1
Friday 18 Jun 2021 18:21

نیٹو، اٹلانٹک ازم کے امریکی ٹریک پر گامزن

نیٹو، اٹلانٹک ازم کے امریکی ٹریک پر گامزن
تحریر: سید رضا میر طاہر
 
پیر 14 جون 2021ء کے دن مغربی فوجی اتحاد نیٹو کی سربراہی کانفرنس منعقد ہوئی ہے۔ یہ کانفرنس بلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں واقع نیٹو کے ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوئی ہے۔ اس اجلاس کی اہمیت اس لئے بھی بہت زیادہ قرار دی جا رہی ہے کیونکہ نئے امریکی صدر جو بائیڈن نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد پہلی بار اس میٹنگ میں شرکت کی ہے۔ یاد رہے جو بائیڈن اپنی صدارتی مہم کے دوران سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر غلط پالیسیوں کے باعث امریکہ اور یورپ میں دوریاں پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں اور یورپی ممالک سے امریکہ کے تعلقات میں بہتری کا وعدہ بھی کر چکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں یورپی ممالک اور امریکہ کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے اور بعض یورپی رہنما علیحدہ فوج بنانے کی باتیں کرنے لگے تھے۔
 
برسلز میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں فضا، سائبر اسپیس، مسئلہ افغانستان، یوکرائن کا مسئلہ، نیٹو میں بنیادی اصلاحات، چین کا بڑھتا اثرورسوخ اور روس سے درپیش خطرات جیسے موضوعات زیر بحث لائے گئے ہیں۔ نیٹو کے اس سربراہی اجلاس کے اختتامی بیانیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ یورپی رہنماوں کو چین اور روس کے خلاف اپنی دشمنانہ پالیسیوں پر اعتماد میں لینے میں کامیاب رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ایک طرف یورپی ممالک میں امریکہ کا گہرا سیاسی اثرورسوخ ہے جبکہ دوسری طرف جو بائیڈن کی جانب سے یورپی ممالک سے بہتر تعلقات کی جانب واپس آنے کا وعدہ ہے۔ اس سربراہی اجلاس کے اختتامی بیانیے میں ماسکو اور بیجنگ کی پالیسیز کو اس فوجی تنظیم کو درپیش اصل چیلنجز قرار دیا گیا ہے جبکہ ان سے مقابلے پر تاکید بھی کی گئی ہے۔
 
نیٹو کے اس سربراہی اجلاس کے اختتامی بیانیے میں روس کو خاص طور پر وارننگ دی گئی ہے اور اسے خبردار کیا گیا ہے کہ نیٹو فوجی اتحاد اس کی جانب سے اپنے جوہری ہتھیاروں میں تنوع پیدا کرنے کی کوشش کا مناسب جواب دے گا۔ اسی طرح بیانیے کے ایک حصے میں روس پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ جب تک روس بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتا رہے گا عالمی حالات نارمل نہیں ہو سکتے۔ بیانیے میں کہا گیا ہے: "روس نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں تنوع پیدا کر کے اور چھوٹی اور درمیانی رینج کے میزائل نصب کر کے نیٹو کے خلاف غیر دوستانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔" اسی طرح چین کے بارے میں بھی یہ دعوی کیا گیا ہے کہ وہ بھی نیٹو کیلئے چیلنجز پیدا کر رہا ہے۔
 
چین کے روز بروز بڑھتے اثرورسوخ اور اس کی عالمی پالیسیز کو نیٹو کیلئے دو ایسے بڑے چیلنجز قرار دیے گئے ہیں جن سے مقابلہ اس فوجی اتحاد کی ذمہ داری ہے۔ بیانیے میں چین کے اقدامات کو ایک قسم کا سسٹمک چیلنج قرار دیا گیا ہے اور بیجنگ کو نیٹو اتحاد کیلئے ایک سکیورٹی خطرہ بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ چین اور روس کے خلاف اس حد تک شدت پسندانہ بیانیہ نیٹو کی تاریخ میں پہلی بار دیکھا جا رہا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ شدت پسندی نئی امریکی حکومت سے متاثر ہونے کا نتیجہ ہے۔ کیونکہ جو بائیڈن کی سربراہی میں نئی امریکی حکومت بھی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح عالمی سطح پر چین اور روس کو اپنی دو بڑی حریف طاقتوں کے طور پر دیکھتی ہے۔
 
جو بائیڈن نے وائٹ ہاوس میں داخل ہوتے ہی چین کے خلاف منظم مہم شروع کر رکھی ہے۔ نئی امریکی حکومت نہ صرف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چین مخالف پالیسیوں کو جاری رکھنے کا عزم رکھتی ہے بلکہ بیجنگ سے ٹکراو میں مزید شدت لانے کے درپے بھی ہے۔ جو بائیڈن نے اپنی خارجہ پالیسی کی ڈاکٹرائن کا اعلان کرتے ہوئے عالمی سطح پر چین کے روز بروز بڑھتے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کا عہد کیا تھا اور اسے اپنی خارجہ پالیسی کی پہلی ترجیح قرار دیا تھا۔ یہ بات امریکی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اہم دستاویز "قومی سلامتی کی اسٹریٹجی سے متعلق عارضی گائیڈ" میں بیان کی گئی ہے۔ یہ دستاویز آئندہ چار سال کیلئے امریکہ کی خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کیلئے روڈمیپ کی حیثیت رکھتی ہے۔
 
اسی طرح روس کے بارے میں بھی جو بائیڈن حکومت کا رویہ دشمنی اور مقابلہ بازی پر مبنی ہے۔ جو بائیڈن نے نیٹو کے سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: "بیجنگ اور ماسکو اٹلانٹک اوشن میں ہمارے اتحاد کو کمزور کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارا اتحاد انتہائی مضبوط بنیادوں پر استوار ہے۔" یہ روس کے خلاف امریکی صدر کا تازہ ترین الزام ہے جس کا اظہار انہوں نے پہلی بار کیا ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں میں جو بائیڈن نے روس پر جو دوسرا الزام عائد کیا ہے وہ امریکی الیکشن میں مداخلت اور سائبر حملوں میں ملوث ہونا ہے۔ نئی امریکی حکومت برسراقتدار آنے کے بعد امریکہ اور روس کے تعلقات میں مزید تناو آیا ہے۔ جو بائیڈن نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد روس مخالف اقدامات میں شدت لائی ہے۔ لہذا توقع کی جا رہی کہ مستقبل قریب میں روس کے خلاف نیٹو کے اقدامات میں بھی شدت آئے گی۔
خبر کا کوڈ : 938737
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش