0
Sunday 7 Jan 2018 17:41

سندھ کابینہ نے فراہمی و نکاسی آب کی 381 اسکیموں کی منظوری دیدی

سندھ کابینہ نے فراہمی و نکاسی آب کی 381 اسکیموں کی منظوری دیدی
رپورٹ: ایس ایم عابدی

سندھ کابینہ نے عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر صوبے میں فراہمی و نکاسی آب کی 381 منصوبوں پر مشتمل گریٹر منصوبے کی منظوری دے دی۔ سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر سندھ میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب، صنعتی فضلے کے لئے ٹریٹمنٹ پلانٹ کو فعال کرنے سے متعلق حکومت سندھ کے مجوزہ منصوبوں پر غور کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی کابینہ کو بتایا کہ مسلسل 6 اجلاسوں کے انعقاد، تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ مشاورت اور تمام حقائق اور اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد سندھ کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور محفوظ ماحول کی فراہمی کے حوالے سے رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے جوکہ سپریم کورٹ میں سی پی نمبر 38 / 2016 کے مقدمے میں پیش کی جائے گی۔ سید مراد علی شاہ نے موجودہ صاف پانی کی بہتری اور صفائی کے نظام کے حوالے سے تمام کابینہ کے اراکین کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے کابینہ کو بتایا کہ تیار کی گئی یہ رپورٹ 132 سے زائد صفحات پر مبنی ہے جو کہ 381 اسکیموں پر مشتمل ہے، پانی کی فراہمی اور سیوریج سسٹم کی اے ڈی پی اسکیموں کی اضلاع وار رپورٹ ہے جس میں تمام پوائنٹ جہاں سے میونسپل، اسپتال اور صنعتی نکاسی آب چھوڑا جاتا ہے، تمام اضلاع میں صنعتی گندے پانی کی ٹریٹمنٹ کی سمری، تمام اضلاع میں مناسب سیوریج کا نظام ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ساتھ سندھ کے دیہی علاقوں کے لئے ضلع وار سیوریج کی اسکیموں کی فہرست بشمول اے ڈی پی گریٹر کراچی سیوریج پلان ایس III کی مالی اور فزیکل پروگریس، پانج مشترکہ گندے پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹ کے منصوبے کی تفصیلات، گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم کی تفصیلات، کے فور فیز 1 کا 260 ایم جی ڈی اور ضلع کے حساب سے تفصیلات رپورٹ میں شامل ہیں ،مجوزہ منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے تقریباً 400 ارب روپے لاگت آئے گی۔

سندھ کابینہ نے مجوزہ منصوبوں پر مبنی رپورٹ منظور کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ اجلاس کو صاف پانی کی فراہمی و نکاسی آب کے مقدمے میں چیف جسٹس آف پاکستان کے روبرو اپنی پیشی کے متعلق آگاہ کیا اور سندھ حکومت کی جانب سے اس مقصد کے لئے کی گئی کاوشوں کے متعلق بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں پانی اور صفائی کے منصوبے پر عملدرآمد کا پلان ہے۔ کابینہ نے رپورٹ کی منظوری دی ہے اور حکومت کو مجاز کیا ہے کہ وہ اسے سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش کرے۔ ایک اضافی قدم آئی جی پولیس سندھ کی تعیناتی کا بھی اٹھایا گیا، کابینہ کو بتایا گیا کہ باقی حکومت نے ایک بار پھر گریڈ 22 کے تین افسران کا ایک پینل دوبارہ مانگا تھا جن کی ریٹائرمنٹ میں دو سال سے زائد کا عرصہ ہو، کابینہ نے تین نام سردار عبدالمجید، عارف نواز اور مہر خالد دادلاک کے نام نئے آئی جی پولیس کے لئے بھیجنے کی منظوری دی اور کابینہ کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت کو آج خط لکھا جائے۔

اجلاس میں ایک اور قدم اٹھایا گیا کہ جو کہ انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کی کلفٹن سے سینٹرل جیل کراچی منتقلی کا تھا، 33 اے ٹی سی کورٹ حکومت نے نوٹی فائی کیا ہے جن میں سے 27 عدالتیں کام کر رہی ہیں اور 6 خالی ہیں، کابینہ کو بتایا گیا کہ کلفٹن میں باغ ابن قاسم کے نزدیک اے ٹیسز کام کررہے ہیں جنہیں سینٹرل جیل منتقل کرنے کی ضرورت ہے جہاں پر ایک خوبصورت اور نہایت ہی محفوظ عمارت 240 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ بہت مشکل کام ہے کہ یہ دہشتگردوں کو جیل سے ای ٹی سیز کورٹ کلفٹن میں سماعت کے لئے لایا جائے، یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت نے عدلیہ کی درخواست پر سینٹرل جیل میں اے ٹی سی کورٹ قائم کئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت عمارت جہاں سے اے ٹی سیز کورٹ سینٹرل جیل منتقل کی جارہی ہیں وہاں پر ایک خوبصورت لائبریری قائم کرے گی، کابینہ نے سندھ انڈسٹریز رجسٹریشن ایکٹ 2017ء کا ایک اور آئٹم بھی بطور اضافی ایجنڈے کا اٹھایا اس کے تحت صوبے میں صنعتوں کے اضافے اور انکی رجسٹریشن کی سہولت فراہم ہوگی۔ صوبائی وزیر صنعت نے وزیراعلیٰ سندھ کو سندھ سے متعلق بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن اور منصوبہ بندی کے تحت گروتھ سے محکمہ صنعت ضروری سہولیت کی فراہمی کے لئے ضروری پلاننگ کرنے کے قابل ہوجائے گا، ان سہولیات میں ٹریٹمنٹ پلان، سڑکیں اور دیگر متعلقہ انفرا اسٹرکچر شامل ہے، کابینہ نے صوبائی وزیر صنعت، صوبائی وزیر محنت، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم کے تحت ایک سب کمیٹی بھی تشکیل دی جوکہ بل کا دوبارہ جائزہ لے گی تاکہ اسے صنعت کاروں کے بہتر مفاد میں بنایا جاسکے۔

علاوہ ازیں سندھ کے وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں فراہمی نکاسی آب کا مسئلہ نیا نہیں ہے، جو آج مسیحا بنے ہوئے ہیں وہ ہی مسائل کے ذمے دار ہیں اور اب مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، مصطفیٰ کمال نے ٹریٹمنٹ پلانٹ کی اراضی پر قبضہ سے متعلق سپریم کورٹ میں غلط بیانی کی، سندھ کابینہ نے پینے کے صاف پانی کی فراہمی و نکاسی آب سے متعلق کئی منصوبے منظور کرلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز اپنی ٹیم سندھ میں بھیجیں، ان کی ٹیم سکھر سے سروے شروع کرے ہر اسپتال کا دورہ کرے حقائق سامنے آجائیں گے، وفاقی حکومت سندھ میں مسائل پیدا کررہی ہے، ہم نے عدالتوں کے فیصلے پر عمل کرکے 22 گریڈ کے افسران کے نام وفاق کو ارسال کئے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ناصر شاہ نے کہا کہ عدالت عظمی نے صاف پانی کی فراہمی سے متعلق رپورٹ چار ہفتوں میں جمع کرانے کو کہا تھا جس پر سندھ کابینہ نے آج تفصیلی غور کیا ہے اور کئی منصوبے منظور کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سپریم کورٹ میں تفصیلی جواب جمع کرائے گی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پینے کے صاف پانی، سیوریج کی اسکیمز پورے سندھ کے لئے بنا دی ہیں، ماضی میں کے فور اور ایس تھری منصوبوں کے تخمینے درست نہیں لگائے گئے، کے فور منصوبے کی لاگت 37 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، جو آج مسیحا بنے ہوئے ہیں وہی مسائل کے ذمہ دار ہیں، ٹریٹمنٹ پلانٹ ٹو کی زمینوں پر قبضہ کرایا گیا، مگر سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال سپریم کورٹ میں جھوٹا بیان دیکر آئے۔

ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ مریم نواز اپنی ٹیم سندھ میں بھیجیں، ان کی ٹیم سکھر سے سروے شروع کرے ہر اسپتال کا دورہ کرے حقائق سامنے آجائیں گے، انہوں نے مریم نواز کو مریم آپا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جو مرضی چاہیں کہہ دیں، مریم آپا بتائیں اس دور حکومت میں پنجاب میں کتنے اسپتال بنائے گئے۔ ایک سوال کے جواب میں ناصر شاہ نے کہا کہ آئی جی سندھ کا معاملہ کافی عرصے سے چل رہا ہے، سندھ حکومت نے نام بھیجے ہیں اب وفاق کو اس پر عمل کرنا چاہیئے، وفاقی حکومت سندھ میں مسائل پیدا کررہی ہے، ہم نے عدالتوں کے فیصلے پر عمل کرکے 22 گریڈ کے افسران کے نام وفاق کو ارسال کئے، آئی جی سندھ کے لئے ہمارے بھیجے گئے 3 نام درست تھے جب فیصلہ ہوا ہے کہ 22 گریڈ کے پولیس افسر کا تقرر کیا جائے تو سندھ حکومت کے بھجوائے گئے تین ناموں سے کسی گریڈ 22 کے کسی ایک پولیس افسر کو تعینات کرنے میں کیا قباحت ہے۔
خبر کا کوڈ : 695500
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش