0
Wednesday 19 Feb 2014 22:29

مجھے فخر ہے کہ میں شہید اعتزاز حسن جیسے دلیر اور شجاع فرزند کا باپ ہوں، مجاہد علی بنگش

بیرون ملک بیٹے کی شہادت کی اطلاع پر اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا
مجھے فخر ہے کہ میں شہید اعتزاز حسن جیسے دلیر اور شجاع فرزند کا باپ ہوں، مجاہد علی بنگش
شہید اعتزاز حسن بنگش وہ بہادر طالب علم ہیں کہ جنہوں نے ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی کے گورنمنٹ ہائی اسکول میں ایک خودکش حملہ آور کو جوانمردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے روک کر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور سینکڑوں معصوم طلباء کی زندگیاں بچا کر بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل کی ہے۔ اس عظیم قومی ہیرو کے والدِ محترم مجاہد علی بنگش سے اسلام ٹائمز نے ایک خصوصی انٹریو کیا ہے، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے تو ہم ادارہ اسلام ٹائمز کی جانب سے آپ سمیت آپکے پورے خاندان کو شہید اعتزاز حسن کی شہادت پر تعزیت کیساتھ ساتھ خراج عقیدت بھی پیش کرتے ہیں۔ آپ کو اپنے بیٹے کی شہادت کی خبر کیسے ملی اور اس وقت آپکے تاثرات اور کیفیت کیا تھی۔؟
مجاہد بنگش: بسم اللہ الرحمن الرحیم، سب سے پہلے تو آپکا مشکور ہوں کہ آپ اتنا لمبا سفر کرکے ہمارے پاس خصوصی طور پر تشریف لائے اور عزت افزائی فرمائی۔ میں متحدہ عرب امارات میں گذشتہ چار سال سے ملازمت کر رہا ہوں۔ واقعے کے روز میں رات کی ڈیوٹی سے فارغ ہو کر اپنے کمرے میں ٹیلی ویژن پر نیوز دیکھ رہا تھا کہ ایک پاکستانی چینل پر اچانک خبر چلی کہ ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی کے ایک گاوں میں خودکش دھماکہ ہوا ہے، میں نے جب یہ خبر پڑھی تو فوراً اعتزاز کے موبائل نمبر پر کال کی مگر اسکا نمبر بند جا رہا تھا، پھر میں نے اسکے بڑے بھائی اور میرے دوسرے بیٹے مجتبٰی کے نمبر پر کال کی تو اسکا نمبر مسلسل مصروف جا رہا تھا اور اس سے بھی بات نہ ہوسکی، اسی دوران ٹیلی ویژن پر خبر چلی کہ دھماکہ میں ایک طالب علم شہید ہوگیا ہے، میں نے فوراً اپنے بھائی کے نمبر پر کال تو انہوں نے بتایا کہ وہ کوہاٹ میں ہیں اور اس وقت گاوں کی طرف جا رہے ہیں، کچھ دیر بعد میں نے دوبارہ بھائی سے رابطہ کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ اعتزاز زخمی ہوا ہے اور کسی بچے کو نقصان نہیں پہنچا اور خودکش حملہ آور اسکول کے دروازے کے قریب واصل جہنم ہوگیا ہے، میں نے بھائی سے واشگاف الفاظ اور سخت لہجے میں کہا کہ مجھ سے کچھ نہ چھپایا جائے اور بتائیں کہ میرا بیٹا زخمی ہے یا شہید ہوچکا ہے تو بھائی نے روتے ہوئے کہا کہ ہمارے اعتزاز نے سکول کے سینکڑوں معصوم طلباء کی زندگیاں اپنی جان کی قربانی دیکر اور جام شہادت نوش فرما کر بچا لیں ہیں، یہ خبر سن کر میں نے اللہ تعالٰی اور آئمہ اہلبیتؑ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا کہ انہوں نے ہمارے خاندان کو اس عظیم قربانی کیلئے منتخب کیا اور مجھے ایک شہید کا باپ ہونے کا اعزاز حاصل ہوگیا، اس سے بڑھ کر میرے لئے دنیوی اور اخروی کیا سعادت اور بخشش ہوسکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: شہید اعتزاز کے بچپن اور دیگر بہن بھائیوں، رشتہ داروں اور دوست احباب سے اسکا رویہ کیسا رہتا تھا، اس حوالے سے بھی کچھ بتائیں۔؟
مجاہد بنگش: میرے الحمدللہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، اعتزاز کا بڑا بھائی مجتبٰی پشاور سے حال ہی میں بیچلرز کرکے فارغ ہوا ہے، اعتزاز بچپن سے ہی خوش مزاج اور انتہائی خوش اخلاق اور ملنسار اور ہمدرد بچہ تھا، گاوں میں تقریباً ہر بچہ اسکا دوست اور رشتہ داروں اور دوست احباب کا ہر دلعزیز تھا، اسے پرندے پالنے کا بہت زیادہ شوق تھا، ساتھ ساتھ وہ اکثر دہشت گردوں کے حوالے سے سخت نفرت انگیز جذبات رکھتا اور میں اکثر اسے نصیحت بھی کرتا رہتا تھا کہ تم لوگوں نے پڑھ لکھ کر اور بڑے ہو کر تعلیم کے ذریعے اس جہالت جو دہشت گردی کا موجب بن رہی ہے، کا مقابلہ کرنا ہے۔

اسلام ٹائمز: شہید اعتزاز کی شہادت کے بعد اگرچہ ملکی اور بین الاقوامی سطح کی سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیات اور عالمی اداروں نے آپ سے رابطہ کیا اور بہت سے اعلانات بھی کئے گئے اور ایوارڈز بھی دیئے گئے، تاہم خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے ابتداء میں کوئی خاص اہمیت نہیں دی گئی، حتٰی کہ وزیراعلٰی نے دورہ تک نہیں کیا، جس کا چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نوٹس بھی لیا، اس حوالے سے آپ کے کیا تاثرات ہیں اور کیا حکومتی اداروں اور شخصیات کے رویئے سے مطمئن ہیں۔؟
مجاہد بنگش: دیکھئے جی یہی تو ہماری ستم ظریفی ہے کہ اعتزاز کی عظیم قربانی کا ناصرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی اداروں اور شخصیات نے اعتراف کیا اور ہم سے دنیا بھر سے مختلف اداروں اور شخصیات نے رابطے کئے مگر انتہائی افسوس اور دکھ کیساتھ یہ بات کہنا پڑتی ہے کہ ہماری اپنی خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کے رویئے سے ہماری سخت مایوسی ہوئی، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ وزیراعلٰی پرویز خٹک خود قومی ہیرو اعتزاز کے جنازے پر تشریف لاتے اور دہشت گردوں کو یہ پیغام دیتے کہ ہم انتہاپسندی اور تعلیم دشمنوں کیخلاف ملکر اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہونگے، مگر ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے نوٹس لینے پر موصوف کو ہمارا خیال ہے جو قابل افسوس ہے۔

اسلام ٹائمز: آخر میں ایک عظیم اور شجاع شہید فرزند کے باپ ہونے کے ناطے پاکستانی قوم کو کوئی پیغام دینا چاہیں گے۔؟
مجاہد بنگش: میں آپکی وساطت سے اپنی پوری پاکستانی قوم اور ان تمام ملکی اور بین الاقوامی اداروں اور مختلف مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات اور تنظیموں کا نہایت ممنون و مشکور ہوں کہ جنہوں نے میرے بیٹے کی عظیم قربانی پر ہماری بھرپور حوصلہ افزائی فرمائی اور ملکی اور بین الاقوامی میڈیا پر جن کی کاوشوں کی وجہ سے اعتزاز کا نام ایک قومی ہیرو کے طور پر متعارف ہوا اور جس کے نتیجے میں اسے قومی ایوارڈ کیلئے بھی نامزد کیا گیا۔ آخر میں پاکستان کے غیور مسلمانوں سے میری یہی اپیل ہوگی کہ ان حساس حالات میں ہمیں انتہاپسندی اور دہشت گردی بالخصوص انسانیت کے دشمن ظالم و جاہل طالبان اور انکے حامیوں سے اعلان بیزاری کرتے ہوئے ملک کو دہشت گردی اور انتہاپسندی سے پاک کرنے کیلئے ملکر کر عملی جدوجہد کا آغاز کرنا ہوگا اور میرے عظیم بیٹے شہید اعتزاز حسن نے اپنی جان کی قربانی دیکر قوم کو دہشت گردوں سے جوانمردی کیساتھ نمٹنے کا سلیقہ سیکھا دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 353327
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش