0
Friday 23 Mar 2018 14:51

کراچی میں وفاقی رہائشی کالونیوں کے اچانک سروے کا فیصلہ، مکین خوفزدہ

کراچی میں وفاقی رہائشی کالونیوں کے اچانک سروے کا فیصلہ، مکین خوفزدہ
ترتیب و تدوین: ایس حیدر

مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت نے عام انتخابات سے صرف چند ماہ قبل کراچی میں وفاق کی قدیم رہائشی کالونیوں کے مکینوں کی ’جانچ پڑتال‘ کے معاملے کو دوبارہ چھیڑ دیا ہے۔ وفاقی حکومت نے اس قدیم آبادیوں کے فلیٹوں اور مکانات میں رہائش پذیر مکینوں کے کوائف کی تصدیق کا کام سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات کی روشنی میں شروع کیا ہے۔ وفاقی رہائشی کالونیوں کے اچانک سروے پر کراچی کی اہم سیاسی جماعتوں نے سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کو ’ووٹ تقسیم‘ کرنے کی سازش قرار دیا ہے اور اس معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے اور عوامی احتجاج کا عندیہ دے دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان رہائشی کالونیوں سے ماضی میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ایم کیو ایم کے امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ اس معاملے کو دوبارہ اٹھانے کے سبب کراچی میں سیاسی افراتفری پھیلنے خدشہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مکینوں کے کوائف کی جانچ پڑتال کے حوالے سے اسٹیٹ آفس کراچی نے 5 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں، جو وفاقی کالونیوں سے متعلق معلومات جمع کریں گی اور مکانات اور فلیٹوں کو خالی کرانے کیلئے وفاقی حکومت، سندھ حکومت، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا تعاون حاصل کرے گی۔

قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی ہدایت پر ایڈیشنل اسٹیٹ آفیسر کراچی نے وزارت ہاؤسنگ کی منظوری سے 30 جنوری کو ایک آفس آرڈر جاری کیا تھا، جس کے تحت کراچی میں وفاقی رہائشی کالونیوں کے مکانات اور فلیٹس کے سروے کیلئے 5 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ یہ ٹیمیں مارٹن روڈ، جیل روڈ، جہانگیر روڈ (ایسٹ اینڈ ویسٹ)، پٹیل پاڑہ، اولڈ لالو کھیت پاکستان کوارٹرز، گارڈن آفیسر کالونی، فیڈرل کیپٹل ایریا (ایف سی ایریا) میں سروے کریں گی۔ خیال رہے کہ کراچی کی وفاقی رہائشی کالونیوں میں سی، ڈی، ای، ایف، جی اور ایچ ٹائپ کے تقریباً 8 ہزار مکانات اور فلیٹس موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف سی ایریا، مارٹن کوارٹرز، کلٹن روڈ اور پٹیل پاڑہ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور مختلف مافیاز نے مبینہ طور سرکاری کوارٹروں اور مکانات اور مختلف اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے اور مبینہ طور پر لاکھوں روپوں کے عوض سرکاری مکانات اورفلیٹس فروخت کئے گئے ہیں۔ دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے چیئرمین سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی نے بتایا کہ کراچی میں وفاقی رہائشی کالونیوں میں مکانات اور فلیٹوں کے سروے کا فیصلہ قائمہ کمیٹی کے 17 جنوری کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔

اس سروے کا مقصد صرف یہ معلومات حاصل کرنا ہے کہ ان فلیٹوں اور مکانات میں کون قانونی یا غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہے۔ اس سروے کا مقصد قطعی طور پر یہ نہیں ہے کہ ان آبادیوں کے مکینوں کو کو بے دخل کرنے کا فوری سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ترجمان امین الحق نے اس معاملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان آبادیوں میں ایم کیو ایم کاووٹ بینک ہے، اگر ان آبادیوں سے کسی مکین کو فوری بے دخل کیا گیا، تو ایم کیوایم پاکستان اس معاملے پر عدالت سے رجوع کرے گی اور اس معاملے پر عوامی احتجاج کے ساتھ ساتھ اس کو پارلیمنٹ اور وزیراعظم کے سامنے اٹھایا جائے گا۔ دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے کہا کہ سروے کا مقصد وفاقی رہائشی کالونیوں کے مکینوں کو ہراساں کرنا ہے، اگر غیر قانونی طور پر رہائشی کالونیوں کے مکینوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی، تو پی ایس پی قانونی آپشنز کے ساتھ ساتھ عوامی احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں، میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ پانچ سال میں یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھایا گیا۔
خبر کا کوڈ : 713346
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش