0
Saturday 22 Jul 2017 00:02

مولانا فضل الرحمان کی پاناما کیس میں وزیراعظم نواز شریف کی حمایت، جے یو آئی میں دراڑیں پڑ گئیں

مولانا فضل الرحمان کی پاناما کیس میں وزیراعظم نواز شریف کی حمایت، جے یو آئی میں دراڑیں پڑ گئیں
رپورٹ: ایس جعفری

مولانا فضل الرحمن کی جانب سے پاناما کیس میں شریف خاندان کی حمایت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اندر دراڑیں پیدا کر دی ہیں، پارٹی میں موجود جید علماء کرام نے وزیراعظم نواز شریف اور انکے خاندان کی حمایت کو پارٹی کی مقبولیت اور ساکھ کیلئے ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے قیادت کو اس سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ اگر وزیراعظم نواز شریف کو کرپشن کے الزامات کے تحت نااہل قرار دے کر وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، تو ملک کے عوام ہمیں بھی ان کا ساتھی سمجھیں گے اور جے یو آئی (ف) کیلئے ملک خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اپنی ساکھ کو بچانا مشکل ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق جے یو آئی (ف) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے پاناما کیس میں مسلم لیگ (ن) سربراہ اور وزیراعظم نواز شریف کی حمایت نے جے یو آئی (ف) کے اندرونی حلقوں کو بھی برہم کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی میں موجود مرکزی رہنماﺅں نے اپنے اجلاسوں میں مولانا فضل الرحمان کی جانب سے میاں نواز شریف کی حمایت پر اعتراضات اٹھانا شروع کر دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی جانب سے میاں نواز شریف کی پاناما کیس میں حمایت نے خیبر پختونخوا میں پارٹی کی مقبولیت کو بھی شدید متاثر کیا ہے اور جے یو آئی (ف) کے مخالفین عوام کے اندر یہ تاثر پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں کہ جے یو آئی (ف) بھی کرپشن میں حکمران شریف خاندان کے ساتھ شریک ہے۔

ذرائع کے مطابق پارٹی کے اعلٰی سطحی اجلاسوں میں بھی جید علماء کرام نے قیادت پر یہ واضح کیا ہے کہ میاں نواز شریف کی حمایت کی وجہ سے پارٹی کا گراف روز بروز گر رہا ہے اور ایسے موقع پر جب آئندہ عام انتخابات نزدیک آرہے ہیں، ہمیں میاں نواز شریف کی حمایت کرنے کی بجائے کرپشن کے خلاف آواز اٹھانی چاہیئے۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کی حمایت نے پارٹی کو اندرونی سطح پر بھی گروپ بندیوں کا شکار کر دیا ہے اور پارٹی کے مرکزی رہنماﺅں نے اس کو جمعیت کیلئے بھی اگلے عام انتخابات میں ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کی مرکزی قیادت نے مولانا فضل الرحمان کو یہ مشورہ دیا ہے کہ اگلے الیکشن میں کامیابی کیلئے وزیراعظم نواز شریف اور ن کے خاندان کی کرپشن کی حمایت کرنا چھوڑ دیں، جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے اپنے بیانات میں حکمران شریف خاندان کی کرپشن کا دفاع کرنے کی بجائے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو کامیاب بنانے اور مخالفین کو اقتصادی راہداری کا مخالف قرار دینا شروع کر دیا ہے۔  پاناما کیس میں وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف عدالت کی جانب سے کسی بھی فیصلے کے اثرات مستقبل میں نہ صرف مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی پر اثر انداز ہونگے بلکہ جے یو آئی (ف) کے خلاف بھی اس کو استعمال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ مذہبی سیاسی جماعتوں کے درمیان سیاسی اتحاد کے خواہش مند حلقے بھی مولانا فضل الرحمان کے ہر سول و عسکری حکومت میں شامل رہنے اور فوائد اٹھانے کی پالیسی کے خلاف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی (ف) کیونکہ اس وقت مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت میں شامل ہے، نواز لیگ کی اتحادی جماعت ہے، اس لئے وہ پاناما کیس میں وزیراعظم نواز شریف حمایت کرکے اسکے تقاضے پورے کر رہی ہے، یہ حلقے چاہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کا اقتدار کے ساتھ چلنے کا جو تقاضہ ہے، وہ اس پر نظرثانی کریں اور اس وقت ملک بھر میں کرپشن کے خلاف جو موومنٹ بنی ہوئی ہے، وہ بھی اس کا حصہ بنیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان اقتدار کے ساتھ چمٹ کر فوائد کے حصول پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں یا پھر جمعیت کو دراڑوں، اختلافات و گروپ بندیوں کا شکار ہونے سے بچاتے اور مذہبی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی کوششوں کا حصہ بنتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 655000
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش