0
Wednesday 13 Feb 2019 00:25

بالش خیل شاملات کی بابت گرینڈ قومی جرگہ(2)

بالش خیل شاملات کی بابت گرینڈ قومی جرگہ(2)
رپورٹ: ایس این حسینی

گذشتہ سے پیوستہ
بساتو کے ملک اقبال حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طوری قوم کے سارے مفادات مشترک ہیں، ہم میں کوئی تفریق نہیں۔ طوری قبیلہ پانچ ذیلی قبیلوں (حمزہ خیل، مستو خیل، علی زئی، دوپرزئی اور غنڈی خیل) نیز شیعہ بنگش قبیلے پر مشتمل ایک بنیادی قبیلہ ہے۔ لہذا جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ غنڈی خیل قبیلے کا مسئلہ ہے، وہ طوری قوم کا دشمن اور دشمن کا ایجنٹ ہے، یہ بالکل قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل مری معاہدہ ہے، جو دو متحارب فریقین کے مابین طے پا چکا ہے۔ اس میں کاغذات مال کا نکتہ موجود ہے۔ لہذا ہمیں چاہیئے کہ حکومت کے پاس جاکر انہیں قائل کریں کہ کاغذات مال تمہارے پٹوار خانے میں ہیں۔ انہیں نکالو، اسی کو مدنظر رکھ کر اپنا فیصلہ سناؤ۔ کسی کی طرفداری نہ کریں، نہ ہماری اور نہ انکی۔ حق کا فیصلہ آپ کے کورٹ میں پہلے ہی سے موجود ہے۔

انجمن کے سابق رکن حاجی کونین حسین کا کہنا تھا کہ اور کچھ ہو نہ ہو، حکومت کم از کم قابضین کی حمایت تو بند کرے، ان کی مراعات بند کرے۔ انکے لئے ٹیوب ویل اور بجلی کی ترسیل تو بند کرے۔ غیر قانونی آبادی میں حکومت کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ ان کے لئے سرکاری مراعات بہم پہنچائے۔ تحریک حسینی کے قائم مقام صدر حاجی عابد حسین جعفری کا کہنا تھا کہ اپنے حق کے غصب ہونے پر احتجاج کرنا ہمارا قومی نہیں بلکہ مذہبی فریضہ ہے۔ اپنے حق کیلئے سیدہ کونین نے گھر گھر جاکر صحابہ کو اپنی فریاد پہنچائی تھی۔ اس سلسلے میں ایک مرتبہ وہ حضرت معاذ کے پاس گئیں تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ صرف میری حمایت سے کیا فائدہ ہوگا، تو بی بی نے کہا کہ ٹھیک ہے، مگر زندگی بھر آپ سے کلام نہیں کرونگی۔ اس بات کا جب معاذ کے بیٹے کو پتہ چلا تو اس ںے بی بی کی حمایت میں اپنے والد سے ترک گفتگو کیا۔ چنانچہ ہمارا خصوصاً بالش خیل کا ایک اور سب سے بڑا فریضہ یہ ہے کہ اپنی فریاد کو گھر گھر پہنچائیں۔ حاجی عابد حسین نے تحریک حسینی کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ جس طرح پہلے ہم نے کوئی کوتاہی نہیں کی، اسی طرح اب بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

ماسٹر نیاز محمد نے حاجی عابد حسین کی بی بی کی حکایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بالش خیل کے حوالے سے ہمیں کم از کم بی بی اور معاذ کے بیٹے کی طرح خائنین کے ساتھ ترک گفتگو تو کرنی چاہیئے۔ انہوں نے اپنی طرف سے یقین دلایا کہ بذات خود ایسے افراد کے ساتھ گفتگو ترک کرونگا۔ خواہ وہ میرا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ بے اختیار ہے۔ سارے جرگے اس وقت معطل پڑے ہیں۔ ڈی سی کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں۔ لہذا وہ کچھ نہیں کرسکتا۔ لہذا ہمیں چاہیئے کہ عدالت سے رجوع کریں۔ عدالت سے آرڈر لیکر کارروائی کرائی جائے۔ عدالتوں کی کاروائی پر غیر قانونی مساجد ڈھائی گئیں۔ بڑے بڑے شہروں میں اربوں مالیت کے بڑی بڑی مارکیٹس مسمار ہوئیں، یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں۔

صدہ کے وقار حسین بنگش نے کہا کہ بالش خیل کے علاوہ صدہ میں مرکز کی اپنی زمین پڑی ہے۔ امام بارگاہ کی زمین پر غیر قانونی آبادکاری ہوئی ہے۔ اسکے علاوہ اہلیان صدہ چاہتے ہیں کہ خار کلی کے مقام پر اپنا محاذ مضبوط کریں، تاکہ صدہ بچ سکے۔ ہمیں بھی بالش خیل کو مضبوط کرنا چاہیئے۔ بالش خیل کمزور ہوگئے تو پیچھے موجود طوری قبائل کو مسئلہ ہوگا۔ ایک مشر نے کہا کہ ایک گرینڈ کمیٹی تشکیل دی جائے، جس میں طوری قوم کے ہر چھ قبیلوں سے افراد لئے جائیں۔ جو قبیلہ اپنا نمائندہ نہ دے، اس کے ساتھ قومی سطح پر بائیکاٹ کیا جائے۔ انہوں نے شرکاء جرگہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو قبیلہ اسے غنڈی خیل کا مسئلہ سمجھتا ہے، وہ اپنا ہاتھ بلند کرے۔ سب نے کہا کہ یہ صرف غنڈی خیل کا نہیں بلکہ طوری قوم کا مسئلہ ہے۔

اس موقع پر شلوزان بنگش اقوام کی جانب سے ملک تاجر حسین نے اٹھ کر کہا کہ چونکہ بالش خیل حق پر ہیں۔ ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ لہذا ان کا بنگش قبیلہ مالی اور سیاسی بلکہ ہر لحاظ سے مظلوم قوم بالش خیل کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ 
آخر میں سمیر عباس میں تیار شدہ جرگہ ممبران کی لسٹ کو پیش کیا گیا۔ اس پر غور کیا گیا اور اس کے ساتھ کچھ دیگر قومی مشران کو بھی شامل کرکے گرینڈ قومی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ جسے مسئلہ بالش خیل پر حکومت کے ساتھ مذاکرات کا مکمل واک و اختیار دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 777646
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش