0
Sunday 4 Jul 2021 12:15

ایک منفرد احتجاج

ایک منفرد احتجاج
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی بربریت کے خلاف فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ایوان اقبال میں یکجہتئ فلسطین ریلی کا اہتمام کیا گیا۔ ریلی کی قیادت علامہ اقبال کی بہو جسٹس (ر) ناصرہ اقبال نے کی، ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین، ایڈمنسٹریٹر ایوان اقبال جناب انجم وحید اور اکادمی کے افسران و ملازمین نے اس ریلی میں شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے اسرائیلی بربریت و جارحیت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ اس موقع پر جسٹس (ر) ناصرہ اقبال کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے معاشی ناکہ بندی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کے پیغام کے مطابق مسلمانوں کو قبلۂ اول کی آزادی کے لیے متحد ہونا چاہیئے۔ ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مظالم کے خلاف پوری دنیا اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ ریلی کے شرکاء نے فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستانی و فلسطینی پرچم اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

اقبال اکیڈمی اور اکیڈمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین کا یہ اقدام علامہ اقبال کی تعلیمات کا عملی نمونہ تھا۔ سڑکوں اور شاہراوں پر تو مظاہرے اور احتجاج ہوتے ہی رہتے ہیں، لیکن کسی دفتر یا اکیڈمی کے اسٹاف ممبران کسی ایشو پر اظہار یکجہتی کے لئے اکٹھے ہوں تو اس کی مثالیں ناپید ہیں۔ کسی دفتر یا ادارے کے ملازمین اور اسٹاف ممبران عام طور پر اپنی تنخواہوں اور مراعات کے لئے اس طرح کے مظاہرے کرتے ہیں، لیکن فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا یہ انداز منفرد ہے اور اس کا تمام کریڈٹ ڈاکٹر بصیرہ عنبرین کو جاتا ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ جب سے اقبال اکیڈمی کی ڈائریکٹر بنی ہیں، کئی مثبت تبدیلیاں قابل مشاہدہ اور قابل صد تحسین ہیں۔ علامہ اقبال فلسطین کے بارے میں جتنا واضح موقف رکھتے تھے، ان کے نام پر قائم ادارے کو بھی اس موقف پر قائم رہتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کے لئے مختلف فورموں پر آواز اٹھانی چاہیئے۔ فلسطین کے بارے میں شاعر مشرق کے افکار و نظریات کو نئی نسل کے سامنے لانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

اس تحریر کا اختتام معروف کالم نویس حامد میر کے کالم کے ایک اقتباس سے کرتے ہیں:
ہے خاکِ فلسطیں پہ یہودی کا اگر حق
ہسپانیہ پر حق نہیں کیوں اہلِ عرب کا

شعر سن کر میرے سامنے کھڑے نوعمر لڑکے نے مزید جوش و خروش سے ’’فلسطین کو آزاد کرو‘‘ کا نعرہ لگوایا۔ میں نے پوچھا یہ بتائو کہ یہ شعر کس کا ہے؟ وہ لڑکا مسکرایا اور بولا جناب یہ شعر علامہ اقبالؒ کا ہے اور میرے دادا نے بتایا ہے کہ علامہ اقبال ؒنے مسجدِ اقصیٰ میں نماز بھی ادا کی تھی۔ 6 دسمبر کو علامہ اقبالؒ مؤتمر اسلامی کی طرف سے فلسطین پر کانفرنس میں شرکت کیلئے یروشلم پہنچے۔ علامہ اقبالؒ ؒبیت المقدس کے قریب واقع ہوٹل فندق مرقص میں ٹھہرے۔ 6 دسمبر 1931ء کی شام بیت المقدس سے متصل روفتہ المصارف میں مؤتمر اسلامی کا تعارفی اجلاس ہوا، جس کے بعد علامہ اقبالؒ ؒمسجد اقصیٰ میں آئے۔ پہلے انہوں نے مولانا محمد علی جوہرؒ کی قبر پر فاتحہ پڑھی۔ پھر مسجد اقصیٰ میں نماز مغرب ادا کی۔ یہیں پر تلاوت اور نعت خوانی کی ایک محفل میں شرکت کی۔ نماز عشاء بھی یہیں ادا کی اور آخر میں علامہ اقبال ؒنے سب شرکاء سمیت ہاتھ اٹھا کر عہد کیا کہ وہ مقاماتِ مقدسہ کی حفاظت کیلئے اپنی جانیں بھی قربان کر دیں گے۔

علامہ اقبالؒ ؒسات دن تک مؤتمر کے اجلاسوں میں شریک رہے اور روزانہ مسجد اقصیٰ میں آکر نماز ادا کرتے تھے۔ یہاں کئی مرتبہ انہوں نے فاتح اندلس طارق بن زیاد کے متعلق اپنے فارسی اشعار سنائے، جن کا عربی ترجمہ ایک عراقی عالمِ دین کیا کرتے۔ علامہ اقبالؒ ؒقاہرہ کے راستے سے واپس ہندوستان آگئے لیکن فلسطین اور مسجد اقصیٰ کے ساتھ ان کا رشتہ تادمِ مرگ قائم رہا۔ 3 جولائی 1937ء کو انہوں نے رائل کمیشن کی رپورٹ کے خلاف ایک تفصیلی بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے فلسطین کی سرزمین پر ایک یہودی ریاست قائم کرنے کی برطانوی کوششوں کی کھل کر مذمت کی اور واضح کیا کہ اس سازش کو روکنے کیلئے ترک اور عرب آپس میں اتحاد قائم کریں۔ اسی بیان میں علامہ اقبالؒ نے کہا کہ ’’دوسرا سبق یاد رکھنے کے قابل یہ ہے کہ عربوں کو چاہیئے کہ اپنے قومی مسائل پر غور و فکر کرتے وقت عرب ممالک کے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں، کیونکہ موجودہ حالات میں یہ بادشاہ اس قابل نہیں کہ وہ اپنے ضمیر و ایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کوئی صحیح فیصلہ کرسکیں۔‘‘ وفات سے چند ماہ قبل علامہ اقبالؒ ؒنے 7 اکتوبر 1937ء کو قائداعظم ؒکے نام اپنے خط میں مسئلہ فلسطین پر اپنے اضطراب کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ آل انڈیا مسلم لیگ فلسطین پر صرف قراردادیں منظور نہیں کرے گی بلکہ کچھ ایسا کرے کہ فلسطینی عربوں کو فائدہ بھی ہو۔
خبر کا کوڈ : 941524
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش