0
Thursday 15 Sep 2016 12:12

پاراچنار، مرکزی نماز عید کا احوال

پاراچنار، مرکزی نماز عید کا احوال
تحریر: شاکر حسین شاد

کرم ایجنسی میں اسلامی مہینوں کی تاریخیں، خصوصاً عید الاضحٰی اور عید الفطر عموماً حکومت پاکستان کی قائم کردہ رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق منائی جاتی ہیں۔ یہاں عیدین بڑے جوش و خروش اور مذہبی عقیدت و احترام سے منائی جاتی ہیں۔ نماز عید کے اجتماعات عام طور پر ہر گاؤں میں منعقد ہوتے ہیں، تاہم علاقے کی سطح پر سب سے بڑا اجتماع مرکزی عیدگاہ (پاراچنار) میں منعقد ہوتا ہے۔ جس میں ہزاروں کی تعداد میں شرکاء شرکت کرتے ہیں۔ حسب سابق اس مرتبہ بھی قومی عیدگاہ میں نماز عید کا انعقاد تو کر لیا گیا، تاہم گذشتہ اجتماعات سے یہ اجتماع کئی لحاظ سے مختلف تھا۔ شرکاء کی تعداد گذشتہ سالوں کی نسبت زیادہ تھی اور شرکاء میں صرف ایک طبقہ نہیں بلکہ ہر طبقہ کے لوگ موجود تھے۔ مذہبی اور سیاسی تنظیموں سے وابستہ افراد کی کوئی کمی نہیں تھی۔ اتحاد کی علمبردار شخصیت کی سرپرستی میں سادات و غیر سادات، مرکز اور تنظیموں سے وابستہ افراد لوکل سیاست سے ہٹ کر ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے تھے۔ کراخیلہ روڈ پر پیدل اور گاڑیوں میں لوگوں کی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔

عجیب قسم کی صورتحال تھی، شہر سے عیدگاہ تک کے علاقے میں ایک نہیں بلکہ مختلف تنظیموں سے وابستہ درجنوں افراد اپنے اداروں، ٹرسٹوں اور تنظیموں کے لئے سٹال لگا کر یا موبائل کی صورت میں چندے کی مہم چلا رہے تھے۔ ہزاروں شرکاء نے علامہ شیخ فدا حسین مظاہری کی اقتداء میں نماز عید ادا کی اور نماز کے بعد محترم پیش امام آغا نے بہت ہی مختصر خطبہ دیا۔ اپنے نہایت مختصر خطبے میں انہوں نے باہمی اتحاد و اتفاق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاراچنار کے اہل تشیع کو اتحاد کی بہت ضرورت ہے، لہذا اتحاد کو اپنا مشن قرار دیں، انہوں نے کہا کہ اتحاد کی وجہ سے الحمد للہ آج مرکز بہت مضبوط ہے۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ بعض لوگوں کے پراپیگنڈوں پر کان نہ دھریں، جو نفرت اور نفاق کی باتیں کرتے ہیں۔

آغائے مظاہری کے بعد بھی مقررین نے خطاب کیا، انہوں نے بھی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب ایک ہیں۔ ہم میں کوئی اختلاف نہیں۔ آپ اب بے فکر رہیں۔ یہاں اب کوئی اختلاف نہیں۔ نماز میں شرکت کرنے والے مختلف افراد سے اجتماع کے حوالے سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے اسے روحانیت سے بھرپور اجتماع قرار دیا۔ نماز سے فراغت کے بعد شرکاء میں سے اکثر کا کہنا تھا کہ نماز کی ادائیگی کے بعد وہ دلی تسکین اور روحانیت محسوس کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ پاراچنار کے اہل تشیع 2013ء کے انتخابات کے بعد سے باہمی اختلافات کا شکار رہے ہیں۔ انتخابات کے بعد لوگوں میں باہمی نفرتیں اس حد تک پہنچ گئی تھیں کہ بڑے پیمانے پر کشت و خون کا اندیشہ تھا، لیکن اللہ کے فضل وکرم سے علامہ شیخ فدا حسین مظاہری کی تشریف آوری پر تقریباً وہ تمام نفرتیں ختم ہوکر محبت اور بھائی چارے میں تبدیل ہوگئی ہیں۔ 
خبر کا کوڈ : 567461
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش