0
Monday 12 Apr 2021 00:32

استقامت و مقاومت کے راستے پر گامزن رہیں گے

استقامت و مقاومت کے راستے پر گامزن رہیں گے
اداریہ
ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے ورکنگ گروپ کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس سلسلے میں چند روز بعد ایک اہم اجلاس بھی ہونے والا ہے۔
درایں اثناء ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دے کر کہا ہے کہ امریکہ بیک وقت دو آپشن اختیار نہیں کرسکتا۔ بائیڈن یا ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کریں یا سابق امریکی صدر ٹرمپ کی من گھڑت و جعلی پابندیاں برقرار رکھیں۔ امریکہ مئی دو ہزار اٹھارہ میں امریکی صدر ٹرمپ کے دور صدارت میں یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل گیا تھا اور اس کے بعد اس نے ایٹمی پابندیوں کے ساتھ ہی تہران کے خلاف بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کر دیں۔ ان پابندیوں کو مفلوج کرنے والی پابندیوں کا نام دیا گیا۔

اس اقدام کے بعد ٹرامپ نے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اپنا لی، تاہم امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن نے ایٹمی سمجھوتے میں امریکہ کی واپسی کی خواہش ظاہر کی ہے، لیکن اب تک ان کی حکومت نے ایٹمی سمجھوتے میں واپسی کے لئے کوئی عملی اقدام نہیں کیا ہے۔ اسی تناظر میں ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار اور نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایٹمی سمجھوتہ بحال کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ امریکہ کی موجودہ حکومت سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی عائد کردہ پابندیوں کو ختم کرنے میں بالکل دلچسپی نہیں رکھتی۔ عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران کا موقف یہ ہے کہ اگر امریکہ چاہے تو ایٹمی سمجھوتے میں واپس آجائے، لیکن اسے ایٹمی سمجھوتے سے متعلق پابندیوں کے ساتھ ہی سابق حکومت کی عائد کردہ تمام پابندیوں کو بھی یکسر ختم کرنا ہوگا۔

نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کے مقابلے میں ایران کی جانب سے بیس فیصد یورے نیئم کی افزودگی اور اعلیٰ کارکردگی کے حامل سینٹری فیوج مشینوں کے استعمال جیسے اقدامات کو اس مرحلے میں روکا نہیں جائے گا اور اگر امریکہ تمام پابندیاں منسوخ کر دے تو ایران بھی معاہدے پر عمل کرے گا۔ ویانا میں مذاکرات کا عمل اگرچہ جاری ہے لیکن دیکھنا یہ کہ اعصاب کی اس جنگ میں کون آخر تک ثابت قدم رہتا ہے۔ ایران نے ابھی تک تمام تر دباؤ کے باوجود استقامت دکھائی ہے اور ایٹمی مذاکرات کاروں سے آئندہ بھی یہی توقع ہے کہ وہ استقامت و مقاومت کے راستے پر گامزن رہیں گے، کیونکہ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ ایران کا موقف منطقی اور عالمی اصولوں کے عین مطابق ہے۔
خبر کا کوڈ : 926639
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش