0
Saturday 24 Jun 2017 19:48

خیبر پختونخوا کی معیشت میں پی ٹی آئی کا کردار

خیبر پختونخوا کی معیشت میں پی ٹی آئی کا کردار
رپورٹ: ایس علی حیدر

خیبر پختونخوا اسمبلی میں صوبائی بجٹ میں صوبے کی معیشت سے متعلق متعدد اعداد و شمار اور دیگر حقائق سامنے آئے ہیں، صوبائی حکومت کیمطابق اس وقت خیبر پختونخوا پر 80 سے 90 ارب روپے کا قرضہ ہے، وزیراعلٰی پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ ہم اپنے غریب صوبے کو کسی صورت بلا ضرورت اور بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبنے نہیں دیں گے، رپیڈ بس منصوبے کے مالی معاملات سے متعلق وزیراعلٰی کا کہنا ہے کہ یہ مہنگا پراجیکٹ ہرگز نہیں اس میں 20 ارب روپے کے کمرشل پلازے بھی شامل ہیں، جن کی آمدن سے میٹرو کا قرض اتارا جائے گا۔ یہ بات بھی ریکارڈ کا حصہ ہے کہ خیبر پختونخوا اس وقت بھی پرانے قرضوں پر سود کی مد میں 5 سے 6 ارب روپے سالانہ ادا کر رہا ہے، صوبائی حکومت کے مطابق اس نے 5 ارب روپے کا قرضہ ادا بھی کیا ہے جبکہ صوبے میں ٹیکس ریکوریز بہتر بنانے کیساتھ بہت سے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے، جبکہ صوبائی اسمبلی میں حزب اختلاف، صوبے کے بجٹ کو غیر متوازن اور خسارے کا حامل قرار دے رہی ہے۔ اپوزیشن ارکان بجٹ کو مذاق بھی قرار دیتے ہیں، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ خیبر پختونخوا کی مجموعی معیشت امن و امان کی صورتحال سے متاثر چلی آ رہی ہے۔ صوبائی حکومت کو ریکوریز میں بہتری لانے کے ساتھ فنانشل مینجمنٹ کے حوالے سے ٹھوس حکمت عملی بھی ترتیب دینا ہوگی، جس میں غیر ضروری اخراجات پر قابو پانا ضروری ہے۔

اس سب کیساتھ وفاقی حکومت کو بجلی منافع اور صوبے کے بقایا جات کی ادائیگی یقینی بنانی چاہیئے، این ایف سی ایوارڈ میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیئے، خیبر پختونخوا کو صوبے سے ملنے والی گیس سے بجلی پیدا کرنے کے مواقع ملنے چاہیئیں، صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے ماحول سازگار بنایا جائے اور انویسٹرز کو سہولیات بھی دی جائیں، اس سب کیلئے مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھانا ہونگے۔ صوبے کی معیشت بہتر ہونے پر ہی عام شہری کو ریلیف مل سکتا ہے، اس مقصد کیلئے پوری سیاسی قیادت کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں جاری غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ سے بھی صوبے کی معیشت پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں، حالانکہ صوبے میں اپنی ضروریات سے زیادہ اور سستی بجلی پیدا ہو رہی ہے، لیکن اس کے باوجود بھی وفاقی حکومت کا صوبے کو لوڈشیڈنگ کی مد میں ریلیف نہ دینا عوام کے ساتھ سراسر ظلم اور ناانصافی ہے۔ زراعت بھی اس صوبے کی معیشت کا ایک بڑا سیکٹر ہے اور ملک کا زرمبالہ حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرا بڑا ذریعہ ہے، اسے ترقی دینا بھی ملک کو اقتصادی ترقی دینا ہے، لیکن اسے ترقی تبھی دی جا سکتی ہے، جب بجلی کا نظام بہتر ہو۔ خیبر پختونخوا کی معیشت زراعت پر مبنی ہے، 80 فیصد لوگ دیہاتوں میں رہتے ہیں، جنکی زندگی زراعت پر مشتمل ہے اور 85 فیصد کسی نہ کسی طریقے سے زراعت سے وابستہ ہیں، پختونخوا صوبے کی جی ڈی پی میں زراعت اور لائیو سٹاک 21 فیصد حصہ ہے، زراعت کی ترقی صوبے کی خوشحالی سے منسلک ہے، صوبہ ویسے بھی دہشتگردی سے متاثر ہے، زراعت کو افرادی قوت سے باغات میں تبدیل کرکے صوبے کی پیداواری لاگت بڑھائی جا سکتی ہے اور صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔

صحت اور سماجی خدمات کے دیگر شعبوں میں عوام کو زندگی کی بہترین سہولیات کی فراہمی، کرپشن کا خاتمہ، میرٹ اور قانون کی بالادستی، صوبائی حکومت کا نعرہ تھا، کیونکہ صوبائی حکومت کیمطابق سڑکوں اور پلوں کی تعمیر سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ نظام کو درست کیا جائے، کیونکہ اس کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ ایک رپورٹ کیمطابق پی ٹی آئی نے جس وقت صوبے کا اقتدار سنبھالا تو اس کے سامنے نظام کی درستگی ایک بہت بڑا چیلنج تھا، جس پر صوبائی حکومت نے شبانہ روز محنت کے بعد کافی حد تک قابو پا لیا ہے اور عوام کو انصاف کی فراہمی ممکن ہوگئی ہے اور اس کے لئے تقریباً سو سے زیادہ مختلف قوانین پاس کئے گئے ہیں۔ ماضی کی کرپشن، اداروں کی غیر فعالیت، قانون کی بالادستی نہ ہونے اور امن عامہ کی خراب صورت حال کی وجہ سے صوبہ کارورباری لحاظ سے تباہی کے قریب تھا، خیبر پختونخوا میں صنعتکاروں کا اعتماد اٹھ چکا تھا، صوبائی حکومت نے ان کے لئے قانونی اور محفوظ راستہ نکالنے کے لئے تین سال مربوط جدوجہد کے بعد ایک شفاف نظام وضع کیا گیا، سیاسی مداخلت ختم کرکے اداروں کو ون لائن بجٹ دیا گیا، تاکہ وہ میرٹ پر کام کر سکیں۔ اس صوبے کی معیشت کو بہتری کی طرف لے جانے کیلئے ابھی صوبائی حکومت کو بہت محںت کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 648628
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش