0
Wednesday 20 May 2020 11:23

امام خمینی اور رمضان المبارک(2)

امام خمینی اور رمضان المبارک(2)
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس

امام خمینی تزکیہ و تصفیہ نفس کے نتائج کو ظلم کے خلاف قیام قرار دیتے ہیں اور تمام عالم اسلام سے فرماتے ہیں کہ اگر سب لوگوں نے اپنے آپ کو ماہ مبارک میں مل کر ضیافت الہیٰ میں داخل کیا ہوتا اور تزکیہ نفس اور تصفیہ نفس کیا ہوتا تو اپنے آپ کو ظلم کے تسلط میں نہ دیتے اور نہ ہی پسپائی اختیار کی ہوتی، ظلم سہنا بھی ایک طرح کا ظلم ہے۔ ظلم سہنا اور ظلم کرنا ایک حوالے سے دونوں عدم تزکیہ نفس کا نتیجہ ہیں۔ اگر ہم تزکیہ نفس کی منزل پر فائز ہوتے تو کبھی بھی شکست خوردہ رویہ اختیار نہ کرتے اور ظلم قبول کرنے اور ظلم کرنے کو برداشت نہ کرتے۔ یہ سب کچھ تزکیہ نفس کا فقدان ہے۔ جو حکومتیں اس طرح کی کیفیت کا شکار ہوتی ہیں، وہ کبھی بھی ظلم برداشت نہیں کرتیں۔

امام خمینی رمضان المبارک کے تمام ایام بالخصوص شب ہای قدر کو بہت زیادہ اہمیت دیتے تھے اور اس کے لیے خصوصی اہتمام کرتے تھے۔ آپ رمضان المبارک میں عمومی اور خصوصی ملاقاتیں ختم کر دیتے، تاکہ رمضان المبارک کے مقدس و بابرکت ایام و راتوں سے بھرپور استفادہ کرسکیں۔ آپ سے جب یہ سوال کیا جاتا کہ آپ باقی امور کو کیوں ترک کر دیتے ہیں تو آپ فرماتے کہ رمضان المبارک خود ایک اہم کام ہے۔ آپ رمضان المبارک کے ایام اور راتوں میں تلاوت قرآن اور دعائوں پر بہت زیادہ وقت صرف کرتے تھے۔ آپ جب نجف اشرف میں تھے تو آپ کے ایک شاگرد نقل کرتے ہیں کہ آپ روزانہ قرآن کے دس پارے تلاوت کرتے، یعنی ہر تین دن میں ایک قرآن مکمل ختم کرتے۔ ایک مرتبہ آپ کی آںکھوں میں تکلیف ہوئی اور ڈاکٹر نے معائنہ کرکے آپ کو آںکھوں کے آرام کے لیے چند روز تلاوت نہ کرنے کا مشورہ دیا۔ امام خمینی نے ڈاکٹر کے اس مشورے کے جواب میں مسکراتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ آنکھیں تلاوت قرآن کے لیے چاہیں، اس کا کیا فائدہ کہ آنکھیں ہوں اور تلاوت قرآن مجید نہ کرسکوں۔

امام خمینی ہمیشہ شب زندہ دار تھے اور نماز شب باقاعدگی سے ادا کرتے تھے، لیکن رمضان المبارک میں آپ کی عبادات اور مناجات کی صورتحال ایک خاص کیفیت پیدا کر لیتی تھی۔ امام خمینی کے ایک قریبی جاننے والے نقل کرتے ہیں کہ ایک رات میں اندھیرے مِیں امام خمینی کے کمرے میں داخل ہوا، مین نے امام اور خدا کے درمیان راز و نیاز کا مشاہدہ کیا۔ آپ جس خشوع و خضوع سے نماز پڑھ رہے تھے کہ بیان سے باہر ہے۔ آپ کی توجہ اور انہماک دیکھ کر میں نے یہ سوچنا شروع کر دیا کہ شاید آج ہی شب قدر ہے۔ امام خمینی کی یہ حالت و کیفیت رمضان المبارک کی راتوں کے علاوہ بھی اسی طرح رہتی۔ امام خمینی نے اپنی زندگی کے آخری پچاس برسوں میں کبھِی بھی نماز شب ترک نہیں کی۔ آپ کے دفتر کے ملازم کے مطابق امام خمینی صحت، بیماری، جیل، رہائی، جلاوطنی اور یہاں تک کہ ہسپتال کے بیڈ پر بھی نماز شب ترک نہیں کرتے تھے۔ امام خمینی رمضان المبارک میں عام ایام سے زیادہ عبادات انجام دیتے تھے۔ آپ رمضان المبارک میں واجبات کے ساتھ مستحبات کو بھی بہت زیادہ خشوع و خضوع سے انجام دیتے تھے۔

آپ کی زندگی کے آخری ایام کے بارے میں آپ کے ایک گارڈ نے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک مرتبہ آدھی رات کے وقت میں ایک کام کے سلسلے میں امام خمینی کے کمرے کے نزدیک سے گزرا، میں نے دیکھا کہ امام حالت نماز میں زار و قطار گریہ کر رہے ہیں۔ آپ ہچکیوں کے ساتھ رو رہے ہیں اور کمرے سے باہر بھی آپ کی آواز سنائی دے رہی تھی۔ میں امام کی یہ حالت دیکھ کر بہت متاثر ہوا کہ آپ رات کے اندھیرے میں اپنے خدا سے کس طرح راز و نیاز کر رہے ہیں۔ امام خمینی شب قدر کو مائدہ آسمانی یعنی آسمانی دستر خوان کے نزول کی رات قرار دیتے تھے۔ آپ سب کو اس رات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کی تلقین فرماتے تھے۔ آپ فرماتے تھے کہ ماہ مبارک رمضان کو دوسرے مہینوں سے اہم سمجھنا چاہیئے، دوسرے مہینوں سے اس کو الگ قرار دینا چاہیئے۔

ان شاء اللہ ہم شب قدر کو پا لیں، دنیا کی تمام سعادتیں۔ اس لیے یہ رات سب پر فضلیت رکھتی ہے۔ اس رات کو درک کرنے کی ضرورت ہے۔ اس رات میں مائدہ آسمانی جو قرآن و مناجات ہیں، نازل ہوتے ہیں۔ ان شاء اللہ ہم سب اس سے استفادہ کریں، تاکہ ایک سالم روح کے ساتھ وارد ہوں۔ امام خمینی رمضان المبارک میں نوافل کی ادائیگی کے بہت پابند تھے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے تھے۔ نقل کیا جاتا ہے کہ امام خمینی بڑھاپے کی حالت میں بھی نجف اشرف کی شدید ترین گرمی میں روزہ رکھتے تھے۔ روزہ سے آپ کے بدن میں بہت زیادہ کمزوری ہو جاتی، لیکن آپ نماز مغرب اور مستحبات کی ادائیگی کے بعد افطار فرماتے۔ رات کو شب بیداری کرتے اور صبح تک تلاوت و مناجات انجام دیتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمام شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 863752
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش