۔
۷۔ ہم یکساں نصاب تعلیم کے عنوان سے کی جانے والی تعلیمی اصلاحات کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور اس نصاب تعلیم کو غیر اخلاقی، غیر دستوری اور پاکستانی معاشرے کی اقدار سے متصادم قرار دیتے ہیں۔
۸۔ یکساں نصاب تعلیم کے نام پر کی جانے والی تعلیمی اصلاحات عوام پاکستان اور بالخصوص ملت جعفریہ پاکستان کے بنیادی عقائد کے منافی ہیں اور یہ اصلاحات درحقیقت معاشرے کو عدم توازن اور عدم استحکام کی جانب لے جانے کی گہری سازش ہے۔
۹۔ عزاداری سید الشہداءؑ پر عائد پابندیوں کو ہم کسی طور پر بھی قبول نہیں کرتے ہیں، عزاداری امام حسینؑ ہمارا آئینی، قانونی اور مذہبی حق ہے اور اس حق پر ہم کسی کو نقب زنی کی اجازت نہیں دیں گے۔

۱۰۔ ملک بھر میں عزاداران سید الشہداؑء، بانیان مجالس، علماء کرام، ذاکرین عظام اور خطباء پر قائم ناجائز مقدمات کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں اور ریاستی اداروں کی غیر منصفانہ بیلنس پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ نیز شیڈول فورتھ کے تحت قائم کئے گئے تمام ناجائز مقدمات کو ختم کیا جائے۔
۱۱۔ عزاداری سید الشہدءؑ کے حوالے سے لائسنس پر عائد پابندیوں کو ختم کیا جائے اور بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر نئے لائسنس جاری کئے جائیں۔
۱۲۔ وفاقی وزیر مذہبی امور کی دہشتگرد تکفیری قوتوں کیساتھ کھلم کھلا اظہار یکجہتی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے وفاق پاکستان کے خلاف ایک سنگین سازش قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاقی وزیر مذہبی امور کو فوری طور پر وزارت سے برطرف کیا جائے اور اس کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔
۱۳۔ ملک بھر میں شہداء ملت جعفریہ کے خانوادوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ورثاء شہداء کے ساتھ کئے گئے حکومتی وعدوں کو پورا کیا جائے۔
۱۴۔ ملک بھر میں ملت جعفریہ بالخصوص عزاداران سید الشہداء کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور مسنگ پرسنز سمیت تمام بے گناہ اسیران کو رہا کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 1046370
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش