1
0
Friday 15 Feb 2019 22:59

سانحہ امامیہ مسجد پشاور کی چوتھی برسی اور شہید کاشف علی

سانحہ امامیہ مسجد پشاور کی چوتھی برسی اور شہید کاشف علی
رپورٹ: ایس اے زیدی
 
آج سے 4 سال قبل پشاور میں دہشتگردی کا ایک ہولناک واقعہ پیش آیا، جس میں نماز جمعہ ادا کرنے والے 20 نمازی شہید جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ ویسے تو ہر مسجد خدا کا گھر ہوتی ہے اور اس پر کسی مخصوص مسلک کی پہچان عائد کرنا بھی مناسب نہیں، تاہم اس مسجد میں شہید اور زخمی ہونے والے تمام نمازی مکتب اہل تشیع سے تعلق رکھتے تھے۔ امامیہ مسجد پشاور کے پوش علاقہ حیات آباد فیز 5 میں پاسپورٹ آفس کے قریب واقع ہے، سانحہ جامعہ شہید عارف الحسینی پشاور کے بعد اس مسجد کو سکیورٹی تھریٹ تو تھے۔ مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی کہ اچانک فائرنگ کی آواز سنائی دی اور پھر ہینڈ گرنیڈ دھماکہ کی۔ 4 دہشتگرد مسجد کے عقبی حصے سے اندر تاریں کاٹ کر داخل ہوئے۔ ایک خودکش بمبار نے ابتداء میں ہی خود کو اڑا دیا، دوسرے نے صحن اور تیسرے نے مسجد کے اندر خود کو دھماکے سے اڑایا۔ دہشتگردوں نے مسجد میں داخل ہونے سے قبل اپنی گاڑی مخصوص کیمیکل کے ذریعے جلا کر تبادہ کر دی۔ حملہ آوروں کی جانب سے دستی بم بھی پھینکے گئے۔ اس سانحہ میں 20 نمازیوں نے خدا کے گھر میں جام شہادت نوش کیا، جبکہ 50 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔
 
اس سانحہ میں جہاں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، وہاں دو نوجوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر کئی مزید نمازیوں کی زندگیوں کو بچا لیا، اس سانحہ میں جنوبی پنجاب کے علاقہ ضلع لیہ سے تعلق رکھنے والے کاشف علی خان بھی شہید ہوئے، کاشف علی لیہ شہر کے علاقہ ٹی ڈی اے کالونی کے رہائشی تھے، بلوچ فیملی سے تعلق رکھنے والے کاشف علی خان زمانہ طالب علمی سے مذہبی اور انقلابی ذہن رکھتے تھے اور ان دنوں پشاور میں ایک نجی تعمیراتی کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے، اس روز کاشف علی اپنے ایک دوست نعمان حیدر کے ہمراہ نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے امامیہ مسجد حیات آباد آئے۔ نعمان حیدر کا تعلق خیبر پختونخو کے ضلع کوہاٹ سے ہے، نعمان اور کاشف ایک ہی کمپنی میں ملازمت کرتے تھے، نعمان حیدر اس سانحہ کے عینی شاہد بھی ہیں، جب دہشتگردوں نے حملہ کیا تو شہید کاشف علی نے ایک اور نوجوان عباس کی مدد سے خودکش دہشتگرد کو قابو کرکے واصل جہنم کر دیا۔ نممان حیدر شہید کاشف علی سے ایک صف پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے، نعمان حیدر نے شہید کو بہت قریب سے دہشتگردوں سے لڑتے دیکھا اور جب شہید کاشف علی کو گولیاں لگیں تو نعمان حیدر نے ہی فوراً شہید کاشف علی کو ہسپتال پہنچایا۔
 
نعمان حیدر اپنی آنکھوں دیکھا حال کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ ابھی نماز ختم ہوئی تھی کہ دہشتگردوں نے حملہ کر دیا، فائرنگ اور دھماکہ کی آوازیں شروع ہوگئیں۔ میں کاشف علی سے ایک صف پیچھے کھڑا تھا، جب ایک مسلح دہشتگرد اندر آیا تو شہید کاشف علی نے بہت بہادری سے دہشتگرد پر حملہ کرکے کربلا والوں کی یاد تازہ کر دی، شہید کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا، جبکہ مخالف دشمن دہشت گرد تو مکمل اسلحہ سے لیس تھے۔ اس بہادر نوجوان کاشف علی نے اپنی جان کی پروا کئے بغیر اس دہشتگرد سے کلاشنکوف چھین لی اور ایک اور نوجوان عباس کی مدد سے اس خودکش دہشتگرد کو واصل جہنم کر دیا۔ نعمان حیدر کا کہنا ہے کہ شہید کاشف علی نے ان ظالم دہشتگردوں سے اس بہادری سے جنگ کی کہ ایک مثال قائم کر دی اور کربلا والوں کی یاد تازہ کر دی۔ کاشف علی دہشتگردوں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوگئے، انہوں نے اپنی جان کی کوئی پرواہ نہیں کی اور باقی نمازیوں کی جانیں بچانے کیلئے اپنی جان قربان کر دی، کاشف علی شہید ایک عظیم انسان تھا، اس کی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ اگر کاشف علی یہ ہمت نہ کرتا تو شائد شہداء کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوتی۔
 
اس سانحہ نے کئی گھرانوں کے چراغ بجھا دیئے، ان شہداء میں امامیہ مسجد کے پیش امام مولانا نذیر مطہری کے چھوٹے فرزند بھی شامل تھے۔ اس سانحہ کے 20 شہداء نے وہ مقام تو حاصل کر لیا، جس کے بارے میں قرآن مجید فرماتا ہے کہ ”اور تم گمان بھی نہ کرو کہ کشتگانِ راہِ خدا شہید مُردہ ہیں، نہیں وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کی طرف سے رزق پاتے ہیں۔“ تاہم ان 20 شہداء کے ساتھ وہ 20 گھرانے اجڑ گئے، جس طرح شہید کاشف علی خان کی بوڑھی ماں ہر شام اپنے جوان بیٹے کو یاد کرتی ہے، یقیناً اسی طرح دیگر 19 شہداء کے گھر والے بھی اپنے پیاروں کو روز یاد کرتے ہوں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر کاشف علی اور عباس بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان دہشتگردوں پر نہ جھپٹتے تو مزید کئی جانیں ضائع ہوسکتی تھیں، شہید کاشف علی کی اس قربانی کو میڈیا نے کسی طور پر کور نہ کیا اور نہ حکومت کی جانب سے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ شہید کاشف علی کو کسی اعزاز سے نوازا جاتا اور ان کے خانوادے کے زخموں پر مرہم رکھا جاتا۔ بہرحال شہید کاشف علی خان نے خانہ خدا میں خدا کی مخلوق کی جس طرح جانیں بچائیں، اس کا انعام یقیناً انہیں اس جہان میں مل گیا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 778214
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

نورسید
Pakistan
سانحہ امامیہ مسجد پشاور کی چوتھی برسی اور شہید کاشف علی
بہادر نوجوان کاشف علی نے اپنی جان کی پروا کئے بغیر اس دہشتگرد سے کلاشنکوف چھین لی اور ایک اور نوجوان عباس کی مدد سے اس خودکش دہشتگرد کو واصل جہنم کر دیا۔
ایسے قومی اور انسانیت کے ہیروز کی ایک انسائکلوپیڈ بننی چاہیے۔
ہماری پیشکش