0
Sunday 27 Sep 2020 00:28

مسئلہ بالشخیل کے حل کیلئے عمائدین کا جرگہ

مسئلہ بالشخیل کے حل کیلئے عمائدین کا جرگہ
رپورٹ: ایس این حسینی

کرم میں اراضی کے مسائل کوئی نئی بات نہیں، کئی مرتبہ ان مسائل کو حل کرنے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا، کیونکہ اس کی وجہ سے کرم میں خون خرابہ ہوتا رہا ہے اور کئی قیمتی انسانی جانیں بھی ضائع ہوئی ہیں۔ تاہم حکومت نے کبھی اس مسئلہ کو سنجیدگی سے نہیں دیکھا، حالیہ بالشخیل اور ابراہیم زئی کی زمینوں کے مسائل پر کچھ عرصہ پہلے بھی لڑائی ہوئی، جس میں کچھ لوگ بھی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ طوری قبائل کا مطالبہ رہا ہے کہ یہاں جتنے بھی زمینوں کے مسائل ہیں، انہیں کاغذات مال کے ریکارڈ کے مطابق حل کیا جائے، دیکھا جائے تو یہ سب سے آسان، قابل عمل اور اصولی و شرعی مطالبہ ہے۔ تاہم بعض جارح قبائل کی وجہ سے یہ مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے۔ مقامی انتظامیہ اور حکومت نے قبائل کو کئی مرتبہ یہ مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانیاں بھی کرائی ہیں۔

حکومت کی جانب سے ایک اچھا اقدام دیکھنے کا ملا اور گذشتہ ایک جرگہ کی نشست میں طے شدہ پروگرام کے مطابق گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر ضلع کرم شاہ فہد کے سربراہی میں بالش خیل فورٹ میں مسئلہ بالش کے حل کیلئے ضلع کرم کے بائیس رکنی مشران کے مشترکہ جرگے کا انعقاد ہوا۔ جس میں ضلعی انتظامیہ کرم کے افسران سمیت پاک آرمی، ایف سی اور ضلع کرم کے چیدہ چیدہ مشران نے شرکت کی۔ کافی گفت و شنید کے بعد بعض مشران کے کہنے کے مطابق مری معاہدے کے تحت شک وائز مسائل پر عمل دارآمد کرنے پر بات ہوئی، جبکہ بعض مشران نے صرف مسئلہ بالش خیل پر ہی گفت و شنید کرنے کا اعادہ کیا۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کرم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نشست صرف مسئلہ بالش خیل کے حل کرنے کیلئے منعقد کرائی گئی ہے۔ ڈسٹرکٹ کرم کے مزید مسائل کے حل کرنے کیلئے آپ مشران جرگہ ممبران کا انتخاب کریں، ہم اسی پر بھی گفت و شنید کرنے کیلئے جرگہ تشکیل دیں گے۔ جرگہ میں طوری قوم کی جانب سے سیکرٹری انجمن حسینیہ حاجی سردار حسین، تحریک حسینی کے رہنما علامہ یوسف حسین جعفری، سماجی و سیاسی رہنما ابرار جان طوری اور ملک اقبال سمیت دیگر جبکہ اہلسنت کی طرف سے آخونزادہ محمد اکرام پاڑہ چمکنی، حاجی بخت جمال، حاجی عبدالولی، حاجی حیات اور حاجی سیف اللہ سمیت دیگر شریک ہوئے۔

اس موقع پر طے پایا کہ مسئلہ بالش کے حل کیلئے لائحہ تیار کرنے کیلئے 04 اکتوبر کو مشرانِ کرم کو پھر جرگے کی تیسری نشست کیلئے مدعو کیا جائے گا۔ جس میں مسئلہ بالش خیل پر تفصیلی گفت و شنید کی جائیگی۔ سدے عباس قلعے میں منعقد ہونے والے اس جرگہ میں اہلسنت رہنماوں میں آخونزادہ محمد اکرام پاڑہ چمکنی، حاجی بخت جمال، حاجی عبدالولی صاحب کا رویہ مثبت دیکھنے کو ملا جبکہ حاجی حیات اور حاجی سیف اللہ کا رویہ قدرے سخت پایا گیا اور انہوں نے بالشخیل مسئلہ سے ہٹ کر کرم کے دیگر مسائل پر مری معاہدے پر شق وار بات کرنے کی بات کی، جو بالشخیل مسئلے کے حل سے فرار اور تاخیری حربے استعمال کرنے کی کوشش نظر آرہی تھی۔

اس موقع پر ڈی سی شاہ فہد نے مداخلت کی اور جرگہ کا ماحول خراب ہونے سے بچایا، اس کے علاوہ طوری قبائل کے حاجی سردار حسین، علامہ یوسف حسین جعفری، ابرار جان طوری اور ملک اقبال بستو نے انتہائی مثبت رویئے کیساتھ جرگہ کو آگے لے جانے کی کوشش کی اور آخر میں ملک حاجی سیف اللہ کے نامناسب لہجے پر ملک نیاز محمد استاد نے بہت ہی مدلل اور تاریخی حوالے سے بالیشخیل ایشو اور 1895ء بندوبست سے لیکر گنگسہ بندوبست کے ذکر کیساتھ مری معاہدے کے تحت کاغذات مال کے ذریعے مسئلہ حل کرنے پر زور دیا اور پشتو روایات سمیت رواج سبھی اصول و قواعد کے تحت فیصلہ کرنے پر بات کرنے کی حامی بھر لی۔ اختتامی دعا سے پہلے ڈی سی نے فریقین کے اعتراضات کو انفرادی طور پر آئندہ جرگے سے پہلے حل کرنے اور آئندہ جرگہ 4 اکتوبر کو پاراچنار میں رکھنے کیساتھ ساتھ صرف بالیشخیل ایشو پر بات کرنے کی بات کی۔ جسے طوری بنگش قوم نے سراہا اور مسئلے کے حل کیلئے دعائے خیر کی۔
خبر کا کوڈ : 888431
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش