1
0
Friday 14 Jun 2019 22:57

پاکستان معاشی بحران کا شکار ہوچکا، غیر ملکی قرضہ 97 ارب ڈالر ہے

پاکستان معاشی بحران کا شکار ہوچکا، غیر ملکی قرضہ 97 ارب ڈالر ہے
رپورٹ: ایس ایم عابدی

وفاقی حکومت کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی بحران کا شکار ہوچکا ہے، کیونکہ غیر ملکی قرضہ 97 ارب ڈالر ہے، اس سال حکومت نے 2 ہزار ارب روپے سود دیا ہے، آئندہ مالی سال میں سود کی مد میں 3 ہزار ارب روپے دینا ہونگے، ہم سب کچھ امپورٹ کر رہے ہیں، اس صورتحال میں روپے کی قدر کو سنبھالا نہیں جاسکتا ہے، ہم نے بجٹ میں نان فائلر کا تصور ختم کر دیا ہے، سب کو ٹیکس دینا ہے، اگر اس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو جائے، کیبنٹ کی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی ہوئی، وزیراعظم ہاؤس کے خرچوں میں نمایاں کمی کی گئی، ہمیں سوچنا ہوگا کہ کہاں ہمیں اپنے خرچے کم کرنے ہیں، لوگ شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں، اب ہمارا ہاتھ ان کی جانب بڑھے گا۔

کراچی میں کونسل آف فارن ریلیشنز کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ پانچ سال میں ایکسپورٹ میں صفر فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے، تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کچھ امپورٹ کر رہے ہیں، اس صورتحال میں روپے کی قدر کو سنبھالا نہیں جاسکتا، پاکستان معاشی بحران کا شکار ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر پر میں بات نہیں کرونگا، وزارت خزانہ کو روپے شرح تبادلہ پر بات نہیں کرنا، شرح سود کا معاملہ اسٹیٹ بینک کا ہے، وہ اس پر بات کرسکتے ہیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ میں نے 40 ملکوں کی معیشت پر کام کیا ہے، ہمیں خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے اقدامات کرنا تھے، فوری بحران کو حل کرنے لئے دوست ملکوں سے مدد مانگی، سعودی عرب اور اسلامی ترقیاتی بینک سے تیل کی تاخیر سے ادائیگی کا بندوبست کیا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف اس لئے گئے کہ دنیا کو بتا سکیں کہ ہم اپنے وسائل پر رہنا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف میں جانے سے کم شرح سود پر قرض ملے گا، آئی ایم ایف کی نگرانی کی وجہ سے دیگر ادارے بھی قرض دیتے ہیں۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، بجٹ کو بہت زیادہ سوچ بچار کے بعد بنایا ہے، بزنس کمیونٹی کو مراعات دی ہیں اور بجٹ میں 100 ارب روپے رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارے کو کم کرنا ہوگا، ٹیکس میں اضافہ اور اخراجات میں کمی کرنا ہوگی، اگر لوگ برآمدی کافی پینا چاہتے ہیں تو اضافی قیمت دیں، اب ٹیکس ہر نان فائلر کو دینا ہوگا، اچھے شہری ہونے کے ناطے آپکو ٹیکس ادا کرنا ہوگا، اس سے آپ کی انڈسٹری بہتر ہوگی۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں آئینی طریقے سے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا، ہم نے قرض اس لئے لیا کہ ہمیں ماضی کی حکومتوں کا قرضہ ادا کرنا ہے، گذشتہ سال کے برابر دفاع کا موجودہ بجٹ ہونا بہت اچھی بات ہے، ہم نے دیکھا کہ اوپری سطح پر بجٹ میں کٹوتیوں کا آغاز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیبنٹ کی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی ہوئی، وزیراعظم ہاؤس کے خرچوں میں نمایاں کمی کی گئی، ہمیں سوچنا ہوگا کہ کہاں ہمیں اپنے خرچے کم کرنے ہیں، لوگ شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں، اب ہمارا ہاتھ انکی جانب بڑھے گا۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ جو شخص 12 لاکھ سالانہ کماتا ہے تو اسے 2500 ادائیگی کرنی ہے، اس میں کیا غلط ہے؟ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کی صورتحال بہت تشویشناک ہے اور ہم ماضی کا قرضہ ادا کرنے کیلیے نیا قرضہ لے رہے ہیں، ہم نے سویلین حکومت کا خرچہ 50 ملین کم کیا ہے، ہم نے آرمڈ فورسز کے اخراجات میں اضافہ نہیں کیا ہے، ہم نے گریڈ 20 سے اوپر کے افسران کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا ہے، یہ فیصلہ افواج کے افسران پر بھی لاگو ہوگا۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ اگر تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ہمیں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑتا ہے، اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ہم نے کم بجلی استعمال کرنے والوں کے لئے بجٹ میں دو سو ارب روپے رکھے ہیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی صورتحال بہت الارمنگ ہے، ترقی کا سنگ میل حاصل کرنے کے لئے آپ کو بہت کچھ کرنا ہے، ہم نے مشکل فیصلہ کیا ہے، ہمارے پاس دو چوائسز تھیں، جیسے چل رہا ہے چلنے دیتے اور ہمیشہ کیلئے چلے جاتے، ہم اخراجات کم کرنے کی پالیسی پر جارحانہ انداز میں عمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  پچھلے 5 سالوں میں برآمدات میں اضافہ صفر فیصد ہے، ہمارے پاس استعداد ہی نہیں ہے کہ ہم ڈالر حاصل کرکے اپنا قرضہ ادا کریں۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سب پوچھتے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف کیوں گئے، ہم اس لئے گئے کہ آئی ایم ایف کم سود پر قرضہ دیتا ہے، آئی ایم ایف کے ذیلی اداروں سے مزید دو تین ارب ڈالر حاصل کرسکیں اور دنیا کو بتا سکیں کہ ہم معاشی اصلاحات کرانا چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ چند کمپنیاں 80 فیصد ٹیکس ادا کریں، 50 ملین بینک اکاونٹس میں سے صرف ایک ملین ٹیکس ادا کریں، اب یہ ممکن نہیں ہے، ہم اپنے اخراجات اور آمدن کے گیپ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم کاروباری طبقے کو برآمدات میں اضافے کے لئے مراعات دے رہے ہیں۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے 45 دن میں ریٹرن فائل نہیں کیا تو آپ خود بخود فائلر بن جائیں گے، اگر آپ کے پاس 25 لاکھ روپے کی گاڑی ہے تو آپ کو بتانا ہوگا آپ نے یہ گاڑی کہاں سے خریدی، ہم نان فائلر کی کٹیگری ختم کر رہے ہیں، ہم ایکسپورٹ پر کوئی ٹیکس نہیں لیں گے، لیکن اگر آپ ملک میں اپنی مصنوعات فروخت کر رہے ہیں تو آپ کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے کبھی مسلسل معاشی ترقی حاصل نہیں کی، ہم بیرونی دنیا کے ساتھ کاروبار کرنا پسند نہیں کرتے، ہمارے کاروباری طبقے نے ملک سے باہر اچھے تعلقات نہیں بنائے، دس سالوں میں برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، چین مسلسل 40 سال سے ترقی کر رہا ہے، پاکستان معاشی ترقی طویل مدت نہیں رہی، ہم نے 70 سال میں اپنی مصنوعات دنیا کو فروخت نہیں کیں۔
خبر کا کوڈ : 799512
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

China
عمران خان کی حکومت پاکستانوں کیلئے عذاب ثابت ہوئی ہے
ہماری پیشکش