0
Saturday 28 May 2016 06:19

ایٹمی قوت کا حامل پاکستان

ایٹمی قوت کا حامل پاکستان
ترتیب و تنظیم: ٹی ایچ بلوچ

قوموں کی تاریخ میں کبھی کبھی ایسے مواقع آتے ہیں، جب انکی قیادت کا امتحان ہوتا ہے اور اگر اس وقت درست فیصلے کرلئے جائیں تو آئندہ نسلیں ان سے مستفید ہوتی ہیں، بصورت دیگر غلط فیصلوں کی قیمت بھی چکانی پڑتی ہے۔ 28 مئی یوم تکبیر کا یہ دن پاکستانی قوم کے خوابوں کی تعبیر کا دن ہے، جب اللہ تعالٰی نے اپنے خصوصی فضل و کرم سے پاکستان کو ایٹمی قوت بنا دیا۔ ہر سال اس دن کی یاد مناتے وقت پوری پاکستانی قوم اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف، قومی ہیرو و ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان، انکی ٹیم کے علاوہ پاکستان میں ایٹمی پروگرام شروع کرنے والے ذوالفقار علی بھٹو، جنرل ضیاء، ڈاکٹر عبدالسلام، رضی الدین، اصغر قادر، منیر احمد خان، اشفاق احمد، ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی ممنون ہوتی ہے کہ ان کی کاوشوں اور شب و روز محنت سے پاکستان ناقابل تسخیر قوت بنا۔

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013ء میں دنیا کے ایٹمی ہتھیاروں کی مجموعی تعداد 17 ہزار 270 تھی، جو اب کم ہوکر 16 ہزار 300 پر آگئی ہے۔ ان میں سے تقریباً چار ہزار ہتھیار آپریشنل یعنی حملے کے لئے تیار حالت میں ہیں۔ دنیا کی ایٹمی طاقتوں میں امریکہ، روس، چین، پاکستان، بھارت، برطانیہ، فرانس، اسرائیل اور شمالی کوریا شامل ہیں۔ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 100 سے 120 اور بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 90 سے 110 کے درمیان ہے۔ 1945ء سے اب تک بنائے گئے سوا لاکھ ایٹمی ہتھیاروں میں سے 97 فیصد امریکہ اور روس نے بنائے ہیں۔ ان میں سے 420 ایٹمی ہتھیار مسلم ممالک اور باقی ایٹمی طاقتوں کے پاس ہیں۔ ایٹمی ممالک میں اسرائیل 200 ایٹمی ہتھیاروں کیساتھ سرفہرست ہے۔ امریکہ اور روس دنیا کے مجموعی ایٹمی ہتھیاروں کے 93 فیصد حصے کے مالک ہیں۔ 1945ء میں پہلا ایٹمی تجربہ کرنے والا ملک امریکہ 7 ہزار 300 ایٹمی ہتھیاروں کا مالک ہے، ان میں سے ایک ہزار 920 ایٹمی ہتھیار میزائلوں اور فوجی اڈوں پر نصب ہیں۔

امریکہ نے 2013ء میں فوج پر 619 ارب ڈالر کے قریب رقم خرچ کی، جو مجموعی عالمی فوجی اخراجات کا 37 فی صد ہے۔ روس کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 8 ہزار ہے، جن میں سے سولہ سو ہتھیار نصب ہیں۔ 2013ء میں روس نے فوجی اخراجات پر تقریباً 85 ارب ڈالر خرچ کئے۔ برطانیہ کے قبضے میں 225 ایٹمی ہتھیار ہیں، جن میں سے 160 نصب ہیں۔ 2013ء میں برطانیہ کے فوجی اخراجات کا حجم تقریباً 58 ارب ڈالر رہا۔ فرانس 300 ایٹمی ہتھیاروں کا مالک ہے، جن میں سے 290 ایٹمی ہتھیار نصب ہیں۔ 2013ء میں فرانس نے فوج پر 62 ارب 30 کروڑ ڈالر خرچ کئے۔ چین کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 250 سے زائد ہے۔ چین نے 2013ء میں فوجی اخراجات پر 171 ارب 40 کروڑ ڈالر خرچ کئے۔ بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 90 سے 110 کے درمیان ہے۔ 2010ء میں بھارت 60 سے 80 ایٹمی ہتھیاروں کا مالک تھا۔ 2013ء میں بھارت نے فوجی اخراجات پر 47 ارب 40 کروڑ ڈالر خرچ کئے۔ 2010ء میں یہ تعداد 70 سے 90 کے درمیان تھی۔ 20 مئی 2014ء کو پاکستان کے ایڈیشنل سیکرٹری دفاع کے بیان کے مطابق 2013ء میں پاکستان نے دفاعی اخراجات پر تقریباً 5 ارب 70 کروڑ ڈالر خرچ کئے۔ سکیورٹی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے باوجود پاکستان کے دفاعی اخراجات خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے کم تھے۔

1958ء میں دنیا بھر سے 10 ہزار سائنسدانوں نے ایک پٹیشن پر دستخط کرکے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ارسال کی اور التجاء کی کہ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤں کو روکا جائے۔ پاکستان 40 سال سے محفوظ ترین جوہری پروگرام پر عمل پیرا ہے، جوہری تحفظ کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ تعمیری کردار ادا کیا، یہ ہماری قومی ذمہ داری اور عالمی ترجیح ہے، جوہری سہولتیں اور مواد محفوظ بنانے کیلئے اقدامات جاری رہنے چاہئیں، تاکہ جوہری مواد کی دہشتگردی سے بچا جا سکے۔ پاکستان کے پاس سول جوہری توانائی پیداوار کے لئے تجربہ، افرادی قوت ڈھانچہ موجود ہے، ہم سب کو ہسپتالوں، صنعت اور تحقیق کیلئے تابکاری مواد کی ضرورت ہے، تاہم ہمیں ان کے خطرات سے بھی آگاہ رہنا ہوگا۔ پاکستان جوہری تحفظ کو بے حد اہمیت دیتا ہے، کیونکہ یہ ہماری قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ پاکستان ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، ہم جوہری عدم پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ کم سے کم جوہری ہتھیاروں پر یقین رکھتے ہیں، ہمارے خطے کی ترقی کے لئے امن اور استحکام ناگزیر ہے، ہماری جوہری سلامتی کے پانچ ستون ہیں، جن میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی قیادت میں مضبوط کمان اینڈ کنٹرول سسٹم، انٹیلی جنس کا مضبوط نظام اور اس مواد سے بھرپور عالمی تعاون شامل ہے۔

1998ء میں 28 مئی کے ہی دن پاکستان پہلی اسلامی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بنا۔ یہ وہ یادگار لمحہ تھا جب دنیا کے تقر یباً 2 ارب مسلمانوں کا سر فخر سے بلند ہوگیا۔ 28 مئی 1998ء کو تقریباً 3 بج کر 13 منٹ پر بلوچستان کے مقام پر چاغی کے پہاڑی سلسلے قمبر پہاڑ کے دامن میں ایک تاریخ رقم ہوئی اور زور دار دھماکوں کی آواز کے ساتھ ہی پہلی اسلامی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت کا اعزاز پاکستان کے حصے میں آگیا، یقیناً یہ ایک تاریخ ساز لمحہ تھا، جب ارض وطن دنیا میں ایک ایٹمی قوت بن کے سامنے آیا۔ اس سے پہلے 1974ء میں پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت نے اپنی سرزمین پر ایٹمی تجربات کرکے پاکستان پر دباؤ بڑھا دیا تھا، اس وقت جہاں پاکستان کو اندرونی اور بیرونی کئی اور چیلنجز کا سامنا تھا، وہیں ایک اور چیلنج سامنے آن کھڑا ہوا تھا۔ اس وقت عالمی ایٹمی سانئسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہالینڈ میں مقیم تھے اور ایک بڑا ایٹمی پلانٹ چلا رہے تھے۔ انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو خط لکھا اور اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کر دیں اور اس کے بعد ان کی سربراہی میں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز میں کام شروع کر دیا گیا۔

پاکستان 1986ء تک ا یٹم بم بنانے کی صلاحیت حاصل کرچکا تھا، 11 مئی 1998ء کو بھارت نے راجستھان کے صحرا پوکھران میں ایک بار پھر 5 ایٹمی دھماکے کرکے خطے میں امن کے توازن کو بگاڑ دیا۔ اس کے کئی دن بعد تک جب پاکستان کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا تو عالمی سطح پر یہ تاثر جنم لینے لگا کہ پاکستان کے پاس شائد ایٹم بم ہے ہی نہیں۔ یہاں تک کہ اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ ایل کے ایڈوانی نے پاکستان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی کھوکھلی دھمکیاں سب کے سامنے آچکی ہیں۔ پاکستان کے پاس نہ کوئی ایٹم بم ہے اور نہ کوئی دھماکہ کرے گا۔ لیکن دوسری طرف حکومت میں موجود کچھ لوگوں کاخیال تھا کہ اگر پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر دیئے تو عالمی برادری پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کرسکتی ہے، جس کے ملکی معیشت پر بہت برے اثرات پڑیں گے۔ اس کے علاوہ امریکہ بھی پاکستان پر کافی دباؤ ڈالے ہوئے تھا اور پاکستان کی حکومت کو دھمکیوں کے ساتھ ساتھ لالچ بھی دے رہا تھا، اس دوران ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی طرف سے موجودہ اور اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو ایک خط بھی لکھا گیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ حکومت اس وقت اندرونی بیرونی دباؤ کا شکار ہے، لیکن اگر پاکستان نے اس وقت ایٹمی دھماکے نہ کئے تو شائد پھر کبھی بھی نہ کئے جاسکیں اور بعد میں آنے والے ملکی حالات کو دیکھ کر اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی یہ پیشن گوئی 100 فیصد درست ثابت ہوئی۔

بلآخر حکومت نے بھی بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینے کا فیصلہ کیا اور عوامی جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارت کے پانچ کے مقابلے میں چھ ایٹمی دھماکے کرکے نہ صرف خطے میں بھارت کی ایٹمی برتری کو ختم کر دیا بلکہ بھارت کے غرور کو بھی چاغی کے پہاڑوں میں دفن کر دیا، پاکستان کے کامیاب جوہری تجربات کے بعد پاکستانی قوم اور فوج کا مورال بلندیوں کو چھونے لگا، ان تجربات نے ارض وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا اور بھارتی حکمرانوں کا اکھنڈ بھارت کا خواب ہمیشہ کیلئے چکنا چور کر دیا، جو اپنے ایٹمی دھماکوں کے بعد اپنی اوقات سے بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہا تھا اور کشمیر پر قبضے کے خواب دیکھ رہا تھا۔ پاکستان نے ایٹمی دھماکے کرکے نہ صرف بھارت کا غرور مٹی میں ملا دیا بلکہ بھارت کو یہ باور بھی کروا دیا کہ ہم سو نہیں رہے، ہم ارض وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ پاکستان جوہری مواد کے فزیکل تحفظ کے کنونشن (سی پی پی این ایم) میں فریق ہے، ہم آئی اے ای اے کے ساتھ ملکر تابکاری ذرائع اور جوہری مواد کی غیر قانونی نقل و حرکت کیخلاف ملکر کام کر رہے ہیں، ہم باقاعدہ طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1540 کمیٹی کو ان اقدامات کے بارے میں رپورٹس دیتے رہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 541812
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش