0
Saturday 23 Nov 2019 12:46

سیرت پیغمبر اعظم (ص)، امن عالم کی ضمانت

سیرت پیغمبر اعظم (ص)، امن عالم کی ضمانت
تحریر: جے اے رضوی

ربیع الاول پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد مصطفٰی (ص) کی ولادت با سعادت کا مہینہ ہے، جس میں پورے عالم کے مسلمان بڑے تزک و احتشام کے ساتھ خاتم النبیین (ص) کے ساتھ والہانہ عقیدت کا اظہار کرنے کے لئے پروگرام، نعت گوئی کی محفلیں، عید میلاد النبی (ص) کے جلسے، مسجدوں اور خانقاہوں میں عبادت اور خاص دعاؤں کے روض پرور اجتماعات، درود و اذکار کی مجلسوں وغیرہ کا اہتمام کرتے ہیں۔ سیرت النبی (ص) کے گوناگوں پہلوؤں کو یاد کیا جاتا ہے۔ نبی اکرم (ص) کی سیرت سے لوگوں کو متعارف کرنا اور آپ (ص) کی تعلیمات کے قریب لینا بلا شبہ ایک عظیم  عمل ہے۔ رسول اللہ (ص) سے عقیدت کے اظہار کا ایک عام سا تقاضا یہ بھی ہے کہ ہر مسلمان اپنے محسن اور غم خوار پیغمبر (ص) کے اقوال و افعال اور ذاتی، عمومی و عوامی زندگی سے آشنا ہو۔ علامہ ابن قیم اپنی تصنیف زاد امعاد میں لکھتے ہیں کہ سیرت پاک کا علم حاصل کرنا ہر مسلمان کے لئے فرض ہے، اس لئے کہ سعادت دارین رسول اللہ (ص) کی دلائی ہوئی ہدایت اور رہنمائی پر ہی مبنی ہے، لہذا ہر وہ شخص جو اپنے لئے سعادت کا طالب ہو، اپنا خیر خواہ اور اپنی نجات چاہتا ہے وہ رسول پاک (ص) کی دلائی ہوئی ہدایت، آپ کی تعلیمات، آپ (ص)  کی سیرت اور آپ کے معاملات سے آگہی حاصل کرنے کا پابند اور مکلف ہے۔
 
انسانی زندگی کو روز اول سے ہی استفسارات اور مسائل سے واسطہ رہا ہے۔ ہر دور اور زمانے کے اپنے تقاضے رہے ہیں۔ ہم آج جس زمانے میں زندگی گزار رہے ہیں اس میں بھی سابقہ  ادوار کی طرح ہمیں متنوع مسائل زندگی اور معاملات بود باش کا سامنا ہے۔ اگر ایسا کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا کہ پوری انسانیت بالعموم اور امت مسلمہ علی الخصوص مسائل و تنازعات کے بھور میں پھنس چکی ہے۔ انفرادی سطح سے لیکر اجتماعی، قومی و ملی مسائل کے بوجھ تلے پوتی دنیا دب چکی ہے۔ ہر آئے دن نئے مسائل و چلینچز نمودار ہوتے جارہے ہیں۔ ان مسائل اور چیلنجوں کو حل کرنے کی بات جب ہم بحیثیت مسلمان کرتے ہیں تو ہمارے پاس اس کا بہترین حل موجود ہے، وہ یہ کہ ہم ان مسائل کو لیکر خاتم النبیین حضرت رسول اللہ (ص) کی مبارک حیات کی طرف رخ و رجوع کریں اور آنحضرت (ص) کی تعلیمات اور عملی زندگی جو اسوہ حسنہ یعنی بہترین و کامل نمونہ زندگی ہے کو سامنے رکھ کر سر اٹھائے ہوئے ان مسائل کا حل دھونڈ نکالیے۔ آپ (ص)  کو کائنات اور پوری انسانیت کے لئے رہنما اور معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ مسائل کس  قدر بھی پیچیدہ ہوں، اللہ کے رسول (ص) کے اسوہ حسنہ اور تعلیمات میں لازمی طور ان کا بہترین  و کامل حل و جواب ملے گا۔
 
یہ کوئی ہوائی اور بے بنیاد دعوٰی نہیں ہے بلکہ ماضی میں دنیائے انسانیت کے سامنے اس کا عملی ثبوت آچکا ہے اور دنیا مشاہدہ کرچکی ہے کہ خاتم النبیین (ص) کی تعلیم اور تربیت کے زیر سایہ ایک ایسا انسانی سماج  تشکیل پایا جس میں انسان اشرف المخلوق کے اس مقام پر فائز ہوا جہاں  سے خیر ہی خیر دنیائے انسانیت کو منتقل ہوگیا۔ چشم فلک نے خوب دیکھا کہ فساد و بگاڑ، چھینا جپھٹی، نسلی و قومی عصبیت کا ماحول کیسے امن و اطمینان، عدل و انصاف اور انسانی مساوات کے پُرمسرت اور شادماں ماحول میں تبدیل ہو کر رہ گیا، لیکن زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ اور سید المرسلین (ص) کی تعلیمات سے دور جا پڑنے کے نتیجے میں دنیائے انسانیت پھر سے فساد و بگاڑ اور ظلم و جور میں دھوبتی گئی۔ ہر طرف حق تلفی، عدم مساوات اور بے سکونی و بدامنی پھیل چکی ہے۔ ایسے میں صرف امت مسلمہ بلکہ پوری انسانی برادری کو رسول نازنین (ص) کی سیرت کی طرف رجوع کرنا ناگزیر بن چکا ہے تاکہ سسکتی انسانیت کو ایک بار پھر چین و سکون میسر ہوسکے۔ ہمیں زندگی کے تمام شعبہ جات اور معاملات کی رہنمائی کے لئے آپ (ص) کو اپنا امام و رہبر تسلیم کرکے آپ (ص) کی تعلیمات کو عملانا ہوگا۔ رسول اکرم (ص) کے اسوہ حسنہ سے وہ رہنمایانہ اصول فراہم ہوجاتے ہیں جن کی روشنی میں آج کے تمام مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔
 
انسانیت کو جو سب سے بڑا مسئلہ آج کے زمانے میں درپیش ہے وہ بدامنی اور غیر یقنینیت کا ہے۔ آج کی سسکتی بلکتی زندگی جو غیر یقینیت کے دلدل میں پھنس چکی ہے، کو ضرورت ہے کہ وہ ربانی رہنمائی کی روشنی کی طرف آجائے۔ رسول اکرم (ص) نے دنیا انسانیت کے سامنے جو ایک آفاقی نظریہ پیش کیا وہ باور کرتا ہے کہ کائنات کا خالق و مالک صرف ایک اللہ ہے، خالق کائنات نے کائنات کو توازن اور ہم آہنگی کے ساتھ پیدا کیا ہے، وحدت آدم یعنی تمام انسان حضرت آدم کی اولاد ہے۔ رسول اکرم (ص) کے رہنمایانہ اصول عدل و احسان، انصاف و مساوات اور برادری و اخوت پر مبنی ہیں۔ رسول اکرم (ص) کی تعلیمات سے ہمیں ہدایت ملتی ہے کہ عالمگیر معاشرہ کے لئے ضروری ہے کہ عدل و انصاف کے اصولوں کو تسلیم کیا جائے اور ہر انسان کو برابری کی سطح پر امن و سکون حاصل ہو۔ اگر معاشرہ میں امن و امان سب کے لئے یکساں نہیں ہے، کچھ انسان امن میں ہوں اور کچھ مسلسل بدامنی کے شکار ہوں تو عالمگیر امن قائم نہیں ہوسکتا ہے۔ عالمگیر امن، بھائی چارے، مساوات اور ہم آہنگی کے لئے واحد عملی نمونہ اسلام کا آفاقی پیغام اور پیغمبر اسلام (ص) کی سیرت طیبہ ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 828548
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش