0
Friday 24 May 2019 08:00

چراغ خون جلیں گے تو روشنی ہوگی

چراغ خون جلیں گے تو روشنی ہوگی
اداریہ
تاجیکستان میں ایک اور حق پسند، حق شناسی کے جرم میں روزے کی حالت میں چاقووں اور چھریوں کے وار سے بھوکا اور پیاسا قتل کر دیا گیا۔ ابنا نیوز ایجنسی کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین سید قیام الدین غازی کو تاجیکستان کی وحدت جیل میں داعش کے عناصر نے پہلے زبان کاٹ کر، پھر چاقووں اور چھریوں کے وار کرکے ذبح کر دیا۔ بظاہر یہ حادثہ تاجیکستان کے دارالحکومت دوشنبہ سے دس کلومیٹر دور وحدت جیل میں قیدیوں کی شورش و بغاوت کی صورت میں انجام پایا، لیکن اس بغاوت میں جس طرح شہید قیام الدین غازی اور ان کے ساتھ کریم اف ستار، ستار اف سید مہدی خان (شیخ تیمور) کو سب قیدیوں کے سامنے چاقووں اور چھریوں سے ذبح کیا گیا، اس سے واقعہ مزید مشکوک ہو جاتا ہے۔

سعودی عرب، پاکستان، افغانستان اور اب تاجیکستان میں سعودیہ مخالف شیعہ شخصیات و افراد کا قتل اس بات کی نشاندھی کر رہا ہے کہ جیلوں میں بغاوتوں کے نتیجے میں آل سعود اور تکفیری دشمن شیعہ شخصیات و افراد کو ہی کیوں نشانہ بنایا جاتا ہے اور قابل غور امر یہ ہے کہ ان بغاوتوں کے نتیجے میں داعش دہشتگرد جیل کی دیواریں توڑ کر غائب ہو جاتے ہیں اور انتظامیہ تماشہ دیکھتی رہتی ہے۔ اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ کچھ عرصہ بعد یہی مفرور قیدی شام، عراق اور دیگر علاقوں میں داعش کی صفوں میں جنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ تاجیکستان کا واقعہ بھی پاکستان کی ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل سے ملتا جلتا واقعہ ہے، وہاں بھی تکفیری مسلح گروہوں نے جیل پر حملہ کیا، اپنے دہشتگرد ساتھیوں کو رہا کروایا اور جیل میں موجود شیعہ قیدیوں کا قتل عام کیا اور گاڑیوں میں بیٹھ کر فرار ہوگئے۔

ڈیرہ اسماعیل خان اور تاجیکستان کی وحدت جیل میں بے گناہوں کا بہایا گیا خون رائیگان نہیں جائے گا۔ ڈیرہ اسماعیل خان جیل کو توڑنے کے ذمہ دار قانونی شکنجے میں تو نہیں آئے، لیکن خدائی شکنجے سے نہیں بچ سکیں گے۔ اسی طرح وحدت جیل کے شہید سید قیام الدین غازی کا خون بھی رائیگان نہیں جائے گا۔ ان واقعات کا سعودی جیلوں میں انجام دیئے گئے واقعات سے بس اتتا فرق ہے کہ وہاں آل سعود حکومت خود حق پرستوں کا پھانسی کے نام پر سر قلم کرتی ہے اور ڈی آئی خان اور تاجیکستان میں یہی کام داعش سے لیا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 796031
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش