0
Friday 22 Aug 2014 15:19
ملک میں تبدیلی لائے بغیر گھروں کو نہیں جائیں گے

امریکہ کو کوئی حق نہیں کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے، ڈاکٹر رحیق عباسی

علامہ ناصر عباس جعفری اور انکی کابینہ کے لوگ کافی دوراندیش اور سمجھ بوجھ رکھنے والے ہیں
امریکہ کو کوئی حق نہیں کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے، ڈاکٹر رحیق عباسی
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے کینیڈا قیام کے دوران پارٹی کے تمام معاملات ڈاکٹر رحیق عباسی ہی دیکھتے رہے ہیں۔ پی ٹی اے کے کامیاب سفر میں ڈاکٹر رحیق عباسی کی خدمات نمایاں ہیں۔ آج کل پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام لاہور سے شروع ہونے والا انقلاب مارچ پارلیمنٹ کے سامنے براجمان ہے۔ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی سربراہی میں ملک میں نظام کی تبدیلی کا عزم لے کر نکلی ہے، اس حوالے سے پی اے ٹی کو کس حد تک کامیابی ملی ہے، اسلام ٹائمز نے پی اے ٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی سے گفتگو کی، جو اپنے قارئین کے لئے پیش کی جا رہی ہے۔ (ادارہ)
                                                               
اسلام ٹائمز: ڈاکٹر صاحب، لاکھوں لوگ اسوقت اسلام آباد میں دھرنا دیئے ہوئے ہیں، حکومت بھی مستعفی نہ ہونے پر بضد ہے، تو آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا۔؟
ڈاکٹر رحیق عباسی: عوام اپنے گھروں سے تبدیلی کے لئے نکلے ہیں، اور اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے جب تک ملک میں تبدیلی نہیں آجاتی، عوامی جذبہ چٹان کی طرح مضبوط ہے اور انشاءاللہ نواز شریف کی ظالم و جابر حکومت گھٹنے ٹیک دے گی، ہم اس وقت تک اسلام آباد نہیں چھوڑیں گے جب تک یہ حکومت مستعفی نہیں ہوجاتی اور ہم کسی طور بھی اپنے مطالبات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ یہ لاکھوں لوگ ایسے ہی گھروں سے نہیں نکل آئے بلکہ ہم نے 25 سال سے زائد عرصہ تیاری کی ہے اور اس کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری باہر نکلے ہیں، ہم نے نظام کی تبدیلی کی بات کی ہے، اس لئے ہمارا ایجنڈا صرف نواز شریف کا استعفٰی نہیں بلکہ ہم پاکستان میں ایسی جمہوریت لانا چاہتے ہیں جس میں غریبوں کو ان کے حقوق حاصل ہوں۔ کوئی غریب بھوکا نہ سو سکے، کوئی بے گھر نہ رہے۔ اس کے لئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے 10 نکاتی ایجنڈا دیا ہے، جس کے بعد ہم نے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا، جس میں جہاں دوسری اہم باتوں کا ذکر کیا، وہاں 10 نکاتی ایجنڈے کو بھی چارٹرڈ آف ڈیمانڈ میں شامل کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: حکمران تو کہہ رہے ہیں آپ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے نکلے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اسمبلی میں موجود 13 میں سے 11 جماعتوں نے نواز شریف کی حمایت کی ہے۔؟
ڈاکٹر رحیق عباسی: حکمران خود جعلی جمہوریت کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں اور اسی جعلی جمہوریت کو بچانے کے لئے سر پیر مار رہے ہیں۔ جعلی نظام کے ذریعے، جعلی الیکشن کے ذریعے یہ اقتدار میں آئے ہیں۔ اب عوام کو گمراہ کرنے کے لئے کہتے ہیں کہ ہم جمہوریت کو ڈی ریل کر رہے ہیں، جمہوریت ہے کہاں، جس کو ہم ڈی ریل کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے واضح کہا ہے کہ ہم آئین اور جمہوریت کی بالادستی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم تو جمہوریت کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں تو اب قوم جاگ چکی ہے، وہ ان کے جھانسے میں نہیں آئے گی۔ یہ اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ اپنے کرائے کے گلو بٹوں کو استعمال کرکے مظاہرے کروائے جا رہے ہیں، ہمارے گھروں کے محاصرے ہو رہے ہیں تو یہ سب ہمیں دبانے کے حربے ہیں، ایسے ہتھکنڈوں سے ہم خوف زدہ ہونے والے نہیں، ہم تو اب یہ نیت باندھ کر نکلے ہیں کہ اب نہیں تو کبھی نہیں، اگر اس وقت ملک میں تبدیلی نہ آئی تو پھر کبھی نہیں آسکے گی۔ جہاں تک پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کی جانب سے نواز شریف کی حمایت کی بات ہے تو کرپٹ لوگ ہمیشہ کرپٹ لوگوں کے ہی دوست ہوتے ہیں، چور چور کا ساتھ دیتا ہے، ڈاکو ڈاکو کی حمایت کرتا ہے، اس لئے یہ سب چور، ڈاکو اور لٹیرے ہیں اور ان کا اتحاد بھی اب حکومت کو نہیں بچا سکتا، اس لئے یہ جتنے مرضی اتحاد بنا لیں، نواز شریف کو جتنے مرضی دلاسے دے لیں، ان کی دال اب نہیں گلے گی۔

اسلام ٹائمز: امریکہ نے بھی تو نواز شریف کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے اور امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا ہے کہ وہ غیر آئینی طریقے سے حکومت ہٹانے کے حق میں نہیں۔؟
ڈاکٹر رحیق عباسی: پہلی بات تو یہ ہے کہ امریکہ کو یہ حق ہی نہیں کہ وہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔ امریکی صدر یا امریکی دفتر خارجہ نے ہمارے ملکی معاملات میں مداخلت کرکے کوئی اچھی روایت قائم نہیں کی، کیا امریکہ میں اوباما کے 14 بندے قتل ہوجاتے یا میری ہارف کی بہن یا بیٹی کو گولیوں سے چھلنی کر دیا جاتا تو اسے آئینی طریقہ یاد رہتا؟ جہاں تک غیر آئینی طریقے کی بات ہے تو ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا یہ حکومت آئینی طریقے سے اقتدار میں آئی ہے؟ نہیں، یہ جعلی طریقے سے غیر آئینی طریقے سے اقتدار میں آئے ہیں، انہوں نے الیکشن میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی ہے، اس دھاندلی کے نتیجے میں یہ اقتدار میں آگئے ہیں۔ ایک غیر آئینی حکومت کو ہم آئینی طریقے سے ہٹا رہے ہیں۔ اس لئے کسی بیرونی قوت کو ہمارے معاملات میں ٹانگ اڑانے کی ضرورت نہیں۔ ہمیں یہ بھی علم ہے کہ حکومت نے خود امریکہ سے مدد مانگی ہے کہ انہیں بچایا جائے، رانا ثناءاللہ کی لاہور میں امریکی قونصل جنرل ہرکس رائیڈر سے ملاقات اور اس میں رانا ثناءاللہ نے جو پیغام پہنچایا ہے، ہم اس سے آگاہ ہیں، اس لئے ہمیں نہ امریکہ کی کوئی پرواہ ہے نہ مینڈیٹ چوروں کی، جو جعلی ووٹوں سے اقتدار میں آئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد ہوسکتا ہے، آپ دونوں جماعتیں الگ الگ دھرنے دے رہے ہیں، تو کیا ایسی کوئی سبیل نکل سکتی ہے، جس میں دونوں جماعتیں ملکر حکومت کیخلاف جدوجہد کریں۔؟
ڈاکٹر رحیق عباسی: ہمارا شیخ رشید صاحب کے ذریعے تحریک انصاف کے ساتھ رابطہ ہے۔ اب تک جو بات چیت ہوئی ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کا ایجنڈا واضح نہیں، عمران خان کنفیوژن کا شکار ہیں۔ وہ کبھی مڈٹرم الیکشن کی بات کرتے ہیں تو کبھی 4 حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی۔ ہماری خواہش ہے کہ تحریک انصاف بھی انقلاب میں شامل ہو اور ہم مل کر حکومت کے خلاف تحریک چلائیں۔ مسلم لیگ قاف، مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل سمیت دیگر جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں۔ ہم انشاءاللہ حکومت کو گھر بھیج کر ہی دم لیں گے۔ اگر عمران خان ہمارے ساتھ ملتے ہیں تو اچھی بات ہے، نہیں ملتے تو بھی ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ شیخ رشید صاحب کی خواہش تھی کہ ہم مل کر چلیں اس حوالے سے انہوں نے بہت کوشش بھی کی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے تو ساتھ چلنے کا عندیہ بھی دے دیا، لیکن پھر لگتا ہے شیخ رشید صاحب کو پی ٹی آئی کی جانب سے گرین سگنل نہیں ملا۔ دوسرا شاہ محمود قریشی صاحب بھی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، اب حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ تحریک انصاف ہمارے ساتھ آکر شامل ہوجائے گی اور اگر شامل نہ ہوئی تو کم از کم ہمارا ایجنڈا ایک ہوجائے گا۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین کیساتھ کن شرائط پر اتحاد ہوا ہے۔؟

ڈاکٹر رحیق عباسی: مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں دہشت گردی کی سب سے زیادہ متاثرہ جماعت ہے، پاکستان میں اہل تشیع پر زمین تنگ کر دی گئی۔ یزید کے پیروکاروں نے حسینی قوم کا جینا محال کر رکھا تھا، آئے روز شیعہ ڈاکٹرز، انجینئرز، علماء، ماہرین تعلیم اور دانشوروں کو صرف اس لئے قتل کیا جا رہا تھا کہ وہ شیعہ تھے۔ گویا پاکستان میں شیعہ ہونا جرم بن گیا تھا۔ اس پر مجلس وحدت کی قیادت نے علامہ طاہرالقادری سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ بات چیت کی، جس میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے انقلاب کے بعد کے پاکستان میں اہل تشیع کو حاصل حقوق پر تفصیلی روشنی ڈالی، جس پر وہ ہمارے ساتھ آمادہ ہوگئے۔ علامہ ناصر عباس جعفری اور ان کی کابینہ کے لوگ کافی دوراندیش اور سمجھ بوجھ رکھنے والے ہیں۔ شیعیان پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں ایسے لیڈر نصیب ہوئے۔ ہم نے واضح کیا ہے کہ انقلاب کے بعد نئے پاکستان میں تکفیریت کا پودہ جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ کوئی کسی کو کافر نہیں قرار دے سکے گا۔ ہم آئین میں ترمیم کرائیں گے، جس میں واضح طور پر درج ہوگا کہ کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کے خلاف غلیظ زبان استعمال نہیں کرسکے گا۔ اس کے علاوہ ہم اقلیتوں کو بھی ان کے وہ حقوق دیں گے، جن کا قائد اعظم نے ان کے ساتھ وعدہ کیا تھا۔

اسلام ٹائمز: آپریشن ضرب عضب کے بعد واضح ہوگیا کہ کون کون دہشتگردوں کے حامی ہیں اور کون مخالف، تو جب واضح ہوگیا ہے کہ دہشتگرد کون ہیں تو ان کیخلاف آپکا کیا لائحہ عمل ہوگا۔؟

ڈاکٹر رحیق عباسی: آپریشن ضرب عضب میں ہم پاک فوج کے ساتھ ہیں، اور ہماری ہر قسم کی سپورٹ پاک فوج کے ساتھ ہے۔ جہان تک دہشت گردوں کی بات ہے تو ہم نے ان کا مکمل اور شافی علاج سوچا ہوا ہے، ہم ان کو چوراہوں میں لٹکائیں گے اور جو دہشت گرد جیلوں میں پڑے ہیں، ان کے عدالت میں کیسوں کو تیز کروائیں گے اور انہیں سزائیں دلائیں گے۔ اس حوالے سے ہمارے پاس مکمل دستور العمل ہے۔ اس کے علاوہ جو بھی دہشت گردی کا مرتکب ہوگا یا کسی کو کافر قرار دے گا، اس کے خلاف بھی سخت کارروائی ہوگی۔ ہم پاکستان میں مصطفوی نظام نافذ کریں گے، جس میں انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی حقوق حاصل ہوں گے۔ نئے پاکستان میں کوئی ظالم نہیں ہوگا، قانون اور آئین کی بالادستی ہوگی۔ مظلوم کی داد رسی کی جائے گی، پولیس کو سیاسی دبائو سے نکالا جائے گا اور ملک امن کا گہوارہ ہوگا۔

اسلام ٹائمز: حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا تھا، اس کمیشن کی رپورٹ کے کچھ مندرجات بھی منظر عام پر آئے ہیں، جس میں کمیشن نے پنجاب حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، آپ نے تو تحقیقات میں کمیشن کے ساتھ تعاون سے بھی انکار کر دیا، اس انکار کی کیا وجہ تھی۔؟
ڈاکٹر رحیق عباسی: پہلی بات تو یہ ہے کہ کمیشن یک رکنی تھا، دوسرا وہ پنجاب حکومت نے اپنے لئے بنایا تھا، تاکہ کیس کو خراب کیا جاسکے۔ ہم نے اس جوڈیشل کمیشن کا بائیکاٹ اس لئے کیا کہ شہباز شریف اقتدار میں تھا۔ اس نے کبھی بھی شفاف تحقیقات نہیں ہونے دینا تھیں، اس لئے اب جب کہ سیشن عدالت سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے چکی ہے، اس کے باوجود مقدمہ درج نہیں ہوا، یہ کون سی جمہوریت ہے؟ یہی جمہوریت ہے جس کو بچانے کے لئے نواز شریف واویلا کر رہے ہیں۔ یہ جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت ہے۔ یہ سعودی عرب میں رہے ہیں، وہاں بادشاہت دیکھی ہے اور اب پاکستان میں آکر بھی وہی بادشاہت کا نظام لاگو کر دیا ہے۔ ایسی بادشاہت جس میں یہ اپنی جماعت پر بھی اعتماد نہیں کرتے۔ آپ دیکھیں کہ پنجاب میں صرف چند افراد شامل ہیں، انہی کو چھ چھ وزارتیں دی ہوئی ہیں۔ اس سے مسلم لیگ نون کے ایم پی ایز میں بھی بددلی پھیلی ہوئی ہے۔ وہ بھی شہباز شریف سے نالاں ہیں کہ وزارتوں پر قبضہ جما کے بیٹھا ہے۔ اس لئے ہم اس بادشاہت کے خلاف ہیں، ہم ملک میں جمہوریت اور آئین کی بالاد ستی چاہتے ہیں اور اسی مقصد کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 406117
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش