0
Tuesday 24 Jan 2017 22:52

ملتان میٹرو بس سنگ بنیاد سے افتتاح تک

ملتان میٹرو بس سنگ بنیاد سے افتتاح تک
رپورٹ: سید محمد ثقلین

ملتان میٹرو بس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد مئی 2015ء میں رکھا گیا، وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف نے سرکٹ ہائوس ملتان میں اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس پروجیکٹ نے اگست 2016ء میں مکمل ہونا تھا، لیکن ایم ڈی اے مقررہ وقت میں اسے مکمل نہ کر سکی۔ گذشتہ رات گئے تک اس منصوبہ کی مختلف سائٹس پر رنگ و روغن کرنے کا کام جاری رہا۔ ملتان میٹرو بس منصوبے پر اب تک 28 ارب 88 کروڑ روپے لاگت آچکی ہے، جس میں متاثرین کو ہونے والی ادائیگی کے 4 ارب 23 کروڑ 90 لاکھ روپے بھی شامل ہیں۔ منصوبے کا ٹریک ساڑھے اٹھارہ کلومیٹر طویل ہے، جس پر 21 میٹرو بس اسٹیشنز تعمیر کئے گئے ہیں، جن میں 14 فلائی اوور پر اور 7 گرائونڈ پر تعمیر کئے گئے ہیں۔ ان اسٹیشنز میں بہائوالدین زکریا یونیورسٹی، بہادر پور، ابن قاسم، نادرن بائی پاس چوک، شالیمار، نشیمن کالونی، چونگی نمبر 6، گلگشت، چونگی نمبر 9، قاسم فورٹ، دولت گیٹ، عام خاص باغ، منظور آباد، احمد آباد، بی سی جی چوک، پیپلز کالونی، وہاڑی چوک، جنرل بس اسٹینڈ، جناح پارک، شاہ رکن عالم اور چوک کمہاراں والا کے اسٹیشنز شامل ہیں۔ میٹرو بس روٹ پر ایک سو سے زائد سرکاری اور نجی سکولز، کالجز اور یونیورسٹیاں ہیں، جن میں زیرتعلیم ہزاروں طلبا و طالبات روزانہ سفر کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ سرکاری اور نجی دفاتر، بنکس، پارکس اور بڑے بڑے کمرشل سنٹرز اس روٹ پر واقع ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق روزانہ ایک لاکھ افراد میٹرو بس سے سفر کریں گے۔ ابتدائی طور پر 35 میٹرو بسیں میٹرو روٹ پر چلائی جائیں گی اور بعد میں ان کی تعداد میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ 20 ایکڑ پر تعمیر کئے گئے ہیں، بس ڈپو میں 120 میٹرو بسوں کو پارک کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ ملتان شہر میں گیارہ مصروف روٹس پر 100 فیڈر بسیں چلانے کا منصوبہ بھی تیار کیا گیا ہے، یہ روٹس مختلف میٹرو بس اسٹیشنز سے لنک کئے گئے ہیں۔ میٹرو بس کارڈ کے ذریعے سفر کرنے والوں کو ان فیڈر بسوں میں خصوصی رعایت حاصل ہوگی۔ میٹرو بس منصوبے کے 1950 متاثرین کو 3 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔ منصوبے کے چند فیصد متاثرین نے آپس کے وراثتی مسائل کی وجہ سے عدالتوں سے رجوع کر رکھا ہے، جن کے فیصلے آنے کے بعد انہیں ادائیگی کر دی جائے گی۔ منصوبے کے بس ڈپو اور ٹریک کیلئے مجموعی طور پر تقریباً 265 کنال زمین حاصل کی گئی ہے۔ وزیراعلٰی محمد شہباز شریف کی ہدایت پر نہ صرف روٹ پر متاثر ہونے والے اراضی کے مالکان کو انتہائی پرکشش معاوضہ دیا گیا، بلکہ کرائے پر کاروبار کرنے والے ہر دکاندار کو ایک لاکھ بیس ہزار روپے بطور گڈول دیئے گئے، تاکہ وہ دوسری جگہ کاروبار کرسکیں۔

میٹرو بس روٹ کی خوبصورتی کیلئے لینڈ سکیپنگ کے منصوبے کیلئے 14 کروڑ 60 لاکھ روپے پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کو دیئے گئے۔ پورے روٹ پر چار لاکھ پھولدار اور خوشنما پودے اور ساڑھے چار ہزار درخت لگائے گئے ہیں۔ جس میں نیم، بکائن، پلکن اور سکھ چین کے علاوہ کھجور کے درخت بھی شامل ہیں۔ منصوبے کے اہم چوکوں پر دس فوارے بھی لگائے گئے ہیں۔ میٹرو بس پراجیکٹ کی انتظامیہ نے چونگی نمبر 9 پر قائم کی گئی روٹری کے ساتھ خوبصورت سٹنگ ایریا بھی تعمیر کیا ہے۔ جہاں پھول، سبزہ، لائٹس اور واکنگ ٹریک کے علاوہ دو فوارے بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ ملتان میٹرو بس اسٹیشنز کا ڈیزائن اور اس میں استعمال ہونے والا مٹیریل لاہور اور راولپنڈی میٹرو بس اسٹیشنز سے یکسر مختلف ہے۔ ملتان میٹرو بس پراجیکٹ کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ منصوبے کیلئے لانچنگ پیڈ، برقی زینے، لفٹ، جنریٹرز، آٹومیٹک ڈور اور ایکس پنشن جوائنٹس یورپ کے ممالک سپین، فرانس، جرمنی اور اٹلی سے درآمد کئے گئے جبکہ بس اسٹیشنز میں استعمال ہونے والا مٹیریل مڈل ایسٹ سے منگوایا گیا۔ اس مشینری کے اعلٰی معیار کو برقرار رکھنے کیلئے تھرڈ پارٹی کی خدمات حاصل کی گئیں اور لیبارٹری ٹیسٹنگ کے بعد منظوری دی گئی۔

ملتان میٹرو بس اسٹیشنز میں لوئرز لگائے گئے ہیں، جو کہ تازہ ہوا کے داخلے کیلئے انتہائی مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے اسٹیشنز کے اندر حبس پیدا نہیں ہوتا اور ماحول خوشگوار رہتا ہے جبکہ گرائونڈ سے آٹھ فٹ اونچائی تک ڈبل گلیزڈ سولر گلاس لگایا گیا ہے، جو کہ سورج کی حدت کو دس ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیشنز کی چھتوں پر ایلومینیم کے سینڈوچ پینل لگائے گئے ہیں، جو کہ نہ صرف سورج کی تپش میں کارگر ثابت ہوتے ہیں بلکہ واٹر پروف ہیں اور کئی برس تک ان کو مرمت کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس طرح لاہور اور پاکستان میٹرو بس سسٹم کے تجربے سے بھرپور استفادہ حاصل کیا گیا ہے۔ منصوبے پر کام کے دوران تقریباً 50 ہزار افراد کو براہ راست روزگار ملا جبکہ بالواسطہ روزگار حاصل کرنے والوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے، میٹرو بس سسٹم کو فنکشنل کرنے کے لئے 26 سو افراد بھرتی کئے گئے ہیں۔ لینڈ سکیپنگ اور سٹریٹ لائٹس سے میٹرو بس روٹ شہر کی سب سے خوبصورت شاہراہ بن گئی ہے۔ اس کے علاوہ شہر کے گنجان آباد علاقے حافظ جمال روڈ کی چوڑائی صرف 40 فٹ تھی جسے 100 فٹ کشادہ کر دیا گیا ہے۔ اس علاقے میں سیوریج اور واٹر سپلائی کی بوسیدہ لائنوں کی جگہ نئی سروس لائنیں بچھا دی گئی ہیں۔ سڑک کشادہ ہونے کی وجہ سے وہاڑی اور بہاولپور سے شہر میں داخل ہونے والی ٹریفک کو گھنٹہ گھر، چونگی نمبر 9 اور بہاائولدین زکریا یونیورسٹی تک برق رفتاری سے پہنچنے کے لئے ایک نیا کوریڈور میسر آگیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 603240
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش