1
Saturday 27 May 2017 16:30

بحرین و عربستان نبوی ﷺ کی مقاومت کو سلام

بحرین و عربستان نبوی ﷺ کی مقاومت کو سلام
تحریر: عرفان علی

عربستان نبوی ﷺ اور حضرت صعصعہ بن صوحان کی سرزمین تقریباً ایک جیسے حالات سے دوچار ہے۔ دونوں جگہ غیر نمائندہ، نالائق، آمر، موروثی بادشاہتیں اپنے ہی ہم وطن نہتے اور پرامن عوام پر لشکر کشی میں مصروف ہیں۔ علمائے دین جو کہ انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں، ان وارثان انبیاء علیہم السلام کی آل سعود اور آل خلیفہ کی نظر میں کوئی وقعت نہیں۔ ایک جگہ وارث انبیاء ؑ آیت اللہ شیخ باقر النمر کو ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کے جہاد اکبر کو جرم قرار دے کر ناحق شہید کر دیا گیا تو دوسری جگہ وارث انبیاء ؑ آیت اللہ شیخ عیسٰی قاسم کو ناحق سزا سنا دی گئی ہے۔ مرجع بحرین عالم مبارز و مجاہد شیخ عیسٰی قاسم کے گھر پر حملے کئے گئے، ان کے حق میں آواز بلند کرنے والوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔ ہم جیسے گناہگار کہاں اور سرزمین مقدس کی یہ مقاومت کہاں۔ حسینیت کے علم کو سرافراز کرنے والے یہ بزرگان اور ان کی قیادت میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لازوال و بے مثال قانون الٰہی پر استقامت دکھانے والے ان افراد کے لئے سزاوار ہے کہ انہیں حسین ؑ ابن علی ؑ کا حقیقی فرزند لکھا جائے، انہیں امت حزب اللہ قرار دیا جائے۔ سلام تم پر اے سرزمین مقدس نبویﷺ و صعصعہ بن صوحان پر صدر اسلام کی یاد تازہ کرنے والو، سلام تمہاری مقاومت پر!

آل سعود اور آل خلیفہ کو اگر تکفیری مولویوں نے نہیں بتایا تو بھی قرآن کی سادہ و آسان عربی آیات یہ سمجھانے کے لئے کافی ہیں کہ سنت الٰہی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی، سنت الٰہی میں تحول ناممکن ہے۔ سنت الٰہی یہی ہے کہ جو ملت اپنے حالات تبدیل کرنے کے لئے سعی کرتی ہے، اس کے حالات اللہ تبارک و تعالٰی تبدیل کر دیتا ہے۔ بحرین کے علاقے عسکر میں مدفون حضرت صعصعہ بن صوحان کے مزار اقدس کے ساتھ آل خلیفہ نے چار سال قبل وہی خباثت و جنایت دہرائی جو آل سعود نے جنت البقیع مدینہ میں قائم مزارات مقدسہ کے ساتھ کی تھی۔ نام نہاد مسلمانوں نے بحرین کے آل خلیفہ کے اس بھیانک جرم پر سکوت اختیار کیا۔ صعصعہ بن صوحان ایک معروف صحابی رسول اکرم (ص) تھے۔ کیا دنیا میں کسی جگہ کسی انجمن سپاہ صحابہ کا کوئی ایک بیان سنا، پڑھا یا دیکھا گیا کہ آل خلیفہ کے اس عمل کی مذمت کی گئی ہو۔ سوائے شمع حسینی کے پروانوں کے کسی نے مذمت نہیں کی۔ کرتے بھی کیسے، ان کے ہم عقیدہ دہشت گردوں نے شام میں حضرت حجر بن عدی کے مزار اقدس پر بھی یہی گستاخی کی تھی۔ جناب سیدہ زینب کبریٰ اور بی بی سکینہ (حضرت رقیہ) سلام اللہ علیہا کے حرمین مطہر پر بھی یہی گستاخی کرنے کی سازش کی جاتی رہی ہے۔ لیکن آج بھی راہیان نور کربلا، سیدالشہداء کے حقیقی فرزندوں نے دفاع حرم آل رسول اللہ ﷺ و دفاع اصحاب منتجبینؓ کو زندگی کا شعار بنا رکھا ہے۔ سلام ہو ان امام زادگان عشق پر!

بحرین، بحرین کے عوام کا ہے۔ بحرین آیت اللہ شیخ عیسٰی قاسم کی سرزمین ہے۔ آل خلیفہ انہیں زبردستی ملک بدر کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔ عراق کی حکومت نے بحرین کی غیر نمائندہ حکومت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ غیر بحرینی افراد کو تو بحرین بلا کر پاسپورٹ اور شہریت دی جاتی ہے، سکیورٹی فورسز میں غیر بحرینی افراد کو بھرتی کیا جاتا ہے اور انہیں مالی فوائد سے بھی نوازا جاتا ہے۔ لیکن بحرین جن کا اصلی وطن ہے، انہیں تیسرے درجے کا شہری بننے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ ایسا کیا مانگ لیا ہے بحرین کے عوام نے کہ ان پر گولیاں برسائی جا رہی ہیں، ان کے گھر مسمار کئے جا رہے ہیں، انہیں قید کیا جا رہا ہے، انہیں ان کے اپنے آبائی وطن سے زبردستی جلاوطن کیا جا رہا ہے اور شہریت سے محروم کیا جا رہا ہے؟ کیا بحرین میں ایک نمائندہ عوامی حکومت کا مطالبہ جرم ہے؟ کیا جمہوریت کے قیام کا مطالبہ جرم ہے؟ کیا ایک نمائندہ سیاسی نظام کے لئے نئے آئین کی تیاری کا مطالبہ جرم ہے؟ اقوام متحدہ جو کہ بحرین کے اتحادی ممالک نے بنائی، اس کے قوانین کی رو سے بھی بحرین کے عوام مجرم نہیں بلکہ یہ ان کا ناقابل تنسیخ حق ہے کہ ان پر کوئی غیر نمائندہ موروثی خاندانی بادشاہت مسلط نہ رہے، بلکہ ایک منتخب جمہوری حکومت کے ہاتھ میں مملکت کی باگ ڈور ہو اور وسائل پر پہلا حق بحرین کے اصلی باشندوں کا ہو۔

چونکہ بحرین کی اکثریت مسلکی لحاظ سے شیعہ مسلمان ہیں، اس لئے یہ فطری بات ہے کہ انہیں مذہبی و ثقافتی آزادی بھی ہو۔ محرم میں عزاداری اور اسلام کے معصوم رہنماؤں کی ولادت کے ایام میں مراسم جشن میلاد منانا شیعہ مذہبی ثقافت کا اٹوٹ انگ ہے۔ جب عالمی قوانین اس حق کو تسلیم کرتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ بحرین کی غیر نمائندہ بادشاہت صغریٰ عزاداری اور میلاد کے مراسم پر کریک ڈاؤن کرتی ہے؟ کیوں بحرین کے اکثریتی عوام کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم کر رکھا ہے؟ بحرین کے ان مستضعفین کا ناقابل تنسیخ حق ہے کہ سرکاری و غیر سرکاری ملازمتوں میں انہیں ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے۔ بحرین کی سکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس اداروں میں بھی ان اصلی باشندوں کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ بحرین کے انقلابیوں کی تحریک ان حقوق کے حصول کے لئے ہے۔ بحرین کے عوام آل خلیفہ کی جانب سے روا رکھے گئے امتیازی سلوک کے خلاف سڑکوں پر جمع ہوئے ہیں، انہیں ان کا حق دیئے بغیر خاموش رہنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ بحرین کی یہ تحریک ہر اعتبار سے جائز ہے، قانونی لحاظ سے بھی اور جمہوری لحاظ سے بھی۔

اسی طرح عربستان نبویﷺ کے عوام بھی اپنے مطالبات میں حق بجانب ہیں۔ ان کے مطالبات بھی بحرین کے عوام سے ملتے جلتے ہیں۔ وہ بھی اول درجے کے شہری بننا چاہتے ہیں۔ وہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے عقائد کی تکفیر نہ کی جائے۔ وہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کا تمسخر نہ اڑایا جائے۔ سعودی بادشاہت، عربستان نبویﷺ کے ان مستضعف عوام کے حقوق کی غاصب ہے۔ عوام کو بھوک و افلاس میں مبتلا رکھ کر، بے روزگار اور پسماندہ رکھ کر سعودی بادشاہ سلمان ٹرمپ کو قیمتی تحفے دیتا ہے۔ عوام کو اپنی جنگجو پالیسی کا لقمہ بنا رہا ہے۔ سرزمین مقدس پر نامحرم خواتین سے ہاتھ ملا کر بادشاہ سلمان بن عبد العزیز نے عوام کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ یہی نامحرم امریکی خواتین جب مسیحی پیشوا پوپ فرانسس کے پاس گئیں تو سر پر مسیحی روایات کے مطابق پردہ رکھا، لیکن اسلامی سرزمین پر خوب بے حیائی سے گھومی پھریں۔ قطیف، العوامیہ کے عوام کیوں خاموش رہیں، جب ان کی مساجد مسمار کی جا رہی ہیں۔ گھروں پر لشکر کشی کی جا رہی ہے۔ ان کے گھر زمین بوس کئے جا رہے ہیں۔ آل سعود اور آل خلیفہ انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔ وہ اپنے عوام کو کچل نہیں پائیں گے۔ وہ عوام کو دبا نہیں سکیں گے۔ وہ باطل ہیں۔ عوام حق بجانب ہیں۔ حق نے غالب آنا ہے اور باطل نے جانا ہے، یہی سنت الٰہی ہے۔
فوج حق کو کچل نہیں سکتی
فوج چاہے کسی یزید کی ہو
لاش اٹھتی ہے پھر علم بن کر
لاش چاہے کسی شہید کی ہو
خبر کا کوڈ : 640961
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش