0
Friday 30 Jan 2015 01:16
داعش، القاعدہ، طالبان امریکی و اسرائیلی پیداوار اور اسلام دشمن تنظیمیں ہیں

حزب اللہ کے اسرائیل مخالف حملے اسلامی مزاحمتی تنظیموں کیلئے باعث تقلید ہیں، مولانا فیصل عزیزی

حزب اللہ کے اسرائیل مخالف حملے اسلامی مزاحمتی تنظیموں کیلئے باعث تقلید ہیں، مولانا فیصل عزیزی
مولانا فیصل عزیزی بندگی کا تعلق کراچی سے ہے۔ زمانہ طالب علمی سے ہی وہ دینی تعلیم کے حوالے سے رجحان رکھتے تھے، جس کا سبب آپ کے نانا کا سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ جمالیہ سے وابستہ ہونا اور آپ کے والد کا شروع سے مذہبی رجحان ہونا تھا۔ 1985ء میں زمانہ طالب علمی میں ہی انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کی تحریک منہاج القرآن سے وابستہ ہو کر مذہبی سرگرمیوں اور دینی تعلیم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ 1991ء سے آپ نماز جمعہ کی امامت کر رہے ہیں۔ چار سال قبل آپ نے تحریک منہاج القران سے علیحدگی کے بعد سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔ آجکل آپ سنی اتحاد کونسل کراچی کے صدر ہیں۔ اسلام ٹائمز نے مولانا فیصل عزیزی بندگی کے ساتھ حزب اللہ کے اسرائیلی فوج پر حملے، داعش، طالبان، پاکستان میں جاری دہشتگردی کے خاتمے سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے ان کی رہائش گاہ پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: حزب اللہ لبنان کیجانب سے اسرائیلی فوجی قافلے پر حملہ اور اسکے نتیجے میں 17 سے زائد صہیونی فوجیوں کی ہلاکت پر کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا فیصل عزیزی بندگی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ گذشتہ دنوں حزب اللہ کی اسرائیل مخالف تازہ کامیاب کارروائی، صرف حزب اللہ کی ہی نہیں بلکہ یہ تمام عالم اسلام کی کامیابی ہے، حزب اللہ ایک ایسی اسلامی مزاحمتی تحریک ہے کہ جس کے پیچھے درحقیقت بلاتفریق مسلک و عقائد تمام مسلمان کھڑے ہیں، حزب اللہ صرف اہل تشیع کی ہی نمائندہ تنظیم نہیں بلکہ اسے اہلسنت بھی اپنا نمائندہ کہتے ہیں، کیونکہ اسرائیل صرف اہل تشیع کیلئے ہی نہیں بلکہ تمام عالم اسلام و انسانیت کیلئے خطرہ ہے، حزب اللہ جو جہاد اسرائیل کے مقابلے میں کر رہی ہے، یقیناً یہی وہ جہاد ہے جو اللہ اور اس کے محبوب رسول (ص) کی نظر میں پسندیدہ ترین جہاد ہے، یہی وہ جہاد ہے جس کیلئے قرآن مجید میں آیات نازل ہوئی ہیں، احادیث بیان کی گئی ہیں، ان آیات اور احادیث کی بڑی طولانی فہرست ہے۔ امت مسلمہ جہاد اور فساد کے درمیان فرق کو سمجھے، حزب اللہ کے اسرائیل مخالف حملوں پر تمام عالم اسلام متفق ہے، حزب اللہ کی اسرائیل مخالف تمام کارروائیوں کو عالم اسلام نہ صرف جائز سمجھتا ہے بلکہ ان پر فخر کرتا ہے، اس کے برعکس وہ تکفیری دہشتگرد گروہ جو کلمہ گو مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں، دہشتگردی کا نشانہ بناتے ہیں، ان لوگوں کو راہ راست پر آتے ہوئے حزب اللہ سے سبق حاصل کرنا چاہیئے، لہٰذا حزب اللہ نے اسرائیلی فوج پر کامیاب حملہ کرکے عالم اسلام کا سر فخر بلند کر دیا ہے، خصوصاً فلسطین اور لبنان کے مظلوم عوام کے سر فخر سے بلند ہوگئے ہونگے، وہاں کے مظلوم شہداء کی روحوں کو تسکین پہنچی ہوگی۔

اسلام ٹائمز: حزب اللہ لبنان کے اسرائیل مخالف حملے کیا دیگر اسلامی مزاحمتی تنظیموں کیلئے باعث تقلید ہونے چاہیئے۔؟
مولانا فیصل عزیزی بندگی:
بالکل، حزب اللہ کے اسرائیل مخالف حملے عالم اسلام کے نوجوانوں بالخصوص مزاحمتی تنظیموں کیلئے باعث تقلید ہیں، یہ اسرائیل کے خاتمے کیلئے حتمی کامیابی کی جانب ایک قدم ہے، لہٰذا تمام عالم اسلام اور نوجوانوں کا یہ فرض ہے کہ اس کی پشت پناہی کریں، جو صحافی ہے وہ اپنی تحریروں کیلئے ذریعے پشت پناہی کرے، مقرر اپنی تقاریر کے ذریعے پشت پناہی کرے۔ درحقیقت جہاد اور اسلام دشمن قوتوں کے خلاف حملے حزب اللہ کی طرح ٹارگٹڈ ہونے چاہیئے، یعنی صرف اسلام دشمن عناصر ہی متاثر ہوں، نہ کہ خود مسلمانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنا دیا جائے۔ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ حزب اللہ اور حماس کی کارروائیاں بہت ٹارگٹڈ ہوتی ہیں، جن سے صرف صہیونی اسرائیل کو ہی نقصان پہنچتا ہے، لہٰذا حزب اللہ نے کامیاب کارروائی کی ہے اسرائیل کے خلاف، یہی وہ جہاد ہے، جسے میں اہلسنت ہونے کے ناتے صرف ایک حملہ نہیں بلکہ عین جہاد اسلامی سمجھتا ہوں، صرف میں ہی نہیں بلکہ اسرائیل سے نفرت کرنے والا ہر انسان جو اسرائیل سے مقابلہ کرنے والے مسلمانوں کی محبت اپنے دل میں رکھتا ہے، وہ حزب اللہ کی حمایت بھی کریگا اور اس کو جہاد بھی سمجھے گا۔ تمام افراد کو اپنے اپنے گھروں میں حماس اور حزب اللہ کی کامیابیوں کے حوالے سے بتانا چاہیئے، بتانا چاہیئے کہ عالم اسلام کے اصل ہیروز کون لوگ ہیں اور اسلام کے دشمن کون لوگ ہیں۔

اسلام ٹائمز: ایک طرف تو حماس اور حزب اللہ صہیونی اسرائیل کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے دوسری جانب داعش اور القاعدہ جیسی تنظیمیں خود مسلمانوں کو ہی دہشتگردی کا نشانہ بنا رہی ہیں، انکے اس طرز عمل کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
مولانا فیصل عزیزی بندگی:
داعش اور القاعدہ جیسی دہشتگرد تنظیمیں اسلام کے خلاف بہت بڑی سازش ہے کہ اسلام کے روشن چہرے کو مسخ کرنے کیلئے، دنیا میں اسلام کو بدنام کرنے کیلئے ایسی تنظیموں کی تشکیل کی گئی ہے، دنیا میں ایسے دہشتگردوں کو نمایاں کیا گیا ہے، جو جہاد کے نام پر دہشتگردی کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں۔ یہ کونسا جہاد ہے کہ جس میں مساجد پر حملے کئے جائیں، مزارات، درگاہوں، خانقاہوں، امام بارگاہوں، محرم اور ربیع الاول کے جلوسوں پر دہشتگردانہ حملے کئے جائیں اور جہاد کے نام پر مسلمانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جائے، یہ صرف اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، کبھی داعش کے نام پر، کبھی القاعدہ اور طالبان کے نام پر، ان کے ذریعے امریکہ و اسرائیل چاہتے ہیں کہ عالمی سطح پر اسلام کو بدنام کیا جائے، لیکن انشاءاللہ اسلام تمام تر سازشوں کے باوجود پھیلتا جا رہا ہے، خود امریکہ میں اسلام تیزی سے پھیلنے والا مذہب بن چکا ہے۔

اسلام ٹائمز: امریکہ، اسرائیل و دیگر اسلام دشمن قوتیں چاہتی ہیں کہ حزب اللہ اور حماس کے بجائے داعش اور القاعدہ جیسی دہشتگرد تنظیموں کو رول ماڈل کے طور پر عالم اسلام کے سامنے پیش کرسکیں، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
مولانا فیصل عزیزی بندگی:
ہمیں حق و باطل کے درمیان ایک خط کھینچنا ہوگا، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ حق کس طرف ہے نہ کہ ہم شخصیات کو دیکھیں، شخصیات سے بالاتر ہوکر، حق و باطل کو معیار بنا کر فیصلے کرنے ہونگے، ہمیں یہ نہیں دیکھنا کہ یہ شیعہ ہے یا سنی، ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ حق کس طرف ہے، میں اللہ اور اسکے رسول (ص) کو گواہ بنا کر کہتا بھی ہوں، سمجھتا بھی ہوں، یہ میرا عقیدہ و ایمان بھی ہے کہ اس وقت داعش، القاعدہ، طالبان یہ امریکی و اسرائیلی پیداوار ہیں، اسلام کے دشمن ہیں، اور اس وقت مسلمانوں کے ہیروز حزب اللہ، حماس ہیں، اور ہر وہ تنظیم و گروہ ہے جو اسرائیل جیسے بدترین عالمی دہشتگرد کے مقابلے میں سینہ سپر ہوسکے۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردی میں ملوث مدارس کیخلاف کارروائی کی مخالفت کی جا رہی ہے، کیا کہیں گے۔؟
مولانا فیصل عزیزی بندگی:
جب بھی دہشتگردی میں ملوث مدارس کے خلاف کارروائی کی بات ہوتی ہے، تو کبھی میں نے نہیں دیکھا کہ علمائے تشیع کی جانب سے مخالفت کی گئی ہو یا علمائے اہلسنت نے کہا ہو کہ کارروائی نہیں ہونا چاہیئے، البتہ ایک مخصوص طبقہ ہے جو ہمیشہ دہشتگردی میں ملوث مدارس کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی مخالفت کرتا ہے، اور اگر حکومت کہتی ہے کہ کچھ مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں تو کیوں کسی کی مخالفت کی پروا کی جا رہی ہے، جو بھی مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے۔ اگر حکومت کو نہیں پتہ کن مدارس میں دہشتگردی کو پروان چڑھایا جا رہا ہے تو ہم بتا دیتے ہیں کہ کون کون سے مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، کہاں دہشتگردوں کو تربیت دی جا رہی ہے، ہمیں تو پتہ ہے کہ کن مدارس میں ازبکستان اور تاجکستان کے لڑکے رہتے ہیں، دیگر اور ممالک سے آنے والے لڑکے رہتے ہیں جو عسکری تربیت حاصل کرتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ لوگ جو پہلے افغان جہاد کے نام پر عسکری تربیت حاصل کرتے ہیں، وہ لوگ اب آگے ان مدارس کے ذریعے اپنے اپنے گروہ تشکیل دے رہے ہیں، یہیں کراچی کے اندر ایسے مدارس ہیں جن سے عام عوام بھی واقف ہے، اور اگر عوام واقف ہے تو یقیناً حکومت بھی واقف ہوگی، مگر نظریں چرائی جا رہی ہیں، جان بوجھ کر مدارس میں پلنے والی، پروان چڑھنے والی دہشتگردی کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے، جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ حکمران امن و امان کے قیام میں کتنے مخلص ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا نام بدل کر کام کرنیوالی کالعدم تنظیموں کو روکے بغیر دہشتگردی کیخلاف ہونیوالے آپریشن کے 100 فیصد نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔؟
مولانا فیصل عزیزی بندگی:
سو فیصد تو کیا، چند فیصد نتائج بھی حاصل نہیں کئے جاسکتے، کسی تنظیم پر پابندی لگائی جاتی تو وہ نام بدل کر فعال ہوجاتی ہے، تو پابندی لگانے کا مقصد تو فوت ہوگیا، اگر کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کے عہدیداران اور کارکنان کو کھلی چھوٹ حاصل رہے گی تو یقیناً یہ دہشتگردی کے خلاف آپریشن کی ناکامی کا باعث ہوگی اور مستقبل میں مزید دہشتگردی میں اضافے کا باعث ہوگی، ہمارے یہاں کھلی چھوٹ کا یہ حال ہے کہ میڈیا میں نام نہاد عالم دین کھلے عام سانحہ پشاور کی مذمت کرنے سے انکار کر دیتا ہے، لیکن ہمارے ریاستی ادارے اس کے خلاف کارروائی نہیں کرتے، وہ شخصیات جو پاک فوج کے جوانوں کو ہلاک اور طالبان دہشتگردوں کو کھلے عام شہید کہتی ہیں، ان لوگوں کے خلاف کونسی کارروائی کی گئی، آپ دہشتگردوں کو پتہ نہیں کہاں ڈھونڈنے میں لگے ہوئے ہیں، جبکہ دہشتگردوں کے حامی تو کھلے عام میڈیا میں دہشتگردی کی حمایت کر رہے ہیں، دہشتگردی کی مذمت کرنے سے انکاری ہیں، لہٰذا ہم یہ کہتے ہیں کہ پہلے ان لوگوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے جو سرعام دہشتگردوں کی حمایت کرتے پھرتے ہیں، اس کے بعد پھر چھپے ہوئے دہشتگردوں کو پکڑا جائے۔

اسلام ٹائمز: ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔؟
مولانا فیصل عزیزی بندگی:
پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اپنی نام نہاد شریعت کو جبری اور زبردستی مسلط کرنے والے دہشتگرد عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، لال مسجد کا مولوی عبدالعزیز، جماعت اسلامی کے سابق امیر اور ان جیسے لوگوں کیساتھ سختی سے نمٹا جائے، حقیقی اہلسنت کو بدنام کرنے، اہلسنت والجماعت کے نام سے فعال کالعدم دہشتگرد تنظیم ہو یا اس جیسی دیگر دہشتگرد تنظیمیں ہوں، ان سب کے خلاف آپریشن کیا جائے، دہشتگردی میں ملوث مدارس کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے، نام بدل کر کام کرنے والی تنظیموں پر پابندی کے ساتھ ساتھ ان کے عہدیداران اور کارکنان کی فعالیت پر بھی پابندی لگائی جائے، فرقہ وارانہ، اشتعال انگیز اور دہشتگردوں کی حمایت پر مبنی تقاریر پر بھی پابندی لگائی جائے، آج بھی کالعدم تنظیموں اور اداروں کی محافل، جلسوں میں طالبان دہشتگردوں کے قصیدے پڑھے جاتے ہیں، ترانے پڑھے جاتے ہیں، انٹرنیٹ پر بھی جاری کئے جاتے ہیں، ان اداروں کیخلاف بھی فی الفور کارروائی کی جائے، دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ انکے تمام چھوٹے بڑے سیاسی و مذہبی سرپرستوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے، دہشتگردوں کے ہمدردوں، پشت پناہی کرنے والوں، مدد کرنے والوں، حمایت کرنے والوں کیخلاف بھی آپریشن کیا جائے، اور جو لوگ آپریشن میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کریں، انہیں بھی قانون کے شکنجے میں جکڑا جائے، جیسے کہ مولانا فضل الرحمان نے دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کیلئے آپریشن کو دینی مدارس کے خلاف سازش قرار دیا، ایسے عناصر کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جانی چاہیئے، تب جا کر وطن عزیز پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔
خبر کا کوڈ : 435953
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش