1
Friday 29 Nov 2019 01:09

عراق میں بدامنی پھیلا کر مطلوبہ سیاسی اہداف کے حصول کا خواب

عراق میں بدامنی پھیلا کر مطلوبہ سیاسی اہداف کے حصول کا خواب
تحریر: ہادی محمدی

گذشتہ دو ماہ کے دوران لبنان، عراق اور ایران میں رونما ہونے والے واقعات سے بخوبی ظاہر ہوتا ہے کہ بعض مخصوص ممالک کی مالی حمایت سے برخوردار تربیت یافتہ تخریب کار اور دہشت گرد عناصر عوامی مطالبات سے ہٹ کر کسی اور ایجنڈے کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ ان عناصر کا مقصد اسلامی مزاحمتی بلاک میں شامل ان ممالک کے قومی سرمائے کو برباد کرنا، عوام کا سکون برباد کرنا، بدامنی اور تباہی پھیلانا اور عوامی مطالبات کو پس پشت ڈالنا ہے۔ لبنان میں ان دہشت گرد عناصر نے شہر میں مختلف راستے اور سڑکیں بند کر دی ہیں تاکہ عوام اور سیاسی گروہوں کو امریکی اور اسرائیلی بالادستی قبول کرنے پر مجبور کر سکیں۔ عوام کو امریکہ اور اسرائیل کی بالادستی قبول کرنے کے بدلے اقتصادی پیکجز دیے جانے کا وعدہ دیا جا رہا ہے۔ ایران میں بھی یہی دیکھا گیا کہ دیگر ممالک میں جنگ، فتنہ گری اور دہشت گردی کو فروغ دینے والے ممالک کے حمایت یافتہ شرپسند عناصر نے کس طرح وحشیانہ پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک میں بدامنی پھیلائی اور عوام کے جائز مطالبات کو پس پشت ڈال کر اپنے مخصوص اہداف حاصل کرنے کی کوشش کی۔
 
عراق بھی عالمی استکباری قوتوں اور خطے میں ان کے ٹکڑوں پر پلنے والے کٹھ پتلی حکمرانوں کا دوسرا نشانہ ہے۔ یہاں امریکہ، اسرائیل اور خطے میں ان کے پٹھو حکمرانوں نے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی ناکامی اور شکست کے بعد ایک نیا فتنہ شروع کیا ہے۔ اس فتنے میں داعش کے بچے کھچے دہشت گرد عناصر، سابقہ بعث پارٹی سے وابستہ افراد اور دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کئے ہوئے گروپس میدان میں آئے اور ان کا واحد مقصد ملک میں سیاسی اور سکیورٹی بحران ایجاد کرنا ہے تاکہ حکومت کی جانب سے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی مثبت قدم اٹھایا نہ جا سکے۔ ان دہشت گرد عناصر نے عراق کے مختلف بڑے بڑے شہروں میں عوام کا سکون تباہ کرتے ہوئے ان کی زندگی مفلوج کر کے رکھ دی ہے۔ ان کے وحشیانہ پن سے عام عوام کے علاوہ سکیورٹی اہلکار بھی محفوظ نہیں ہیں۔ یہ افراد قومی مراکز اور اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اس طرح ملک و قوم کا نقصان کرنے میں مصروف ہیں۔
 
دوسری طرف بغداد کے قریب عین الاسد میں واقع امریکی فوجی اڈہ عراقی حکومت اور عوام کے خلاف نت نئی سازشوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس فوجی اڈے میں ہزاروں امریکی فوجی موجود ہیں۔ حال ہی میں اس اڈے میں صوبہ الانبار اور صوبہ نینوا سے بڑی تعداد میں قبائلی رہنماوں کے ساتھ امریکی فوجی کمانڈرز کی خفیہ میٹنگ ہوئی ہے۔ اس میٹنگ میں ایک بڑی فوج تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جسے عراق میں شیعہ سنی جنگ شروع کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ حال ہی میں امریکی نائب صدر مائیک پینس نے عراق میں عین الاسد فوجی اڈے کا دورہ بھی کیا ہے جس میں عراق کے سنی اکثریت والے علاقوں میں حکومت کے خلاف مسلح بغاوت شروع کئے جانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس سازش میں کرد علاقوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یونان، بحرین اور اردن میں صدام حسین دور کی بعث پارٹی سے وابستہ دہشت گرد کمانڈرز کو ٹریننگ فراہم کی گئی ہے اور انہیں عراق میں اقتدار میں واپس آنے کے سبز باغ بھی دکھائے گئے ہیں۔ یہ منصوبہ ملک بھر میں عوامی احتجاج پھیلا کر فوجی بغاوت کا راستہ ہموار کرنے پر مبنی ہے۔ یوں عراق کی شیعہ حکومت گرا کر امریکہ اور اسرائیل کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے تکفیری دہشت گرد عناصر کو برسراقتدار لانے کی سازش تیار کی گئی ہے۔
 
عالمی استکباری قوتوں کی یہ سازش پہلے مرحلے میں نرم جنگ پر مشتمل ہے جس کے تحت حکومت کے خلاف عوامی سطح پر پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور عوام کو سڑکوں پر آنے کی ترغیب دلائی جا رہی ہے۔ اگر ایران میں یہ منحوس سازش ناکامی کا شکار ہوئی ہے تو اس کی بنیادی وجہ ایک انتہائی عقل مند لیڈرشپ، شرپسند عناصر کے خلاف آہنی ہاتھ کا استعمال، انٹرنیٹ بند کرنا اور عوام کی بصیرت اور سیاسی شعور ہے۔ ایرانی عوام نے اعلی سطح کے سیاسی شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سیاسی نظام کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجے میں یہ شیطانی سازش بری طرح شکست کا شکار ہوئی ہے۔ عراق میں جاری بدامنی اور بحرانی صورتحال کے خاتمے کیلئے بھی عوام کی جانب سے سیاسی بصیرت اور شعور کا مظاہرہ اور حکومت کی جانب سے شرپسند عناصر کے خلاف فیصلہ کن کاروائی ضروری ہے۔ اس فتنے کی آگ ایران، عراق، شام، لبنان اور پورے مغربی ایشیائی خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے لگائی گئی ہے تاکہ اس طرح استعماری اہداف کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔
خبر کا کوڈ : 829618
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش