0
Monday 19 Apr 2021 01:32

قلب ایشیاء کا مستقبل

قلب ایشیاء کا مستقبل
اداریہ
افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد کے برسوں کے بارے میں کئی سال پہلے ہی منصوبے تیار کئے جا چکے ہیں۔ افغان صدر کے اس دعویٰ میں کتنی صداقت ہے، اس کو وقت ثابت کرے گا، لیکن افغانستان ایک بار پھر ایک تاریخی دوراہے پر کھڑا ہے۔ افغانستان کے اندر کئی کھلاڑی اپنے سینوں سے پتے لگائے موقع کے منتظر ہیں۔ ادھر امریکہ نے فوجی انخلا کی تاریخ کا اعلان کرکے  پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔ طالبان امارات اسلامی کے نعرے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور اشرف غنی جمہوری نظام کو ہر صورت میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں جبکہ عبد اللہ عبداللہ کسی اور کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

ہمسایہ ممالک افغانستان میں امن کے خواہاں لیکن کئی مسائل میں بے بس نظر آرہے ہیں۔ امریکہ استنبول مذاکرات میں اپنی مرضی ٹھونسنا چاہتا ہے جبکہ طالبان اس اجتماع سے خوفزدہ نظر آرہے ہیں۔ امریکی فوجی انخلا کے بعد ایک خطرناک طوفان کی پیشنگوئی ہے، لیکن افغان صدر اشرف غنی بڑے اعتماد سے کہہ رہے ہیں کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اعلان سے افغانستان کی تاریخ میں پہلی بار ملک کا نظم و نسق چلانے اور افغانستان کی ترقی و پیشرفت کا اہم تاریخی موقع فراہم ہوا ہے۔ افغانستان کو علامہ اقبال نے قلب ایشیاء کہا تھا، اب یہ قلب دھڑکتا ہے، رکتا ہے یا اس کا بائی پاس ہوتا ہے، نگاہیں منتظر ہیں، البتہ یہ بات آزمودہ ہے کہ امریکہ افغانستان سمیت کسی ملک کو اپنے مفادات پر ترجیح نہیں دیتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 927942
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش