0
Saturday 31 Jan 2015 23:39

قوم کو نان ایشوز میں الجھا کر دہشتگردی کیخلاف قومی یکجہتی کو متاثر کیا جارہا ہے، علامہ ارشاد علی

قوم کو نان ایشوز میں الجھا کر دہشتگردی کیخلاف قومی یکجہتی کو متاثر کیا جارہا ہے، علامہ ارشاد علی
علامہ ارشاد علی کا تعلق ضلع ہنگو سے ہے، آپ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں، اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم ضلع ہنگو کے سیکرٹری جنرل کے طور پر بھی ذمہ داری ادا کرچکے ہیں، آپ جامعہ العسکریہ ہنگو میں درس و تدریس کے عمل سے وابستہ ہیں، علامہ ارشاد علی ضلع ہنگو کی فعال شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، گذشتہ دنوں آپ نے مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت کے ہمراہ پاراچنار کا اہم دورہ بھی کیا، اسلام ٹائمز نے علامہ ارشاد علی کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں مجلس وحدت مسلمین کے ایک اعلٰی سطحی وفد نے پاراچنار کا اہم دورہ کیا، جس میں آپ بھی شامل تھے، اس دورہ کے مقاصد کیا تھے۔؟
علامہ ارشاد علی:
جی، سب سے پہلے میں آپ کے ادارے کا مشکور ہوں، گذارش یہ ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے علامہ امین شہیدی صاحب کی سرپرستی میں پاراچنار کا دورہ کیا، جس کا اولین مقصد شہید علامہ شیخ نواز عرفانی صاحب کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی اور تعزیت تھا، اس دورہ کے دوران مختلف علمائے کرام، مشران، تنظیموں کے رہنماوں اور بزرگان سے ملاقاتیں کیں، ان ملاقاتوں میں پاراچنار کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ہمارا ایک ہی ہدف ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو پاراچنار کے حالات بہتر ہوں، اور امن اور بھائی چارگی کی فضا قائم ہو، ہماری کوشش تھی کہ اس حوالے سے مجلس وحدت مسلمین اپنا کردار ادا کرے، ہم اپنے ان نیک مقاصد میں کامیاب رہے، اور انشاءاللہ اس کے مزید ثمرات جلد آپ کو نظر آئیں گے۔

اسلام ٹائمز: شیخ صاحب کی شہادت کے کافی دن بعد آپ لوگوں نے پاراچنار کا رخ کیوں کیا۔؟ یعنی اتنی تاخیر سے جانے کی کیا وجہ تھی۔؟
علامہ ارشاد علی:
تاخیر کی وجہ یہ تھی کہ اس سے قبل دیگر وفود پاراچنار کے حالات کی بہتری کیلئے سرگرم تھے، جس میں بزرگان، علمائے کرام، مشران شامل تھے، جس کے باعث مجلس وحدت مسلمین نے حالات کے بہتر ہونے کا انتظار کیا، جس کا کچھ نتیجہ نہ نکلا، آخر کار مجلس وحدت مسلمین وارد ہوئی، اور کوشش کی کہ ایک اعلٰی سطحی وفد پاراچنار کا دورہ کرے، اور پاراچنار کے حالات کی بہتری کیلئے کوئی راستہ کھولے۔

اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا میں مجلس وحدت مسلمین اب تک اتنی فعال نظر کیوں نہیں آتی۔؟
علامہ ارشاد علی:
عدم فعالیت نہیں ہے، آج پورے صوبے میں ایم ڈبلیو ایم کا سیٹ اپ موجود ہے، اور ہر ضلع و یونٹ اپنی جگہ پر فعال ہے، کوشش ہے کہ تنظیم کو مضبوط سے مضبوط تر کیا جائے، عوام میں مجلس وحدت مسلمین کی بے حد مقبولیت ہے، خصوصاً نوجوانوں کی طرف سے بہت اچھا رسپانس مل رہا ہے، سیاسی لحاظ سے بھی تنظیم صوبہ میں فعال ہو رہی ہے، اور انشاءاللہ بلدیاتی الیکشن میں بھی بھرپور کردار ادا کیا جائے گا، اس کے علاوہ ہم میڈیا کے حوالے سے بھی کافی مقبول ہو رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ہنگو آپ کا آبائی ضلع ہے، وہاں امن و امان کی صورتحال اب کیسی ہے۔؟
علامہ ارشاد علی:
موجودہ صورتحال پہلے سے کافی بہتر ہے، شیعہ، سنی کا کوئی مسئلہ نہیں، انتظامیہ اور آرمی نے اس دفعہ محرم الحرام میں شیعہ، سنی کیساتھ ملکر امن و امان کا قیام کیا، اور اس کا شاہد محرم الحرام میں مجالس، جلوس اور خصوصاً یوم عاشورہ کے جلوس کا احسن طریقہ سے انعقاد ہے۔ ہنگو میں اب انتظامیہ اور آرمی کی رٹ قائم ہے، امن و امان کی بہتری کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ بجلی اور پیٹرول کا بحران پیدا کرکے دہشتگردی کیخلاف عوام کی یکسوئی کو متاثر کیا جا رہا ہے۔؟
علامہ ارشاد علی:
جی ایسا ہی ہے، بجلی اور پیٹرول کے مسئلہ میں الجھا کر دہشتگردی کیخلاف قومی یکجہتی متاثر ہوسکتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمام تر توجہ دہشتگردی کے خاتمے پر دی جائے، کیونکہ دہشتگردی اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہم امید رکھتے ہیں کہ دہشتگردی کیخلاف قوم متحد رہے گی، اور ملک و اسلام دشمن دہشتگردوں سے وطن عزیز کو پاک کیا جائے گا، اس وقت دہشتگردوں کیخلاف قوم کی امیدوں کا محور صرف اور صرف پاک فوج ہے۔
خبر کا کوڈ : 436290
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش