0
Wednesday 27 Jan 2021 09:29

طالبان تہران میں

طالبان تہران میں
اداریہ
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ طالبان کا ایک سیاسی وفد ایران کے دارالحکومت تہران پہنچ چکا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں طالبان کا ایک  سیاسی وفد تہران پہنچ گیا، جہاں ایرانی محکمہ خارجہ نے اس وفد کا استقبال کیا۔ طالبان کا وفد ایران کے دورے کے دوران ایران کے اعلیٰ حکام من جملہ ایران کے وزیر خارجہ اور ایران کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان کے ساتھ ملاقات کرکے افغانستان میں امن عمل اور اس سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کرے گا۔ طالبان وفد کا ایسے عالم میں تہران کا دورہ جب امریکی انتظامیہ میں تبدیلی آچکی ہے اور افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا کئی چیلنجوں سے دوچار ہے، اہمیت کا حامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علاقائی صورت حال میں اس کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہے۔

البتہ ایران ماضی میں بھی بین الافغان مذاکرات کیلئے ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام کیلئے بھی افغان سیاسی دھڑوں کو قائل کرنے میں اپنا کردار ادا کرچکا ہے، جو کہ افغان سیاسی منظرنامے پر موجود تمام کرداروں سے روابط کی وسیع تر حکمت عملی کے عین مطابق ہے۔ افغانستان کیلئے ایران کے خصوصی ایلچی محمد طاہریان افغان سیاسی راہنمائوں سے کئی ملاقاتیں کرچکے ہیں، جن میں افغانستان کی جمیعت اسلامی کے سربراہ جیسے ثالث اور سیاسی جماعت تنظیم دعوت اسلامی افغانستان کے رہنما جیسے اسلام پسند بھی شامل ہیں۔ ان روابط کی بدولت ایران کو نہ صرف زیادہ امکانات میسر آئیں گے بلکہ اس سے افغان حکومت کو بھی یہ پیغام ملے گا کہ تہران مکمل طور پر صرف کابل کے جذبہ خیر سگالی پر انحصار نہیں کر رہا ہے۔

بہرحال افغان منظرنامے پر موجود متعدد کرداروں کے حوالے سے ایرانی کردار بہر صورت اس کی ضروریات اور خطرات کی نوعیت پر منحصر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کی افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد کے افغانستان کے حوالے سے واحد حکمت عملی نہیں بلکہ کثیرالجہتی نوعیت کی حکمت عملی ہے، جس میں برتر حیثیت اور متعلقہ فریقوں کے ہمراہ تعلقات کو برقرار رکھنا شامل ہے اور طالبان کے حالیہ دورہ تہران کو بھی اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 912632
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش