0
Sunday 30 Aug 2015 19:34
بھارت خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنا چاہتا ہے

امریکہ اور اسرائیل بھارتی جارحیت کی سرپرستی کر رہے ہیں، سراج الحق

اگر عالمی قوتوں نے بھارت اور اسرائیل کی سرپرستی جاری رکھی تو عالمی امن خطرے میں پڑ جائیگا
امریکہ اور اسرائیل بھارتی جارحیت کی سرپرستی کر رہے ہیں، سراج الحق
سراج الحق جماعت اسلامی پاکستان کے امیر ہیں، وہ 5 ستمبر 1962ء کو لوئیر دیر کے گاؤں سمر باغ میں پیدا ہوئے، سراج الحق کے پی کے کے سینیئر وزیر بھی رہ چکے ہیں، اس وقت سینیٹر ہیں۔ واحد سیاست دان ہیں جن کا اپنا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں۔ پولیٹیکل سائنس میں پشاور یونیورسٹی سے ایم اے کر رکھا ہے۔ 1988ء سے 1991ء تک اسلامی جمعیت طلبہ کے مرکزی صدر بھی رہ چکے ہیں۔ سراج الحق 3 مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔ 2002ء میں پہلی بار متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور صوبائی وزیر خزانہ کا قلم دان سونپا گیا۔ باجوڑ ایجنسی میں دینی مدرسے پر امریکی ڈرون حملے کیخلاف احتجاجاً استعفٰی دے دیا۔ آج کل جماعت اسلامی کے امیر ہے، اپنی سادگی کے باعث مشہور ہیں، "اسلام ٹائمز" نے ان کے ساتھ لاہور میں ایک نشست کی، جس کا احوال قارئیں کیلئے پیش کر رہے ہیں۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: شجاع خانزادہ کو انکے ڈیرے پر شہید کر دیا گیا، حکومت نے بڑے دعوے کئے تھے کہ سکیورٹی انتظامات سخت ہیں، جبکہ وزیر تک محفوظ نہیں، کیا کہیں گے۔؟
سراج الحق:
ملک میں سکیورٹی اداروں کی کارکردگی اس وقت سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے، جب سے وزیر داخلہ دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کا کھل کر اظہار کر رہے تھے، تب سے ایک لابی ان کے خلاف متحرک ہوگئی تھی، شجاع خانزادہ شہید کو سکیورٹی خدشات کے باوجود اتنی سکیورٹی نہیں دی گئی تھی جتنی انہیں دی جانی چاہیے تھی۔ شجاع خانزادہ کی رہائش گاہ کے باہر نہ کوئی پولیس ناکہ تھا اور نہ ہی چیک پوسٹ، یہ ایک المیے سے کم نہیں، جو حکومت اپنے وزیر داخلہ کو سکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی وہ اپنے عوام کو کیا تحفظ دے گی۔ سانحہ اٹک عوام کے حوصلے پست نہیں کرسکتا، جب بھی اس قوم پر کوئی آزمائش کی کھڑی آئی، پوری قوم یک جان ہو کر ملکی سلامتی کے لئے اٹھ کھڑی ہوئی۔ شجاع خانزادہ کی وفات سے قوم ایک بہادر اور فرض شناس سیاستدان سے محروم ہوگئی ہے۔ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ اور دیگر شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ وطن عزیز کی حفاظت اور قومی جذبے سے عوام کی خدمت کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے قوم کے ہیرو ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف پوری قوم سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی۔ دہشت گردی کے واقعہ کے بعد اپنی نااہلی چھپانے کے لئے ناکہ لگایا گیا اور بیریئر رکھے گئے۔ حکومت کو چاہیے کہ ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے موثر اقدام کرے اور حکومتی حلقوں میں چھپی ہوئی کالی بھیڑوں کا بھی محاسبہ کیا جائے۔

اسلام ٹائمز:ملک میں قیام امن کیلئے آخر فوجی عدالتوں کی ضرورت کیوں پیش آئی۔؟
سراج الحق:
جماعت اسلامی اور بعض دیگر سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں تھیں، لیکن ملک کی سکیورٹی کو درپیش حالات کے پیش نظر دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے وفاقی حکومت کی درخواست پر تمام سیاسی جماعتوں نے مجبوراً محدود مدت کے لئے فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کیا۔ فوجی عدالتیں صرف دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات کی سماعت کریں گی۔ سول عدالتوں کو تمام تر سہولیات، ضروری سکیورٹی اور ججوں کی تعداد میں اضافہ کرکے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ ہم سب مل کر پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائد اعظم کے ویژن کے مطابق اسلامی، فلاحی اور جمہوری ریاست بنائیں گے، جہاں اقلیتوں سمیت ملک کے ہر شہری کو امن اور انصاف ملے گا۔ موجودہ حالات میں اگر دیکھا جائے تو ہمارا عدالتی نظام مفلوج ہوچکا ہے، اللہ پاک ان عدالتوں کے چکروں سے بچائے، یہاں انصاف ملتا نہیں بکتا ہے، انصاف غریب عوام کی پہنچ سے کوسوں دور ہے، عدالت میں پہنچے کے لئے لاکھوں روپے ہونے چاہیں، غریب کے لئے علاج اور انصاف کے دروازے بند ہیں۔ غریب کی آواز دبانے کی کوشش کی جاتی ہے، موجودہ جمہوری سیٹ اپ صرف نام کا ہے، فوج کے استعمال کے بعد کوئی آپشن نہیں ہوتا، ہمیں سوچنا چاہیے کہ ایسا کیوں ہوا ہے کہ فوج کے استعمال کی ضرورت پیش آئی۔ ماضی کے حکمرانوں نے ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، جمہوریت جاگیر داروں اور سیاستدانوں کا مشغلہ ہے، چند خاندانوں نے جمہوریت کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ ہماری تاریخ بادشاہوں کی کہانیوں پر مشتمل ہے، ہمارے عدالتی نظام میں فوری انصاف نہ ملنے کی وجہ سے ہی ان فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں آیا۔

اسلام ٹائمز: کراچی میں رینجرز کے آپریشن سے کیا مطلوبہ نتائج حاصل ہوسکیں گے یا یہ آپریشن بھی ماضی کی طرح سیاسی مصلحت کی بھینٹ چڑھ جائے گا۔؟
سراج الحق:
اسلام مخالف نظریہ مسلط کرنے والوں کے خلاف پوری قوم اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور وقت آنے پر پوری قوم دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح ثابت ہوگی۔ پاکستان کا امن خراب کرنے والوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کراچی میں مکمل امن کی بحالی تک آپریشن جاری رہنا چاہیے۔ ٹارگٹڈ آپریشن بلا امتیاز کیا جا رہا ہے، دہشت گرد عناصر عوام میں ہوں یا کسی سیاسی جماعت میں، آپریشن کے ذریعے ان کا صفایا کرنا بے حد ضروری ہے۔ آپریشن ضرب عضب کی مکمل کامیابی کراچی اور ملک کے دیگر شہروں سے ملک اور عوام دشمن عناصر کے خاتمے سے منسوب ہے۔ کراچی کی رونقوں کو بحال کرنے کے لئے پاک فوج اور رینجر کا کردار اہم ہے۔ سرچ آپریشن سے دہشت گردی کے ساتھ ساتھ اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ جیسے سنگین جرائم میں بھی کمی آئی ہے۔ ٹارگٹڈ آپریشن سیاسی قوتوں اور تاجروں اور عوام کے مطالبے پر شروع کیا گیا ہے، یہ آپریشن اہداف کے حصول اور مکمل امن کی بحالی تک جاری رکھا جائے۔ وطن عزیز کی بہتری کے لئے ہر ممکن اقدام کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ بھی اشد ضروری ہے۔ دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کیخلاف پاک فوج کا بھرپور آپریشن جاری ہے، جو اسلام دشمنوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا۔

اسلام ٹائمز: بھارتی ہٹ دھرمی اور عالمی برادری کی مسئلہ کشمیر پر چشم پوشی کے حوالے سے جماعت اسلامی کا کیا موقف ہے؟
سراج الحق:
عالمی افق پر اقتدار کے خواب نے دنیا کا امن داؤ پر لگا دیا ہے۔ قائد اعظم نے کشمیر کو لازم و ملزوم قرار دیا تھا، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور سیاسی اختلافات سے بالا تر ہو کر پوری قوم کشمیر کے مسئلے پر ایک ہے۔ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے، جو لیڈر کشمیر کے ساتھ غداری کرے گا، اس کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ بھارت کشمیر میں مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے، لیکن عالمی برادری نے اس بھارتی ہٹ دھرمی پر چپ سادھ رکھی ہے، جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔ بھارت کی سلامتی کونسل کی رکنیت کشمیر کی آزادی سے مشروط ہونی چاہیے، عالمی برادری کشمیر کے مسئلے پر اپنا کردار ادا کرے، جماعت اسلامی پہلے دن سے ہی فلسطین اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے ساتھ ہے۔ جماعت اسلامی نے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف تحریکیں چلائی ہیں، دنیا بھر کے مسلمانوں کو کسی بھی مشکل میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ آج جو کچھ بھی اسلامی دنیا میں ہو رہا ہے، اس میں امریکہ کے مفادات ہیں، بھارت کے ساتھ اس وقت تک دوستی ممکن نہیں جب تک کشمیریوں کو ان کا حق نہ دے دیا جائے۔

اسلام ٹائمز: بھارت آئے روز کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کر رہا ہے، درجنوں بے گناہ شہری شہید ہوچکے ہیں، اس پر کیا کہیں گے۔؟
سراج الحق:
اگر عالمی قوتوں نے بھارت اور اسرائیل کی سرپرستی جاری رکھی تو عالمی امن خطرے میں پڑ جائے گا۔ اسلام دنیا میں امن و آشتی اور محبت کا علمبردار ہے، اسلام کی بنیادی تعلیمات انسانیت کی بھلائی کا درس دیتی ہیں۔ حضرت محمدﷺ کا خطبہ حجۃ الوداع عالمی امن کا بہترین چارٹر ہے۔ بھارت کی آئے روز گولہ باری سے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ عالمی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ وہ بھارت کو اشتعال انگیزیوں سے روکے۔ دنیا بھر میں اس وقت مسلمانوں سے بڑھ کر کوئی مظلوم نہیں، جنہیں گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے اور الٹا انہی پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔ عالمی برادری کو عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف جاری امتیازی سلوک کو ختم کرنا چاہیے اور انہیں بھی دیگر اقوام کی طرح امن و امان سے زندگی گزارنے کا موقع دیا جائے۔ بھارت کی آئے روز ورکنگ باﺅنڈری پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ سے خطے کے امن کو شدید خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ درجنوں پاکستانی شہری شہید اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں، لیکن عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ مودی جیسے انتہا پسند ہندو کا وزیراعظم بن جانا خطے میں بدامنی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ بھارت خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنا چاہتا ہے جبکہ امریکہ اور اسرائیل بھارتی جارحیت کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت کو علاقے کا تھانیدار بنانا چاہتا ہے لیکن پاکستان کسی قیمت پر بھارتی بالادستی کو قبول نہیں کرے گا۔ بھارت کو پاک چائنہ کوریڈور منصوبہ ہضم نہیں ہو رہا اور وہ ہر صورت اس ترقیاتی منصوبے کو روکنا چاہتا ہے۔

اسلام ٹائمز: اگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سراج الحق کو بھارت آنے کی دعوت دے تو کیا آپ جائیں گے۔؟
سراج الحق:
مودی پہلے تو سراج الحق کو بلائے گا نہیں، اور اگر اس نے بھارت کے دورہ کی دعوت دی تو میں انڈیا ضرور جاوں گا، مگر بات صرف کشمیر پر کروں گا۔ کشمیر کو چھوڑ کر آلو پیاز اور ٹماٹر کی تجارت اور کرکٹ کی بحالی کی باتیں محض فراڈ اور دھوکہ ہیں، جو دونوں ممالک کے حکمران تعلقات میں بہتری کے دعوے کرکے اپنے عوام کو دیتے ہیں۔ عوام ساتھ دیں تو میں انہیں پرامن پاکستان دینے کا وعدہ کرتا ہوں۔ مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا میں امن کا قیام خام خیالی ہے۔ کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی بھارت کو بہت بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔ بھارت میں کروڑوں عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، بھوکے ننگے عوام فٹ پاتھوں پر سونے پر مجبور ہیں۔ مودی کو کشمیر چھوڑ کر غربت کے مارے لوگوں کو روٹی کپڑا اور چھت دینے کی فکر کرنی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 482981
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش